یوکرین کو لمبی رینج والے میزائل دینا اشتعال انگیزی ہو گی: روس کی امریکہ کو تنبیہ
- پیٹر لارنس
- بی بی سی نیوز
امریکی ایم ایل آر ایس میزائلوں سے روسی فوج کے مورچوں کے پیچھے بھی اہداف کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے
امریکہ کی حکومت یوکرین کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل فراہم کرنے کے بارے میں جلد فیصلہ کرنے کے قریب ہے۔
روس نے خربردار کیا ہے کہ ایسے جدید ہتھیاروں کی ترسیل ایسی اشتعال انگیزی ہوگی جو اس تنازع کو مزید ہوا دینے کے مترادف ہو گا۔
یوکرین کے صدر ولادمیر زلنسکی اور دیگر یوکرینی حکام نے کہا ہے کہ طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائیلوں (ایم ایل آر ایس) کی فراہمی ڈونباس کے خطے میں شدید روسی بمباری کو روکنے کے لیے اشد ضروری ہے۔
دریں اثنا روس راکٹوں، ٹینکوں اور فضاء سے سیوردونسک اور ڈونباس کے دیگر علاقوں پر مسلسل بمباری کر رہا ہے۔
کِیو میں یوکرینی فوج امریکی کی طرف سے فراہم کردہ ایم 777 ہووِٹزر توپیں استعمال کر رہی ہے جو 25 کلو میٹر تک اہداف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ لیکن ایم ایل آر ایس سے یوکرین 25 کلو میٹر سے بھی آگے اہداف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت حاصل کرلے گا۔
ایم 270 ایم ایل آر ایس بیٹری جو اپنی نوعیت کا جدید ترین ہتھیار ہے، اس کی مدد سے 300 کلو میٹر دور تک گولے داغے جا سکتے ہیں۔ یہ ایک منٹ میں 18 راکٹ یا دو میزائیل فائر کر سکتا ہے۔ ایم 270 کم فاصلے (ستر کلو میٹر) تک بمباری کرنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔
مزید پڑھیے:
یوکرین کی دفاعی صلاحیت کو کم فاصلے تک مار کرنے والے میزائیل تک رکھنا امریکہ کی طرف سے اس تنازع کو یوکرین تک محدود رکھنے کی حکمت عملی کا حصہ ہو سکتا ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ اس کی مزاحمت میں قابل قدر اضافہ بھی ہے۔
امریکی جریدے واشنگٹن پوسٹ نے ایک امریکی اعلیٰ اہلکاروں کے حوالے سے خبر دی ہے کہ امریکی ایوان صدر کو یوکرین کو ایم ایل آر ایس دینے میں کوئی اعتراض نہیں لیکن وہ اس نظام کے دور مار کرنے والے ہتھیار نہیں دیں گے۔
اس بارے میں تشویش پائی جاتی ہے کہ طویل فاصلوں تک مار کرنے والے ہتیھیار حاصل ہونے کے بعد یوکرین کہیں روس کی سرحدوں کے اندر اہداف کو نشانہ بنانے کی کوشش نہ کرے جس سے نیٹو اتحاد میں شامل ملکوں اور امریکہ کا روس سے براہ راست فوجی تصادم ہونے کا خدشہ ہے۔
برطانیہ کے پاس بھی ایم ایل آر ایس راکٹ موجود ہیں اور برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کا کہنا ہے کہ یوکرین کو یہ راکٹ ملنے چاہیں تاکہ وہ روس کی آرٹلری کی بہیمانہ بمباری سے اپنا دفاع کر سکیں۔ لیکن برطانوی وزیر اعظم نے یہ نہیں کہا کہ برطانیہ یہ راکٹ یوکرین کو دے گا۔
امریکہ نے ایم آیل آر ایس عراق میں خلیج کی پہلی جنگ اور اس کے بعد عراق پر حملے میں استعمال کیے تھے۔
روس کو ‘پراکسی جنگ’ کا سامنا ہے
روس کے مٹیپل راکٹ سے یوکرین میں شدید بمباری کی جا رہی ہے
روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے مغربی ملکوں پر الزام لگایا ہے کہ وہ یوکرین کے قوم پرستوں کے لیے ہتھیاروں کے انبار لگا رہا ہے۔
انھوں نے کہا کہ مغرب روس کے خلاف یوکرین کے پیچھے چھپ کر جنگ کر رہا ہے جس کے بارے میں انھوں نے خبردار کیا کہ اس جنگ کا پھیلنا ناگزیر ہو گیا ہے۔
گزشتہ ہفتے روس کے سرکاری ٹی وی چینل پر ایک میزبان نے کہا کہ ایم ایل آر ایس یوکرین کو فراہم کرنا امریکہ کی طرف سے خطرے کی لکیر کو عبور کرنا ہے۔ اُس نے مزید کہا کہ اس سے روس کی طرف سے شدید رد عمل ظاہر کیا جا سکتا ہے۔
یوکرین کی بحیرہ اسود کی کلیدی بندرگار اوڈیسیا کے دفاع کے لیے ڈنمارک نے یوکرین کو جہاز شکن ہارپون میزائل فراہم کر دیے ہیں جن کی مار 130 کلو میٹر تک ہے۔
یوکرین ان کو نیپچوں میزائلوں کے ساتھ استعمال کر سکتا ہے جس کی مدد سے اس نے گزشتہ ماہ روسی بحیرہ کا جہاز موسکوا غرق کر دیا تھا۔
روس کے طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں نے ریلوے تنصیبات، تیل کے ڈپوں اور دیگر سہولیات کو نشانا بنایا ہے جس کا ایک مقصد مغرب سے ہتھیاروں کی فراہمی کو روکنا ہے۔
دریں اثناء روس نے اطلاعات کے مطابق اپنے جدید ترین ملٹیپل راکٹ نظام سے یوکرین کے شہر خیرکیف میں اہداف کو نشانہ بنایا ہے۔ اس ہتھیار کو ‘آگ اگلنے والا’ بڑا ہتھیار کہا جاتا ہے۔
روس کی خبررساں ایجنسی تاس نے روس حکام کے حوالے سے اس ہتھیار کو استعمال کیے جانے کی اطلاع دی تھی۔
ٹی او ایس توسوچاکا ایک ‘تھرموبیرک فیول ایئر’ ہتھیار ہے جو پھٹنے پر ایک بہت بڑا دھماکہ کرتا ہے جس سے گیس کا غبار پیدا ہوتا اور آپس کے علاقے میں آکسیجن ختم ہو جاتی ہے۔
روس نے یوکرین کے شہروں میں طویل فاصلوں تک مار کرنے والے ہتھیاروں سے شدید نقصان پہنچایا ہے اور یوکرین کے شہروں پر بحری جہازو ں سے بھی بمباری کی گئی ہے۔
Comments are closed.