یونان کشتی حادثے میں زندہ بچ جانے والے نوجوان عثمان صدیق نے پوری کہانی سنادی۔
گجرات کے علاقے کالیکی میں اپنے گھر پہنچنے والے عثمان صدیق نے جیو نیوز سے گفتگو میں اپنے بچنے کی روداد بتائی۔
28 سالہ عثمان صدیق نے بتایا کہ سمندر میں فوم کے جوتے اور لکڑی کے تختے کی مدد سے خود کو ڈوبنے سے بچایا۔
انہوں نے مزید کہا کہ یونانی جہاز نے کشتی کو توازن خراب کر کے ڈبویا اور دور سے مسافروں کے ڈوبنے کا تماشا دیکھا۔
پاکستانی نوجوان نے یہ بھی کہا کہ بدقسمت کشتی میں 700 افراد سوار تھے، جن میں 350 پاکستانی تھے۔
اُن کا کہنا تھا کہ فجر کے وقت لیبیا سے اٹلی کےلیے روانہ ہوئے، ہمیں بتایا گیا کہ اٹلی کی حدود میں ہیں۔
عثمان صدیق نے کہا کہ چھٹے دن ڈھائی بجے جرمنی کا ایک جہاز آیا، پانی دیا اور چلا گیا، ہمارا جہاز 2 دن تک ایک ہی مقام پر دائرہ کی شکل میں چکر لگاتا رہا۔
اُنہوں نے کہا کہ رات ہوئی تو امیدیں ختم ہوگئیں، رات نیوی کا جہاز آیا، رسی لگانے کی کوشش کی تو جہاز الٹ گیا۔
پاکستانی نوجوان نےکہا کہ 4 سے 5 گھنٹے سمندر میں بچنے کےلیے جدوجہد کرتے رہے، میں معجزانہ طور پر حادثے میں بچ گیا، رسی ڈالنے والے جہاز نے بچانے کی کوشش نہیں کی۔
گجرات کے علاقے کالیکی سے تعلق رکھنے والا عثمان صدیق پولیس کا سپاہی ہے، جو چار دوستوں کے ساتھ اٹلی جانے کےلیے روانہ ہوا تھا۔
Comments are closed.