کیلیفورنیا: خلائی سیاحت کی مشہور امریکی کمپنی ’’ورجن گیلکٹک‘‘ نے اپنے جدید ترین تجارتی خلائی جہاز ’’وی ایس ایس امیجن‘‘ کی اوّلین تفصیلات اور تصاویر جاری کردی ہیں۔
کمپنی کے مطابق ’’وی ایس ایس امیجن‘‘ بہت جلد مسافروں کو لے کر پروازیں شروع کردے گا اور مکمل طور پر آپریشنل ہونے کے بعد سالانہ 400 خلائی پروازوں کے ذریعے تقریباً 5,000 افراد کو ’’نچلی خلائی حدود‘‘ کی سیر کرا سکے گا۔
اگرچہ اس کا ڈیزائن، ورجن گیلکٹک کے پچھلے خلائی جہاز ’’اسپیس شپ ٹو‘‘ سے کچھ زیادہ مختلف نہیں لیکن بیرونی طور پر یہ بہت زیادہ چمک دار ہے اور یوں لگتا ہے جیسے اسے چاندی سے بنایا گیا ہو۔
اپنے پیشرو خلائی جہاز کی طرح ’’وی ایس ایس امیجن‘‘ کو بھی ایک بڑے طیارے کی پیٹھ پر سوار کرکے تقریباً 45000 فٹ کی بلندی تک پہنچایا جائے گا، جہاں پہنچ کر یہ اپنے انجن اسٹارٹ کرے گا اور 100 کلومیٹر جتنی اونچائی تک جا پہنچے گا۔
ورجن گیلکٹک کی پریس ریلیز میں یہ تو نہیں بتایا گیا کہ ایسی ایک پرواز سے خلاء تک پہنچنے کا ’’ٹکٹ‘‘ کتنے کا ہوگا لیکن امید ظاہر کی ہے کہ خلائی سفر کے ہزاروں شائقین اس خلائی جہاز سے اپنے شوق کی تسکین کرسکیں گے۔
اب تک کی صورتِ حال یہ ہے کہ وی ایس ایس امیجن کی زمینی آزمائشیں جاری ہیں تاکہ امریکی ادارہ برائے ہوابازی (ایف اے اے) سے اس کی پرواز کےلیے اجازت حاصل کی جاسکے۔
واضح رہے کہ ایسے طیاروں کا واحد مقصد صرف خلائی سفر کو آسان بنانا نہیں بلکہ اسی نوعیت کے بڑے اور جدید قسم کے مسافر بردار طیارے دنیا میں ایک سے دوسرے ملک تک سفر کو بھی آج کے مقابلے میں بہت ہی کم وقت میں مکمل کرنے کے قابل ہوں گے۔
Comments are closed.