یوکرین پر حملہ: روس پر مزید کیا اقتصادی پابندیاں عائد کی جا رہی ہیں؟
یورپی یونین نے رواں برس کے آخر تک روس سے تیل کی خریداری کو مکمل طور پر ختم کرنے سمیت مزید اقتصادی پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔
یوکرین پر روسی یلغار کے بعد سے مغربی ممالک نے روس پر اقتصادی پابندیاں عائد کر رکھی ہیں اور وہ ان پابندیوں میں مزید اضافہ کر رہا ہے۔
ان پابندیوں کا مقصد روس کی معیشت کو نقصان پہچانا اور صدر پوتن اور دیگر اعلیٰ روسی عہدیداروں کو سزا دینا مقصود ہے جنھوں نے صدر پوتن کی قربت سے مالی فوائد حاصل کیے ہیں۔
پابندیاں کیا ہیں؟
کسی ملک کی جارحیت کو روکنے اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیاں روکنے کےلیے اس پر پابندیاں لگائی جاتی ہیں۔ پابندیاں ان سخت ترین اقدامات میں سے ہیں جو قومیں جنگ میں جانے سے کم کسی ملک کے خلاف اٹھاتی ہیں۔
یورپی یونین کیا تجویز کر رہی ہے؟
مجوزہ پابندیاں جن کو ابھی یورپی یونین سے منظور ہونا ہے، درج ذیل ہیں:
- روس سے خام تیل کی درآمد کو چھ مہینوں میں ختم کرنا ہے۔ 2022 کے اختتام تک ریفائنڈ تیل کی درآمد پر مکمل پابندی
- روس کے سب سے بڑے بینک، سبربینک، اور کریڈٹ بینک آف ماسکو اور روسی زرعی بینک کو بین الاقوامی ادائیگیوں کے نظام سوئفٹ سے منقطع کرنا
- کیبل، سیٹلائٹ اور انٹرنیٹ پر روس کے تین سرکاری نشریاتی اداروں کو یورپی یونین سے منقطع کرنا
- ماریپول اور بوچا میں جنگی جرائم کے ذمہ دار 58 روسی شہریوں پر پابندیاں
کون سی پابندیاں پہلے ہی لگائی جا چکی ہیں؟
یوکرین پر حملے کے بعد مغربی ممالک نے تیزی سے روس کے خلاف وسیع پیمانے پر پابندیاں متعارف کرائی ہیں جن میں افراد، بینکوں، کاروباروں اور بڑے سرکاری اداروں اور برآمدات کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
مالیاتی اقدامات
روس کے مرکزی بینک کے 630 بلین ڈالر کے غیر ملکی کرنسی کے ذخائر کو منجمد کیا جا چکا ہے۔
اس فیصلے سے روسی کرنسی روبیل کی قدر میں 22 فیصد کمی اور افراط زر میں 12فیصد اضافہ ہوا تھا۔ روس کے اقدامات کی وجہ سے کرنسی کی قدر اب بحال ہو چکی ہے۔
سبربینک کا شمار روس کے بڑے بینکوں میں ہوتا ہے
امریکہ نے روس کو امریکی بینکوں میں رکھے ہوئے 600 ملین ڈالر کے استعمال کو روک دیا ہے۔ روس اس رقم سے اپنے قرضوں کی ادائیگی کرتا تھا۔ اب روس کے لیے اپنے بین الاقوامی قرضوں کی ادائیگی مشکل ہو گئی ہے۔
روس کے بڑے بینکوں کو ادائیگیوں کے عالمی نظام سوئفٹ سے علیحدہ کیا جا چکا ہے۔ اس سے روس کو توانائی کی برآمدات کی ادائیگیوں میں تاخیر ہوگی۔
برطانیہ نے اہم روسی بینکوں کو برطانیہ کے مالیاتی نظام سے خارج کر دیا ہے، تمام روسی بینکوں کے اثاثے منجمد کر دیے ہیں، روسی فرموں کو قرض لینے سے روک دیا ہے، اور روسی بینکوں میں جمع کرائے جانے والے ذخائر پر حد لگا دی ہے۔
روسی توانائی
یورپی یونین کے نئے اقدامات کے علاوہ، امریکہ روسی تیل اور گیس کی تمام درآمدات پر پابندی لگا رہا ہے اور برطانیہ 2022 کے آخر تک روسی تیل کی درآمدات کو مرحلہ وار بند کر دے گا۔
جرمنی نے نارڈ سٹریم 2 گیس پائپ لائن سے گیس کی فراہمی کے منصوبے کو منجمد کر دیا ہے۔
یورپی یونین نے مزید کہا ہے کہ وہ روس سے کوئلے کی درآمد کو رواں برس اگست تک ختم کر دے گا۔
افراد کو نشانہ بنایا
- امریکہ، یورپی یونین، برطانیہ اور دیگر ممالک نے مل کر پہلے ہی 1000 سے زائد روسی افراد اور کاروباری اداروں پر پابندیاں لگا چکے ہیں۔
- چیلسی فٹبال کلب کے مالک رومن ابراہموچ سمیت ایسے روسی امرا جو کریملن کے قریبی سمجھے جاتے ہیں’ت ان پر پابندیاں عائد کی جا چکی ہیں۔
- روسی حکومت کے اہلکار اور ان خاندان کے افراد بشمول صدر ولادیمیر پوتن کے بالغ بچے اور وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کے رشتہ دار
- امریکہ، یورپی یونین برطانیہ اور کینیڈا میں صدر پوتن اور وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کے اثاثے منجمد کیے جا رہے ہیں۔
برطانیہ نے گولڈن ویزہ بیچنے بند کر دیئے ہیں جن کے تحت روس کے امراء برطانیہ میں سکونت کے حقوق حاصل کر لیتے تھے۔
سوئفٹ 200 سے زیادہ ممالک میں 11,000 بینکوں اور اداروں کو جوڑتا ہے
کمپنیاں کیا کر رہی ہیں؟
کوکا کولا اور سٹاربکس سمیت 1,000 سے زیادہ بین الاقوامی کمپنیوں نے یا تو روس میں تجارت معطل کر دی ہے یا مکمل طور پر واپس لے لی ہے۔
میکڈانلڈ نے اعلان کیا ہے کہ وہ تیس برس بعد روس میں اپنے کاروبار کو مکمل طور پر بند کر رہا ہے اور وہاں 850 ریسٹورانٹ کو فروخت کر رہا ہے۔
نیسلے کمپنی نے نے کٹ کیٹ اور نیسکویک سمیت کچھ برانڈز کو واپس لے لیا ہے، لیکن ان کا کہنا ہے کہ وہ اب بھی "ضروری خوراک” فروخت کرے گا۔
البتہ بعض برانڈز جن میں مارک اینڈ سپنسر، برگر کنگ، میریٹ اور ایکور نے اعلان کیا ہے کہ وہ روس کو چھوڑ نہیں سکتے ہیں کیونکہ روس میں ان کے کاروبار پیچیدہ فرنچائز ڈیلز کے تحت چلتے ہیں۔.
فوجی سامان اوراجرتی فوجی
برطانیہ، یورپی یونین اور امریکہ کی طرف سے دوہری استعمال کی اشیا کی برآمد پر پابندی عائد کی گئی ہے، جن میں شہری اور فوجی دونوں مقاصد ہیں، جیسے گاڑیوں کے پرزہ جات۔
برطانیہ روس کے ویگنر گروپ پر بھی پابندیاں عائد کر رہا ہے – ایک نجی ملٹری فرم جس کے بارے میں سمجھا جاتا ہے کہ وہ روسی فوج کو ہتھیار سپلائی کرنے کا ایک ذریعہ ہے۔
فلائٹس
امریکہ، برطانیہ، یورپی یونی اور کینیڈا نے روس جہازوں کو اپنی فضائی حدود میں آنے سے روک رکھا ہے
برطانیہ نے روسی شہریوں کے چارٹرڈ پرائیویٹ جیٹ طیاروں پر بھی پابندی لگا دی ہے۔
لگژری اشیا
برطانیہ اور یورپی یونین نے روس کو لگژری اشیا کی برآمد روک دی ہے جس میں گاڑیاں، فیشن اور آرٹ شامل ہیں۔
برطانیہ نے روس سے درآمدات پر 35 فیصد ٹیکس عائد کردیا ہے۔
روس کا ردعمل
روس نے 2022 کے آخر تک 200 سے زائد مصنوعات کی برآمدات پر پابندی عائد کر دی ہے جن میں ٹیلی کام، میڈیکل، گاڑی، زرعی، برقی آلات اور لکڑی شامل ہیں۔
اس کے علاوہ یہ حکومتی بانڈز رکھنے والے غیر ملکی سرمایہ کاروں کو سود کی ادائیگیوں کو روک رہا ہے، اور روسی فرموں کو بیرون ملک مقیم شیئر ہولڈرز کو ادائیگی کرنے پر پابندی لگا رہا ہے۔
اس نے ان غیر ملکی سرمایہ کاروں کو روسی اسٹاکس اور بانڈز کو فروخت سے روک دیا ہے جن کے پاس اربوں ڈالر مالیت کے روسی اسٹاک اور بانڈز ہیں۔
Comments are closed.