بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

’یہ دو مذاہب کی انتہائی مقدس ہستیوں کے درمیان ایک بہت بڑا لمحہ ہے‘

پوپ فرانسس کی دورہ عراق میں آیت اللہ علی سیستانی سے ملاقات اور سوشل میڈیا صارفین کا اس پر ردِعمل

پوپ فرانسس آیت اللہ ال سستانی کے ہمراہ

پوپ فرانسس نے اپنے دورہ عراق کے دوران آیت اللہ ال سستانی سے ملاقات کی

رومن کیتھولک مسیحی برادری کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے عراق کے تاریخی دورے پر مذہب کے نام پر انتہا پسندی کی مذمت کی ہے۔

اس دورے کی ایک بہت قابل ذکر بات پوپ فرانسس کی شیعہ اسلام کے سب سے اہم مذہبی رہنما آیت اللہ علی السیستانی سے ملاقات تھی۔

اِن رہنماؤں کی ملاقات عراق کے مقدس شہر نجف میں ہوئی۔

اپنے گھر پر رومن کیتھولک چرچ کے سربراہ کا استقبال کرتے ہوئے آیت اللہ علی السیستانی نے کہا کہ مسیحیوں کو بھی دوسرے عراقیوں کی طرح امن اور سلامتی حاصل ہونی چاہیے اور انہیں اپنے تمام آئینی حقوق حاصل ہونے چاہییں۔

یہ بھی پڑھیے

آیت اللہ سے ملاقات اتنی اہم کیوں تھی؟

اس لمحے کے لیے سالوں سے کوششیں ہوتی رہی ہیں۔ کیتھولک چرچ کے رہنما اور شیعہ اسلام کی سب سے طاقتور شخصیت کے درمیان ملاقات۔

پوپ فرانسس ایک ایسے مذہبی رہنما ہیں جو دوسرے عقائد رکھنے والے رہنماؤں تک پہنچنے کے خواہاں دکھائی دیتے ہیں، چنانچہ یہ ملاقات اُن کے دورہ عراق کا سب سے علامتی لمحہ تھا۔

پوپ فرانسس آیت اللہ ال سستانی کے ہمراہ

نجف میں پوپ فرانسس کی وفد کے ساتھ آیت اللہ علی ال سستانی سے ملاقات تقریباً 50 منٹ جاری رہی

پوپ فرانسس کا کارواں آیت اللہ ال سستانی سے ملاقات کے لیے نجف کے راستے پر

نجف میں ایک بینر میں درج ہے کہ یہ ملاقات مینار اور گھنٹیوں کے درمیان ہے

آیت اللہ سیستانی لاکھوں شیعہ مسلمانوں کے روحانی پیشوا ہیں جو عراق میں غالب مذہبی جماعت ہے۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ آیت اللہ شاذ و نادر ہی ایسی ملاقاتیں کرتے ہیں لیکن اُن کی پوپ سے ملاقات تقریباً 50 منٹ تک جاری رہی جس میں دونوں رہنما بغیر ماسک گفتگو کرتے رہے۔

اس ملاقات پر سوشل میڈیا پر بھی بہت ردعمل سامنے آیا۔ جہاں بہت سے لوگوں نے دونوں رہنماؤں کے بیانات کا خیر مقدم کیا وہیں بہت سے لوگوں نے جہاں ملاقات ہوئی اُس کے بارے میں بھی اپنی آراء دیں۔

سید ظفر مہدی نے لکھا کہ ’سو ایکڑ بڑے انتہائی عظیم الشان ویٹیکن سٹی کا مالک مکان 50 مربع میٹر کے غیر معروف گھر جو نجف کی رینگتی گلیوں میں چھپا ہوا ہے اس کے کرائے دار سے ملنے آیا۔ اس تاریخی موقع کی انتہائی طاقتور تصویر۔‘

بہت سے لوگوں نے اس ملاقات کی جاری کردو وڈیو پر بھی تبصرہ کیا جس میں دونوں رہنما بالکل خاموش دکھائی دیے۔

حبہ فاطمہ نے ٹویٹ کی کہ ‘کبھی کبھار خاموشی الفاظ سے زیادہ خوش بیان ہوتی ہے۔’

پوپ کے اس دورے میں اس ملاقات کو ایک انتہائی علامتی لمحے کے طور پر دیکھا گیا۔ یہ پوپ فرانسس کا عراق کا پہلا دورہ ہے۔ اور یہی نہیں بلکہ کورونا وائرس کی وبا پھیلنے کے بعد یہ پوپ کا پہلا بین الاقوامی سفر بھی ہے۔

کووڈ 19 اور سیکیورٹی خدشات نے اسے پوپ کے لیے اب تک کا سب سے خطرناک سفر بنا دیا ہے جو خود بھی اس وقت 84 برس کے ہو چکے ہیں۔

آیت اللہ سستانی سے ملاقات کے بعد پوپ فرانسس واپسی کے سفر پر

آیت اللہ سستانی سے ملاقات کے بعد پوپ فرانسس واپسی کے سفر پر ماسک پہنے ہوئے دکھائی دیے

فلیپو گرانڈی نے ٹویٹ کی کہ ‘آیت اللہ سیستانی اور پوپ فرانسس کے لیے تعظیم جن کی نجف میں ملاقات رہنماؤں کو امن اور اخوت بڑھانے کی ترغیب دے گی اور عراق، مشرقِ وسطیٰ اور اس سے آگے مختلف مذاہب کمیونٹی میں مل کر رہیں گے۔’

برطانیہ میں بسنے والی ایک معروف عراقی ڈاکٹر نسرین الوان نے پوپ کے اس دورے کے بارے میں ٹویٹ کی کہ ’یہ بہت زبردست ہے، اور مجھے ایسے دن کا بھی انتظار ہے جب ایسی تاریخی ملاقاتوں میں خواتین ہوا کریں گی۔‘

بی بی سی کے نامہ نگار مارک لووین کے مطابق عراق میں کم ہوتی ہوئی مسیحی برادری کو سنی انتہا پسندوں کے ہاتھوں تشدد کا سامنا رہا ہے لیکن کچھ افراد کو شیعہ مسلح گروہوں سے بھی خطرات لاحق رہے ہیں۔ آیت اللہ سیستانی کو اعتدال کی علامت سمجھا جاتا ہے۔

پاپائے روم کے ترجمان نے آیت اللہ سے ملاقات کے بارے میں کہا کہ پوپ فرانسس نے عراق کی حالیہ تاریخ کے تشدد اور مشکلات کے درمیان ‘سب سے زیادہ کمزور اور ستائے جانے والے افراد’ کے دفاع میں اظہار خیال کرنے پر آیت اللہ کا شکریہ ادا کیا۔

جم سکیوٹو نے اس بارے میں ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ ‘یہ دو مذاہب کی انتہائی مقدس ہستیوں کے درمیان ایک بہت بڑا لمحہ ہے۔ آج یہ خوشیاں منانے کے موقع ہے۔’

پوپ نے حضرت ابراہیم کی جائے پیدائش سمجھے جانے والے قدیم مقام اُر کا بھی دورہ کیا، اس امید پر کہ مسیحی، مسلمان اور یہودیوں کے لیے قابل تعظیم شخصیت آج مفاہمت کی حوصلہ افزائی کرسکتی ہے۔

اس دورے کے دوران پوپ کی حفاظت کے لیے عراقی سیکیورٹی فورسز کے تقریبا 10 ہزار اہلکار تعینات کیے گئے ہیں جبکہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو محدود کرنے کے لیے 24 گھنٹے کرفیو بھی نافذ کیا جارہا ہے۔

مبینہ طور پر شیعہ عسکریت پسندوں کے کچھ گروہوں نے اس دورے کی مخالفت کی ہے اور کہا ہے کہ یہ دورہ ملکی معاملات میں مغربی مداخلت کے مترادف ہے۔

پوپ فرانسس مذہبی رہنماؤں کے ہمراہ

پوپ فرانسس نے اُر کے مقام پر ایک بین المذاہب پروگرام میں شرکت کی

BBCUrdu.com بشکریہ
You might also like

Comments are closed.