یوکرین 30 سال قبل اپنی ایٹمی قوت سے دستبرداری کو اب یاد کر رہا ہے، یوکرین نے مغرب اور روس کی بات مان کر اگر یہ عمل نہ کیا ہوتا تو آج روس اسے اس طرح دھمکا نہیں سکتا تھا۔
یہ بات آج سے 30 سال قبل یوکرین کی جانب سے اس مسئلے پر مذاکرات کرنے والے یوری کوستنکو نے ذرائع ابلاغ سے بات کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہا کہ تین دہائیوں قبل یوکرین نے مغرب اور روس کے درمیان تخفیف اسلحہ کے مذاکرات کے نتیجے میں اور روس کی جانب سے سلامتی کی گارنٹی کے بدلے میں اپنے پاس موجود جوہری ہتھیاروں کو تلف کردیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ آج ان ضمانتوں کی حیثیت ان کاغذ کے ٹکڑوں جتنی بھی نہیں جن پر انہیں تحریر کیا گیا تھا۔
اسی سابقہ تجربے کے پیش نظر انہوں نے اپنے لوگوں اور دنیا کو خبردار کیا کہ یوکرین کو دوبارہ ایسا بڑا معاہدہ کرنے پر مجبور نہیں کیا جانا چاہیے، جس کا روس دوبارہ احترام نہیں کرے گا۔
اس کی بجائے انہوں نے تجویز کیا کہ یوکرین کا نیٹو میں شامل ہونا اس کی حقیقی سلامتی کی ضمانت ہوگی۔
Comments are closed.