- مصنف, ہیوگو بشیگا اور شان سیڈن
- عہدہ, بی بی سی نیوز
- 2 گھنٹے قبل
ایران کے ساتھ بڑھتی ہوئی کشیدگی کے بعد اسرائیل نے ملک بھر میں جی پی ایس سروسز کو بلاک کر دیا ہے تاکہ کسی بھی ممکنہ ڈرون یا میزائل حملے کو روکا جا سکے۔خیال رہے کہ پیر کے روز شام کے دارالحکومت دمشق میں ایران کے قونصل خانے پر ہونے والے میزائل حملے میں 13 افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں ایک اہم سینیئر ایرانی جنرل بھی شامل ہیں۔ ایران نے اس حملے کا جواب دینے کا اعلان کیا ہے۔دوسری جانب اسرائیلی دفاعی فورسز (آئی ڈی ایف) نے جنگی یونٹوں کے ساتھ خدمات سر انجام دینے والے تمام فوجیوں کی چھٹیاں منسوخ کر دی ہیں۔اس سے ایک دن قبل فضائی دفاعی یونٹس میں ریزروسٹ فوجیوں کو بلا لیا گیا ہے۔
بظاہر ایسا لگتا ہے کہ اسرائیلی حکام کو یوم القدس کے موقع پر ایران کی جانب سے جوابی کارروائی کا خطرہ ہے۔ہر سال رمضان کا آخری جمعہ یوم القدس کے طور پر منایا جاتا ہے۔ اس موقع پر دنیا بھر میں فلسطینیوں کے حق میں مظاہرے منعقد کیے جاتے ہیں۔جمعرات کے روز سے اسرائیل کے مرکزی علاقوں میں جی پی ایس نظام کی بندش دیکھنے میں آئی ہے۔ اس دفاعی اقدام کا مقصد ایسے ہتھیاروں میں مداخلت پیدا کرنا ہے جو اپنے ہدف کے تعین کے لیے جی پی ایس پر انحصار کرتے ہیں۔فعال جنگی علاقوں سے دور تل ابیب اور یروشلم میں اسرائیلی شہریوں کا کہنا تھا کہ وہ محل وقوع پر مبنی موبائل ایپس استعمال نہیں کر پا رہے ہیں۔مانیٹرنگ ویب سائٹ جی پی ایس جیم کے مطابق اسرائیل بھر میں لوکیشن سگنلز میں خلل دیکھنے میں آ رہا ہے۔بی بی سی کی ایک پروڈیوسر کے مطابق ان کی جی پی ایس لوکیشن قاہرہ میں ہے جبکہ دراصل وہ یروشلم میں موجود ہیں۔آئی ڈی ایف کے ترجمان ریئر ایڈمرل دینیئل ہگاری نے اس بات کی تصدق کی ہے کہ اسرائیل ’سپوفنگ‘ کہلائی جانے والی جی پی ایس بلاکنگ تکنیک کا استعمال کر رہا ہے۔
- غزہ جنگ: شہریوں کے انخلا کے انتباہی پیغامات میں اسرائیلی فوج نے کیا غلطیاں کیں؟8 گھنٹے قبل
- غزہ جنگ کا فیصلہ کُن مرحلہ اور حکومتوں کو درپیش بڑے سوالات: کیا ایران اور حزب اللہ اسرائیل کے خلاف باقاعدہ جنگ شروع کر سکتے ہیں؟4 اپريل 2024
- غزہ جنگ: اسرائیل کے لیے ایف 35 طیاروں سمیت دیگر امریکی ہتھیاروں کی منظوری کیا ظاہر کرتی ہے؟31 مار چ 2024
دی ٹائیمز آف اسرائیل کے مطابق، حکام نے شہریوں کو ممکنہ راکٹ حملوں سے خبردار کرنے والی ایپ پر اپنا مقام مینویل طور پر درج کرنے کو کہا ہے تاکہ جی پی ایس بندش کے دوران بھی انھیں بروقت خبردار کیا جا سکے۔لبنان کی سرحد کے قریب شمالی اسرائیل میں جی پی ایس سروسز پہلے ہی منقطع ہے۔ گزشتہ چھ ماہ سے یہاں تقریباً روزانہ کی بنیاد پر اسرائیلی فوج اور ایرانی حمایت یافتہ گروپ حزب اللہ کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ جاری ہے۔دوسری جانب، آئی ڈی ایف نے لوگوں سے ذخیرہ اندوزی نہ کرنے کی درخواست کی ہے۔ آئی ڈی ایف کے ترجمان نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر ایک پوسٹ میں کہا ہے کہ جنریٹر خریدنے، کھانے پینے کی اشیا ذخیرہ کرنے یا اے ٹی ایم سے پیسے نکلوانے کی ضرورت نہیں ہے۔اسرائیلی ذرائع ابلاغ کی رپورٹ کے مطابق ممکنہ ایرانی حملوں کے پیشِ نظر کئی اسرائیلی سفارتخانوں کو انتباہ جاری کیا گیا ہے جبکہ کچھ سفارتخانوں کو خالی بھی کروا لیا گیا ہے۔ بی بی سی ان اطلاعات کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں کر پایا ہے اور اسرائیلی حکام نے بھی اب تک اس کی تصدیق نہیں کی ہے۔ایران اور شام نے اسرائیل کو دمشق میں ایران کے قونصل خانے پر ہونے والے حملے کا ذمہ دار قرار دیا ہے تاہم اسرائیل کی جانب سے اس بارے میں اب تک کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا ہے۔،تصویر کا ذریعہReuters
BBCUrdu.com بشکریہ
body a {display:none;}
Comments are closed.