’یہ محل پوتن کا نہیں میرا ہے‘، روسی ارب پتی شخصیت کا دعویٰ
روٹنبرگ ارب پتی ہیں اور ان کے ولادیمیر پوتن سے قریبی روابط ہیں۔ انھوں نے سنیچر کو عوامی طور پر اس ’محل‘ کی ملکیت کا اعلان کیا۔
اُنھوں نے یہ بات حکومت کے حامی ٹی وی چینل میش ٹیلیگرام کو ایک انٹرویو میں کی اور بعد میں خبر رساں ادارے انٹرفیکس کو اس حوالے سے تصدیق کی گئی۔
روٹنبرگ کے پریس آفس نے ان کے حوالے سے بتایا: ‘میں نے کچھ عرصے قبل قرض خواہوں سے ایک معاہدہ کیا تھا اور چند سال پہلے ہی میں اس جگہ کا مالک بنا ہوں۔’
انھوں نے کہا کہ یہ جگہ ‘اگلے دو سالوں میں’ مکمل ہوجائے گی اور اسے ایک اپارٹمنٹ ہوٹل بنا دیا جائے گا۔
اس عمارت کے متعلق تنازع رواں ماہ جیل میں قید اپوزیشن رہنما الیکسی نوالنی کی ٹیم کی جانب سے جاری کردہ دستاویزی فلم کے بعد شروع ہوا ہے۔
’روس کے اندر ایک ریاست‘
اس ویڈیو میں یہ الزام عائد کیا گیا تھا کہ اس کوٹھی کی قیمت 1.37 ارب ڈالر ہے اور اس کی ادائیگی ‘تاریخ کی سب سے بڑی رشوت کے ذریعے’ کی گئی۔
اس میں یہ بھی الزام لگایا گیا تھا کہ اس نجی جائیداد کے گرد 27 مربع میل کا رقبہ روس کی فیڈرل سکیورٹی سروس (ایف سی بی) کی ملکیت ہے۔
رپورٹ میں اس جائیداد کی تفصیل بیان کرتے ہوئے دعویٰ کیا گیا کہ اس میں ایک کسینو ہے، ایک انڈر گراؤنڈ آئیس ہاکی کمپلیکس اور ایک انگوروں کا باغ بھی ہے۔
نوالنی نے ویڈیو میں دعویٰ کیا تھا کہ اس جائیداد کے گرد ناقابلِ تسخیر باڑیں لگی ہوئی ہیں، اس کی ایک اپنی بندرگاہ، اپنی سکیورٹی، ایک چرچ، اپنا پرمٹ کا نظام، نو فلائی زون اور اپنا بارڈر چیک پوائنٹ ہے۔
انھوں نے کہا تھا کہ ‘یہ روس کے اندر ایک الگ ریاست ہے۔ اور اس ریاست میں ایک واحد ناقابلِ تلافی ژار ہے۔ پیوتن۔’
ان الزامات کے بعد گذشتہ ہفتے نوالنی کے حق میں ملک بھر میں مظاہرے کیے گئے جنھیں حالیہ سالوں میں روسی صدر کا سب سے مضبوط حریف دیکھا جاتا ہے۔
حکومت نے اس بات کی تردید کی تھی کہ یہ جائیداد صدر پوتن کی ہے، اور کریملن کے ترجمان دمیتری پیسکوف نے ان دعوؤں کو ‘خالص بکواس’ کہا تھا جن میں الزام لگایا گیا تھا کہ وفاقی اہلکار اس بڑے کمپلیکس کی حفاظت کر رہے ہیں۔
ارکادی روٹنبرگ کون ہیں؟
روٹنبرگ روس میں ایک مشہور شخصیت ہیں۔ وہ ایک بڑی تعمیراتی کمپنی کے مالک ہیں جو گیس پائپ لائن اور پُلوں جیسی چیزیں بناتی ہے۔ وہ روسی صدر کے بچپن کے دوست اور جوڈو پارٹنر رہے ہیں۔
روٹنبرگ اور ان کے بھائی کا نام گذشتہ سال شائع ہونے والی فن سین فائلز میں بھی سامنے آیا تھا۔
مذکورہ کاروباری شخصیت پر امریکہ نے سنہ 2014 سے پابندیاں عائد کر رکھی ہیں اور حکام نے انھیں ‘روسی قیادت کے اندرونی حلقے’ کا رکن قرار دیا ہے جو اُن کے مطابق ‘پوتن کے ذاتی پراجیکٹس میں مدد فراہم کرتے ہیں۔’
Comments are closed.