وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ 6 ستمبر کو ہمیشہ یوم دفاع کی تقریب میں ہوتا ہوں، آج عدالتی نوٹس پر احتساب عدالت آیا ہوں جبکہ تفتیشی افسر ہی عدالت میں موجود نہیں ہیں۔
احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بتایا کہ نوری آباد پلانٹ کےغیر قانونی ٹھیکوں اورمنی لانڈرنگ ریفرنس میں جو والیوم ہمیں فراہم کیے گئےان میں اکثر صفحات ہی غائب ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کورونا صورتحال سے متعلق بات کرتے ہوئے بتایا کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا، ڈیڑھ ماہ پہلے کورونا کی وبا کراچی اورحیدرآباد میں پھیل گئی تھی جس کے باعث ایک ہفتےکا لاک ڈاؤن لگایا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ کراچی میں کورونا کی شرح 7 سے 8 فیصد ہے،سندھ حکومت کی ایس او پیز پر عوام نے عمل کیا جبکہ ہم کورونا کے حوالے سے کوئی بھی چیز عوام سے نہیں چھپاتے،ہم صوبے میں زیادہ سے زیادہ ویکسینیشن کی کوشش کر رہے ہیں۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ کورونا ایس او پیز کے حوالے سے ہم نے سندھ میں سخت پروٹوکول رکھا ہوا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان کو ابھی تک یو کے کی ریڈ لسٹ سے نہیں نکالا گیا ہے۔
اس سے قبل وزیراعلیٰ سندھ کے خلاف نوری آباد پلانٹ کےغیر قانونی ٹھیکوں اور منی لانڈرنگ ریفرنس پر سماعت ہوئی، مراد علی شاہ سمیت دیگر ملزمان عدالت میں پیش ہوئے۔
جج احتساب عدالت نے استفسار کیا کہ تفتیشی افسر کو بلائیں، اشتہاری ملزم محمد علی کی پراپرٹیز کی تفصیل بھی پیش کرنی ہے،اگر تمام ملزم موجود ہیں تو آج فرد جرم عائد کر دیتے ہیں۔
وکیل صفائی نے عدالت میں کہا کہ ہمیں ریفرنس کے جو والیوم فراہم کیے گئے ان میں اکثر صفحات غائب ہیں، جج احتساب عدالت نے کہا کہ اس متعلق بھی تفتیشی افسر سے پوچھ لیتے ہیں۔
احتساب عدالت نے نیب ریفرنس میں تفتیشی افسر کو طلب کر لیا جس کے سبب سماعت میں ایک گھنٹے کا وقفہ کر دیا گیا جبکہ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو حاضری لگا کر واپس جانے کی اجازت دیدی گئی۔
Comments are closed.