بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

یوکرین جنگ: کرائے کے روسی جنگجو جن کو یوکرین میں ’پکنک کی دعوت‘ ملی

روس کا یوکرین پر حملہ: روس جنگ میں لڑنے کے لیے کرائے کے جنگجوؤں کو کیسے بھرتی کر رہا ہے؟

  • حنان رازق اور عیلیا برابانو
  • بی بی سی نیوز روس اور بی بی سی نیوز عربی

A Wagner member in the Donbas region in 2014/15

،تصویر کا ذریعہ@RSOTM telegram group

،تصویر کا کیپشن

وانگر کے ایک ممبر جن کی شناخت ظاہر نہیں کی جا رہی کی سنہ 2014/15 کے دوران دونباس نامی خطے میں لی گئی ایک تصویر

بی بی سی کو معلوم ہوا ہے کہ یوکرین میں جنگ لڑنے کے لیے روس کی فوج کے ساتھ ساتھ کرائے کے جنگجوؤں کی نئی بریگیڈ تیار کرنے کے لیے سوشل میڈیا اور پیغام رسانی کے نجی گروپوں کا استعمال کیا جا رہا ہے۔

بی بی سی نے اس سلسلے میں ایسے موجودہ اور سابقہ جنگجوؤں سے بات کی ہے جن کے لڑائی کے لیے بھرتی کرنے والے بڑے روسی ادارے کے ساتھ قریبی رابطے ہیں۔ ان افراد نے یہ تفصیلات بتائیں کہ بھرتیاں کیسے شروع ہوئیں تھیں۔

اجرت لے کر روسی فوج کے لیے لڑنے والے ایک جنگجو نے بی بی سی کو بتایا کہ جنگ سے کچھ ہفتوں پہلے بہت سے سابقہ جنگجوؤں کو ایک خفیہ تنظیم ویگنر کی جانب سے ٹیلی گرام کے ایک نجی گروپ پر رابطہ کیا گیا تھا۔

انھیں ’یوکرین میں پکنک‘ منانے کے لیے دعوت دی گئی تھی اور یوکرین کی مقامی خوراک ’سالو‘، جو کہ سؤر کی چربی سے بنتی ہے، چکھنے کا ذکر بھی کیا گیا۔

یہ پیغام ان لوگوں کی لیے پرکشش تھا جن کا مجرمانہ ریکارڈ تھا یا پھر قرض میں ڈوبے ہوئے تھے اور جن کے پاس بیرون ملک کا پاسپورٹ نہیں تھا۔

اس پیغام میں روس کے زیر قبضہ علاقے کرائمیا، لوہانسک اور دونیتسک کے لوگوں کا بھی خیر مقدم کیا گیا ہے۔

Wagner members in the Donbas region of eastern Ukraine, 2014/15

،تصویر کا ذریعہ@RSOTM telegram group

،تصویر کا کیپشن

مشرقی یوکرین میں سنہ 2014/15 کے دوران واگنر کی موجودگی کا پتہ چلا تھا

ویگنر گروپ: ایک خفیہ تنظیم

ویگنر گروپ ایک بہت ہی خفیہ تنظیم ہے جس کا سرکاری طور پر وجود ہی نہیں۔ کرائے یعنی اجرت لے کر لڑنا روسی اور بین الاقومی قانون کی خلاف ورزی ہے۔

لیکن خیال کیا جاتا ہے کہ گزشتہ سات سال میں کم از کم دس ہزار اجرتی جنگجو اس کمپنی کے ساتھ ایک بار معاہدہ کر چکے ہیں۔

اس جنگجو نے بی بی سی کو بتایا کہ اس وقت نئے بھرتی ہونے والے سپاہیوں کو ایسی یونٹس میں رکھا جا رہا ہے جس کی کمان جی آر یو یعنی روس کی وزارت دفاع کی خفیہ انٹیلیجنس یونٹ کے افسران کر رہے ہیں۔

ان کے مطابق اجرتی سپاہیوں کی بھرتی کی پالیسی تبدیل ہو چکی ہے جس میں پہلے جیسی پابندیاں نہیں۔ نئے اجرتی سپاہیوں کے گرتے ہوئے پیشہ ورانہ معیار پر ناخوشی کا اظہار کرتے ہوئے اس شخص نے کہا کہ اب وہ ہر کسی کو بھرتی کر رہے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ بھرتی ہونے والی نئی یونٹس کو اب ویگنر کے نام سے نہیں پکارا جاتا بلکہ ہاکس (عقاب) جیسے نئے نام استعمال کیے جا رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

line

روس کا یوکرین پر حملہ: ہماری کوریج

line

سنہ 2021 میں بی بی سی کو ویگنر کے ایک ایسے جنگجو کی الیکٹرانک ٹیبلٹ تک رسائی ملی تھی جو لیبیا میں روس کے لیے لڑ رہے تھے۔

کینڈیس رونڈو امریکہ کی ایریزونا سٹیٹ یونیورسٹی میں روس اور مشرقی یورپی امور کی پروفیسر ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ اجرتی سپاہیوں کے لیے نئے نام کا استعمال ایک حکمت عملی کے تحت کیا جا رہا ہے کیوںکہ واگنر گروپ کی شہرت داغدار ہو چکی ہے۔

واگنر گروپ پر شام اور لیبیا میں آپریشنز کے دوران انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور جنگی جرائم کے الزامات بھی لگے۔

بی بی سی نے جن ذرائع سے بات کی ان کے مطابق نئے بھرتی کے سپاہیوں کو جنوبی روس کے علاقے مولکینو میں ویگنر کے اڈے پر تربیت دی جا رہی ہے جو ایک روسی فوجی اڈے کے ساتھ ہی ہے۔

روس کے سوشل میڈیا پلیٹ فارم وی کے، ایک ایسا پیج جو خود کو دفاعی امور کا ماہر کہتا ہے، پر یوکرین حملے کے پہلے ہفتے میں ہی ایک اشتہار دیا گیا جس میں سابقہ سویت یونین ممالک سے سکیورٹی گارڈز طلب کیے گئے۔ عسکری ماہرین کے مطابق یہ اشتہار یوکرین کے لیے ہی دیا گیا تھا۔

Translated advert for mercenaries on the VK social media site

،تصویر کا ذریعہVK social media site

،تصویر کا کیپشن

وہ اشتہار جو وی کے نامی سوشل میڈیا سائٹ پر کرائے کے جنگجوؤں کے حوالے سے دیا گیا

ماضی میں اگر کسی بھی اجرتی جنگجو کا مجرمانہ ریکارڈ ہوتا تو اس کے لیے شمولیت اختیار کرنا مشکل ہو جاتا۔ روس سے باہر پیدا ہونے والے افراد پر بھی پابندی عائد تھی کیوں کہ ان کی وفاداری پر شک کیا جاتا تھا۔

جیسن بلازاکس امریکی سیکیورٹی تھنک ٹینک سوفان سینٹر میں سینیئر ریسرچ فیلو ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اجرتی سپاہیوں کی مانگ اور زمینی صورت حال کی وجہ سے اس وقت روس کو ہزاروں ایسے سپاہیوں کی ضرورت ہے جو پیسے کے لیے لڑ سکیں۔

جمعے کے دن روس کے وزیر دفاع سرگئی شوئگو نے بیان دیا کہ مشرق وسطٰی سے 16000 جنگجوں نے روسی افواج کے ساتھ لڑنے کی رضاکارانہ پیشکش کی ہے۔

روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے ان جنگجوں کو جنگی میدان میں شامل کرنے کے لیے حکمنانہ بھی جاری کر دیا ہے۔

اطلاعات کے مطابق ویگنر گروپ کے تقریباً چار سو جنگجو یوکرین جنگ میں شامل ہیں۔ اس گروپ کی شناخت سب سے پہلے دو ہزار چودہ میں ہوئی تھی جب یوکرین تنازعے میں اس کی جانب سے روسی حمایت یافتہ باغیوں کی پشت پناہی کی گئی۔

ویگنر گروپ کے موجودہ جنگجو نے واضح کیا کہ یوکرین پر حملے کے پہلے دن ان کو خارخیو شہر بھیجا گیا جہاں پر ان کا دستہ اپنا مشن مکمل کرنے میں کامیاب رہا۔ انھوں نے یہ نہیں بتایا کہ یہ مشن کیا تھا۔

وہ کہتے ہیں کہ انھیں 2100 ڈالر معاوضہ ملا تھا اور پھر وہ روس لوٹ آئے۔

شام میں ویگنر گروپ کے جنگجو

،تصویر کا ذریعہ@RSOTM telegram group

،تصویر کا کیپشن

شام میں ویگنر گروپ کے جنگجو

بلازاکس کہتے ہیں کرائے کے فوجیوں کو استعمال کرنا روسی عوام کی حمایت برقرار رکھنے کے لیے ’مایوسی کی علامت‘ ہے۔

خیال رہے کہ صدر پوتن کے یوکرین پر حملے کے بعد روس میں بہت سے احتجاج ہوئے۔ ہزاروں مظاہرین کو حراست میں لیا گیا۔ بلازاکس کہتے ہیں کہ کرائے کے جنگجوؤں کا استعمال کر کے روس اموات کی تعداد کو کم رکھنا چاہتا ہے کیونکہ اجرت پر لڑنے والے یہ لوگ چارے کے طور پر استعمال ہو رہے ہیں۔ لیکن ماسکو نے ہمیشہ ہی کرائے کے گروپوں کے ساتھ رابطوں سے انکار کیا ہے۔

کیا مالکینو کا اڈہ ’یوکرین میں سپیشل ملٹری آپریشن‘ کے لیے اضافی فوجوں کی بھرتی کے لیے استعمال ہو رہا ہے؟ بی بی سی کی جانب سے روس کی وزارت دفاع سے پوچھے جانے والے سوال کا کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔

BBCUrdu.com بشکریہ
You might also like

Comments are closed.