جسم میں مسلسل رہنے والا درد یا کسی حادثے کے نتیجے میں لگنے والی چوٹ کی تکلیف روزمرہ کے امورِ زندگی انجام دینے میں رکاوٹ کا باعث بن سکتے ہیں۔
اس درد پر قابو پانے کے لیے ہمیں اپنی طرز زندگی ، اُٹھنے بیٹھنے کے انداز اور معمولات کو تبدیل کرتے ہوئے ورزش کو اپنی زندگی کا اہم جزو بنانا پڑے گا۔
تاہم اگر کوئی پہلے ہی تکلیف میں ہو بالخصوص کمر درد میں مبتلا ہو تو اسے ورزش کرنا ایک انتہائی مشکل عمل لگ سکتا ہے تو ایسے میں آپ ’یوگا‘ کو اپنی زندگی کاحصہ بناسکتے ہیں، جو مہنگے فزیو تھراپسٹ کا بہترین متبادل بھی ہوسکتا ہے۔
اینالز آف انٹرنل میڈیسن کے جولائی 2017ء کے ایڈیشن میں شائع ہونے والی ایک تحقیق سے پتا چلا ہے کہ یوگا دائمی درد کو کم کرنے میں مدد کر سکتا ہے۔
بوسٹن میڈیکل سینٹر کے محققین کے مطابق کہ یوگا کی چند ٓمشقیں جو خاص طور پر ان لوگوں کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ڈیزائن کیے گئے ہوں جو کمر کے نچلے حصے میں دائمی درد میں مبتلا ہیں، حرکت کو بڑھانے اور درد کی علامات کو نمایاں طور پر کم کرنے میں مدد کرتا ہے۔
جب ہم کسی حادثے کے نتیجے میں تکلیف کا شکار ہوجاتے ہیں تو ہماری یہ ہی کوشش ہوتی ہے کہ ہم اپنی نقل و حرکت کو جتنا مکن ہوسکے محدود رکھیں، ایسے میں اکثر پٹھوں کی سوزش کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ تاہم اگر ہم مراقبہ کے ساتھ ساتھ یوگا بھی کریں تو یہ پٹھوں پر پڑنے والے تناؤ کو آرام دے گا۔
محققین نے کے مطابق کوبرا مشق، لوکسٹ مشق، ٹوئسٹ اور نِیز ٹو چیسٹ جیسی مشقوں سے دائمی درد پر قابو پانے میں مدد ملتی ہے۔ یہ مشقیں کم چکنائی والے پودوں پر مبنی خوراک، ورزش اور گروپ سپورٹ کے ساتھ دل کی بیماری کو روکنے اور قابو پانے کے لیے بھی استعمال کی جاتی ہیں۔
مطالعے سے معلوم ہوا ہے کہ یوگا کی یہ مشقیں کرنے کے بعد لوگوں کی کمردرد کی دائمی علامات میں بہتری آنا شروع ہو جاتی ہے۔
کسی حادثے کے نتیجے میں آپ کو چاہے کمر کی تکلیف کا سامنا ہو یا کسی اور اعضا کی تکلیف ہو، صحت مند زندگی کی طرف واپسی کا راستہ تلاش کرنے میں مدد کے لیے یوگا کی مشقیں بہترین انتخاب ہیں۔
تکلیف کی صورت میں جسم کے اس مخصوص حصہ پر زور ڈالنے کی بجائے، آہستہ آہستہ چلیں اور کم سے کم کام کریں لیکن نقل و حرکت کو اپنے معمول میں شامل رکھیں۔ وقت کے ساتھ ساتھ آپ مختلف نقل و حرکت کے دوران درد میں کمی محسوس کریں گے۔
اس کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ کسی انداز کو اپنانے سے پہلے، اس کا تصّور اپنے ذہنی میں کریں۔ اگر آپ ایسا تصّور کرنے سے قاصر ہوں تو پھر ایسا نہ کریں۔ صرف ذہنی تصّور رکاوٹوں کو دور کرنے اور نئے راستے بنانے میں مدد کر سکتا ہے، جو وقت کے ساتھ شفا یابی کے عمل میں معاون ہو سکتے ہیں۔
اگر آپ چلنے پھرنے سے قاصر ہیں تو اندرونی مشقوں جیسے سانس لینے، آرام کرنے، ذہنی تصّور اور مراقبے پر زیادہ توجہ دینے کی ضرورت پڑسکتی ہے جب تک کہ متاثرہ حصہ ٹھیک نہ ہوجائے۔
سانسوں کو اپنی رہنمائی کرنے دیں۔ اگر آپ محسوس کرتے ہیں کہ آپ اپنی سانس روک رہے ہیں یا آپ کی سانسیں بے قاعدہ یا کم ہو رہی ہیں تو جسمانی حرکت کم کرنے کی کوشش کریں۔
کسی بھی تناؤ یا درد کو جانے دینے کا تصور کرنے کے لئے سانس چھوڑنے کی مشق کا استعمال کریں۔ متاثرہ جگہ پر توانائی لانے اور شفا یابی کو فروغ دینے کے لیے سانس لینے کی مشق کریں۔
Comments are closed.