بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

یک خلوی جاندار میں دماغ کے بغیر یادداشت اور ذہانت کا راز دریافت

میونخ: جرمن ماہرین نے طویل تحقیق کے بعد فطر لعابی یا ’’سلائم مولڈ‘‘ کہلانے والے یک خلوی جاندار کی ایک قسم میں یادداشت اور ذہانت کا راز دریافت کرلیا ہے۔

اس جاندار کا مکمل سائنسی نام ’’فائیسارم پولی سیفالم‘‘ (Physarum polycephalum) ہے جو بیک وقت جانوروں، پودوں اور پھپھوند (فنگس) کی درمیانی چیز کا درجہ رکھتا ہے۔

سلائم مولڈ کا ہر خلیہ صرف چند سینٹی میٹر سے لے کر کئی میٹر جتنا بڑا ہوسکتا ہے؛ جس کا انحصار اس کی قسم پر ہوتا ہے۔

تاہم سائنسدانوں کےلیے سلائم مولڈ کی سب سے حیرت انگیز خاصیت اس میں ’’یادداشت اور ذہانت‘‘ کی موجودگی ہے، حالانکہ نہ تو اس میں دماغ ہوتا ہے اور نہ ہی کوئی اعصابی نظام۔

گزشتہ کئی دہائیوں میں ہونے والے مشاہدات سے ثابت ہوچکا ہے کہ سلائم مولڈ نہ صرف ماضی کے واقعات کو ’’یاد‘‘ رکھتا ہے بلکہ انہیں مدِنظر رکھ کر ’’ذہانت‘‘ کا استعمال کرتے ہوئے آئندہ فیصلے بھی کرتا ہے۔

بعض تجربات کے دوران سلائم مولڈ نے بڑی کامیابی سے بھول بھلیاں میں مختصر ترین راستہ تلاش کیا۔ یہی وجہ ہے کہ اسے ’’دنیا کا ذہین ترین یک خلوی جاندار‘‘ بھی قرار دیا جاتا ہے۔

البتہ یادداشت اور ذہانت، دونوں کےلیے دماغ اور اعصابی نظام لازمی سمجھا جاتا ہے لیکن ’’فطر لعابی‘‘ نے اس حوالے سے ماہرین کو حیرت زدہ کیا ہوا ہے۔

سلائم مولڈ میں یادداشت اور ذہانت کیوں ہوتی ہیں؟ یہ جاننے کےلیے ٹیکنیکل یونیورسٹی آف میونخ (ٹی یو ایم) اور ’’میکس پلانک انسٹی ٹیوٹ فار ڈائنامکس اینڈ سیلف آرگنائزیشن‘‘ (ایم پی آئی – ڈی ایس) کی دو خاتون سائنس دانوں نے کچھ سال پہلے تحقیق شروع کی۔

ڈاکٹر مرنا کریمر پروفیسر کیرن آلم نے کئی تجربات اور مشاہدات کے بعد دریافت کیا ہے کہ سلائم مولڈ کی باریک نالیوں والے نیٹ ورک جیسی ساخت ہی اس کی یادداشت اور ذہانت کی ذمہ دار ہے۔

سلائم مولڈ ایک ایسا منفرد یک خلوی جاندار ہے جو ان گنت حصوں میں بٹا ہوتا ہے جبکہ اس کا ہر حصہ باریک نلکیوں جیسے ایک نیٹ ورک کے ذریعے باقی تمام حصوں سے جڑا ہوتا ہے۔

یہ سب کچھ صرف اور صرف ایک ہی خلوی جھلی (سیل میمبرین) کے اندر ہوتا ہے؛ اور یہی وہ خاصیت ہے جو سلائم مولڈ کو ’’یک خلوی جاندار‘‘ (ایک خلیے والا جاندار) بناتی ہے۔

ان دونوں سائنسدانوں نے دریافت کیا کہ سلائم مولڈ اپنی کسی بھی کیفیت، راستے یا ارد گرد کی صورتِ حال سے متعلق معلومات کو محفوظ کرنے کےلیے اپنے اسی ’’نالی دار نیٹ ورک‘‘ کو ایک مخصوص شکل میں لاتا ہے۔

مستقبل میں اپنی اسی ’’یادداشت‘‘ کو استعمال کرتے ہوئے یہ نئے حالات کے تحت مختلف حکمتِ عملی اختیار کرتا ہے اور ’’ذہانت‘‘ کا مظاہرہ بھی کرتا ہے۔

مطلب یہ کہ بدلے ہوئے حالات میں نئی تدابیر اختیار کرتا ہے اور ان کے مؤثر ہونے پر انہیں بھی اپنی یادداشت کا حصہ بنا لیتا ہے۔

اس تحقیق سے جہاں یہ معلوم ہوا ہے کہ سلائم مولڈ کوئی بھی دماغ یا اعصابی نظام نہ ہوتے ہوئے بھی یادداشت و ذہانت کا حامل ہوسکتا ہے، وہیں یہ نکتہ بھی سامنے آیا ہے کہ شاید ہمیں جانداروں میں یادداشتوں کے ذخیرے اور ذہانت کے بارے میں اپنی موجودہ معلومات پر نظرِ ثانی کی ضرورت ہے۔

اس تحقیق کی تفصیلات ’’پروسیڈنگز آف دی نیشنل اکیڈمی آف سائنسز‘‘ امریکا کے تازہ شمارے میں آن لائن شائع ہوئی ہیں۔

You might also like

Comments are closed.