زیلنسکی نے کہا کہ ہائی کمان کو از سرِ نو تیار کرنے کی ضرورت ہے اور یہ کہ جنرل زلوزنی ’ٹیم میں رہ سکتے ہیں۔‘انھوں نے جمعرات کو کہا: ’آج سے، ایک نئی انتظامی ٹیم یوکرین کی مسلح افواج کی قیادت سنبھالے گی۔‘صدر زیلنسکی نے کہا کہ ان کی اور جنرل زلوزنی کے درمیان فوج میں درکار تبدیلیوں کے بارے میں ’بے تکلف گفتگو‘ ہوئی اور انھوں نے روسی جارحیت کے خلاف یوکرین کا دفاع کرنے پر جنرل کا شکریہ ادا کیا۔اس کے بعد صدر زیلینسکی نے کرنل۔جنرل سرسکی کو نئے آرمی چیف کے طور پر تعینات کرنے کا اعلان کیا۔انھوں نے کہا کہ نئے آنے والے چیف کو کیئو میں ’کامیاب دفاعی تجربہ‘ اور خارکیئو میں ’جارحیت کا کامیاب تجربہ‘ ہے۔جنرل سرسکی نے 2022 میں روس کے حملے کے آغاز پر یوکرین کے دارالحکومت کیئو کے دفاع کی قیادت کی تھی۔وہ اس موسم گرما میں خارکیئو میں یوکرین کے حیرت انگیز اور کامیاب جوابی حملے کے پیچھے ماسٹر مائنڈ تھے اور اس کے بعد سے وہ مشرقی یوکرین میں فوجی آپریشنز کے سربراہ کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے، جو یوکرین کی جوابی کارروائی کے دو اہم محوروں میں سے ایک تھا۔ملک کے وزیر دفاع رستم عمروف نے ایک بیان میں جنرل زلوزنی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا: ’جنرل ویلری زلوزنی کے پاس سب سے مشکل کام تھا ۔ روس کے ساتھ عظیم جنگ کے دوران یوکرین کی مسلح افواج کی قیادت کرنا۔’لیکن جنگ ایک جیسی نہیں رہتی۔ جنگ بدلتی ہے اور تقاضے بدلتے ہیں۔ 2022، 2023 اور 2024 کی لڑائیاں تین مختلف حقیقتیں ہیں۔ 2024 نئی تبدیلیاں لائے گا، جس کے لیے ہمیں تیار رہنا چاہیے۔ نئے نقطہ نظر، نئی حکمت عملی کی ضرورت ہے۔‘’آج، یوکرین کی مسلح افواج کی قیادت کو تبدیل کرنے کی ضرورت پر فیصلہ کیا گیا۔’میں والیری فیڈورووچ کا ان کی تمام کامیابیوں اور فتوحات کے لیے تہہ دل سے شکر گزار ہوں۔‘
BBCUrdu.com بشکریہ
body a {display:none;}
Comments are closed.