یوکرین کے ایک فنکار دیمتری براگین منفرد قسم کے ماسک تیار کیے ہیں، وہ اس نوعیت کے ماسک کی تیاری میں خصوصی مہارت رکھتے ہیں۔
اس ماسک کے پہننے سے انسان مشین زیادہ لگتا ہے گو کہ نگاہوں کو دنگ کردینے والے ان کی یہ تخلیق تیکنیکی طور پر اسٹیم پنک یا بھاپ کی توانائی سے چلنے والے ماسک نہیں ہیں کیونکہ یہ حرکت کرنے والے اجزا پر مشتمل نہیں ہے۔
تاہم یہ بات واضح ہے کہ افسانوی سائنسی ادب پر مبنی یہ تخلیق، اس حوالے سے تحریک پیدا کرنے میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔
یاد رہے کہ انیسویں صدی کے وکٹورین عہد میں سائنسی ادب میں ایک ایسے معاشرے کا تصور غالب تھا جہاں پر تاریخی طور پر بھاپ سے چلنے والی ٹیکنالوجی کا تصور موجود تھا۔
اس باصلاحیت آرٹسٹ نے ایک ہلکے سے پلاسٹک ماسک سے اپنے کام کا آغاز کیا، جسے کوئی شکل دینا آسان ہوتا ہے جس کے بعد اس نے اس میں ہر قسم کی سجاوٹ کے عنصر کو شامل کرکے اسے پہننے کے قابل ماسک میں تبدیل کیا، جو کہ آپ کے سامنے ہے۔
اس مقصد کے لیے اس نے جو اشیا استعمال کی ہیں ان میں موٹرسائیکل کے پارٹس، کیمروں کے ناکارہ لینس اور بچوں کے دھاتی کھلونوں کے اجزا استعمال شامل ہیں، جنھیں دیکھ کر آپ قطعی طور پر یہ نہیں کہہ سکتے کہ اس میں یہ چیزیں استعمال کی گئی ہیں۔
Comments are closed.