صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا ہے کہ یہ تاثر غلط ہے کہ میرے وزیرِ اعظم شہباز شریف سے تعلقات ٹھیک نہیں ہیں۔
صدر عارف علوی نے صحافیوں سے ملاقات کے دوران بتایا کہ میری وزیرِ اعظم سے کئی ملاقاتیں ہوئی ہیں اور میں نے کئی سمریوں پر دستخط کیے ہیں۔
اُنہوں نے بتایا کہ جب سے یہ حکومت آئی ہے اس نے مجھے 74 سمریاں بھیجیں، 74 میں سے 69 سمریاں فوری طور پر دستخط کر کے واپس بھجوا دیں۔
صدر مملکت نے بتایا کہ نیب ترمیمی آرڈیننس، الیکٹرانک ووٹنگ مشین اور گورنر پنجاب سے متعلق سمریاں میں نے روکی ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ان سمریوں کو روکنے پر مجھے کسی طرف سے کوئی دباؤ نہیں تھا، بلکہ میرے اپنے ذہن میں کچھ سوالات تھے جن کے سبب ان چند سمریوں کو روکا۔
صدر مملکت عارف علوی نے کہا کہ ان سمریوں کے معاملے پر عمران خان سے کوئی بات چیت نہیں ہوئی۔
اُنہوں نے بتایا کہ عمران خان سے ہمیشہ واٹس ایپ پر بات ہوتی ہے اور آخری بار بات اس وقت ہوئی تھی جب پنجاب میں گورنر کا مسئلہ سامنے آیا تھا۔
صدرِ مملکت کا کہنا ہے کہ چاہیں تو ایوانِ صدر ڈائیلاگ کرواسکتا ہے، مگر ان کے پاس ایسے کسی ڈائیلاگ کا کوئی اختیار نہیں ہے۔
اُنہوں نے بتایا کہ ڈائیلاگ اسی صورت ممکن ہے جب تمام اسٹیک ہولڈر راضی ہوں۔
صدر عارف علوی نے کہا کہ میں بار بار کوئی تنازع شروع نہیں کرنا چاہتا، مجھے کہا جاتا ہے کہ آرمی، نیول یا ایئر چیف سے مل کر اپنا کردار ادا کروں، لیکن یہ میں نہیں کرسکتا۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمانی نظام ہی بہترین ہے، آرٹیکل 58 (b)2 کے تحت صدر کے پاس اسمبلیاں توڑنے کے اختیار کے خلاف ہوں.
صدر نے ملک کے موجودہ سیاسی حالات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ ہم اعلیٰ عدالت میں ایسا ماحول دیکھ رہے ہیں۔
اُنہوں نے بتایا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے متعلق مجھے جو ریفرنس بھیجا گیا میں نے آگے بھیج دیا ہے۔
صدر مملکت نے کہا کہ اگر وقت اور حالات بدل جائیں تو آپ کو بھی اپنی رائے بدل لینی چاہیے، ذاتی حیثیت میں سمجھتا ہوں کلیئر مینڈیٹ بہت ضروری ہے۔
انہوں نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ جس نے غداری کی ہے اس پر آرٹیکل 6 ضرور لگائیں، میں نے نہ آئین توڑا ہے اور نہ غداری کی ہے۔
صدر عارف علوی نے کہا کہ غیر ملکی خط پر اگر تحقیقات کی ہیں تو نتائج عوام کے سامنے لانے چاہئیں۔
اُنہوں نے یہ بھی کہا کہ امریکا پاکستان سے اپنے تعلقات ختم نہیں کرنا چاہتا، بلاول بھٹو نے امریکا سے تعلقات بہتر بنانے کی کوشش کی ہے۔
Comments are closed.