اولینا زیلنسکا : یوکرین کی خاتون اول کون ہیں؟
جب یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کو روسی حملے کے بعد ملک سے نکلنے کی پیشکش کی گئی تو ان کا فوری جواب یہی تھا کہ ’مجھے سواری نہیں چاہیے، مجھے گولہ بارود چاہیے۔‘
انھوں نے ملک میں ہی رہنے کا فیصلہ کیا، لیکن وہ تنہا نہیں رُکے بلکہ ان کی اہلیہ بھی یوکرین میں ہی موجود رہیں۔ انھوں نے اپنی اہلیہ، 17 سالہ بیٹی اور نو سالہ بیٹے کے ساتھ ملک میں ہی رہنے کا فیصلہ کیا۔
جب صدر زیلنسکی نے یہ کہا کہ روس کا اگلا ہدف ان کا خاندان ہے تو لوگوں کی توجہ خاتون اول اولینا زیلنسکا کی جانب مبذول ہو گئی، جن کی جائے پناہ کو سکیورٹی کے باعث خفیہ رکھا جا رہا ہے۔
اولینا زیلنسکا کون ہیں؟
دونوں کی ملاقات یونیورسٹی کے دنوں میں ہوئی تھی جب اولینا آرکیٹیکچر کی تعلیم حاصل کر رہی تھیں
یوکرینی خاتون اول اولینا نے جہاں پناہ لے رکھی ہے، وہ وہاں سے سوشل میڈیا پر بتاتی رہی ہیں کہ اس جنگ اور یوکرین کی تیزی سے بدلتی ہوئی صورت حال میں یوکرینی عوام پر کیا گزر رہی ہے۔
- روس یوکرین تنازع: اس جنگ کے آپ کی زندگی پر کیا اثرات ہو سکتے ہیں؟ ہمیں اپنے سوال بھیجیں
گذشتہ دنوں انھوں نے انسٹاگرام پر لکھا کہ اب تک ’یوکرین میں کم از کم 38 بچے مارے جا چکے ہیں اور خدشہ ہے کہ ہمارے پُرامن شہروں پر جو بمباری ہو رہی ہے اس سے ہلاک ہونے والے بچوں کی تعداد میں اضافہ ہوگا۔‘
انسٹاگرام پر ان کے فالوورز کی تعداد 20 لاکھ سے زیادہ ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اس وقت ہمیں یوکرین کے گرم ترین شہروں میں محفوظ راستوں کی ضرورت ہے۔ زیرِ زمین پناہ گاہوں میں ہزاروں بچے خوراک اور ادویات کے بغیر مر رہے ہیں۔‘
،تصویر کا ذریعہGetty Images
اولینا کا بچپن یوکرین کے وسطی شہر کریوی ریچ میں گزرا اور ان کے شوہر بھی اسی شہر میں بڑے ہوئے۔
44 سالہ اولینا نے اسی شہر کی نیشنل یونیورسٹی سے تعمیرات (آرکیٹیکچر) اور قانون کی تعلیم حاصل کر رکھی ہے۔
روس کا یوکرین پر حملہ: ہماری کوریج
بی بی سی لائیو پیج: یوکرین پر روس کا حملہ، تازہ ترین صورتحال
لیکن بعد میں وہ اپنے شوہر کے ساتھ فنون لطیفہ کی دنیا میں آ گئیں اور سکرین رائیٹنگ کے شعبے کا انتخاب کیا۔ سیاست میں آنے سے پہلے ان کے شوہر قانون کے طالبلعم ہونے کے ساتھ ساتھ ابھرتے ہوئے مزاحیہ اداکار بھی تھے۔
دونوں کی ملاقات کیسے ہوئی؟
اولینا اور ان کے شوہر کی واقفیت یونیورسٹی کے دور میں ہوئی۔
آٹھ برس تک ڈیٹنگ کے بعد انھوں نے سنہ 2003 میں شادی کر لی تھی، جس کے ایک برس بعد ان کے ہاں بیٹی کی ہیدائش ہوئی اور پھر 2013 میں ان کا بیٹا پیدا ہوا۔
سکرین رائٹنگ کے پیشے میں آنے کے بعد انھوں نے مزاحیہ ڈرامے بنانے والے اسی گروپ کے ساتھ کام کیا جس نے ان کے شوہر کو مقبول بنانے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔
یوکرین پر روسی حملے سے پہلے تک وہ خاتون اوّل ہونے کے ساتھ ساتھ ’سٹوڈیو کوارٹل 95‘ نامی کمپنی میں کام بھی کر رہی تھیں۔ اس کمپنی کے شریک بانیوں میں ان کے شوہر بھی شامل ہیں۔
مسٹر ولادیمیر زلیسنکی غیرمتوقع طور پر 2019 میں یوکرین کے صدر بن گئے جس کے بعد وہ اپنی اہلیہ کو منظرعام پر لے آئے۔ وہ سنجیدہ اداکاری سے مزاح کے میدان میں آئے اور پھر کسی سیاسی تجربے کے بغیر صدارت کے عہدے تک پہنچ گئے۔
بطور خاتون اوّل انھوں نے فیشن میگزین ’ووگ‘ سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’میں سٹیج کے پیچھے رہ کر کام کرنے کو ترجیح دیتی ہوں۔ میرے شوہر ہمیشہ پیش پیش رہتے ہیں جبکہ مجھے سائے میں رہنا زیادہ اچھا لگتا ہے۔ میں محفلوں کی جان نہیں ہوں، اور مجھے لطیفے سنانا بھی اچھا نہیں لگتا۔‘
خاتون اول کے طور پر ان کا کردار
اولینا گذشتہ عرصے میں کئی اہم عالمی شخصیات سے مل چکی ہیں
اولینا یوکرین کی خاتون اوّل بننے کے بعد نہ صرف کئی عالمی رہنماؤں اور شاہی شخصیات سے ملاقات کر چکی ہیں بلکہ وہ حقوق نسواں کی سرگرم کارکن اور یوکرین کے سکولوں میں مہیا کی جانے والی خوراک کے نظام میں بہتری کے لیے بھی کام کرتی رہی ہیں۔
وہ ہمیشہ سے یوکرینی ثقافت کی مداح رہی ہیں اور اسے دنیا کے سامنے لانے کے لیے یوکرینی زبان کے فروغ کے لیے بھی کام کرتی رہی ہیں۔
اور اب جبکہ ان کا ملک حالتِ جنگ میں ہے تو اولینا سوشل میڈیا کے ذریعے عالمی میڈیا کی توجہ اس جانب مبذول کرا رہی ہیں۔
خواتین کے عالمی دن کے حوالے سے انھوں نے اپنے 8 مارچ کے پیغام میں ’یوکرینی شہریوں کے قتل عام‘ کی شدید مذمت کی۔ اس موقع پر ان کی توجہ کا مرکز یوکرینی بچے تھے اور انھوں نے بمباری میں ہلاک ہونے والے تین بچوں کے نام بھی بتائے۔
ان کا کہنا تھا کہ یوکرین امن کا خواہاں ہے لیکن وہ اپنی سرحدوں اور شناخت کی حفاظت کرتا رہے گا۔
اس جنگ کے دوران اب تک اولینا مسلسل یوکرینی لوگوں کی حمایت میں پیغامات پوسٹ کرتی آئی ہیں۔
ان پیغامات میں انھوں نے حالتِ جنگ میں خواتین کے کردار کی تعریف کی ہے، چاہے وہ اگلے محاز پر کھڑی ہوں، زیر زمین پناہ گاہوں میں بچے جنم دینے والی خواتین ہوں یا وہ جو بچوں کی دیکھ بھال کر رہی ہیں۔
ایک پیغام میں انھوں نے کہا کہ ’ایک مرتبہ میں نے لکھا تھا کہ یوکرین میں مردوں کے مقابلے میں خواتین کی تعداد 20 لاکھ زیادہ ہے۔ یہ محض اعدادو شمار (تھے)۔ لیکن اب اس کے بالکل نئے معنی سامنے آ رہے ہیں کیونکہ اب جب ہم (یوکرینی) مزاحمت کر رہے ہیں تو اس مزاحمت کا چہرہ بھی نسوانی ہے۔‘
اولینا اپنے پیغامات میں عالمی رہنماؤں کو بھی براہ راست مخاطب کرتی ہیں۔ ایک حالیہ پیغام میں انھوں نے مغرب سے مطالبہ کیا کہ وہ یوکرین کی مدد کرے۔
’نیٹو کے ممالک: یوکرین کے آسمان کو (دشمن کے لیے) بند کر دیں۔ ہمارے بچوں کو بچائیں، کیونکہ یوکرین کل آپ کے بچوں کو بچائے گا۔‘
Comments are closed.