یوسف ڈکیچ: اولمپکس میں چاندی کا تمغہ جیتنے والے ترکش شوٹر جن کا موازنہ ہالی وڈ کردار ’جان وک‘ سے کیا جا رہا ہے
اس کے علاوہ اپنے ہدف سے نہ بھٹکنے کے لیے اکثر شوٹرز بلائنڈرز بھی استعمال کرتے ہیں تاکہ ان کی توجہ اپنے نشانے پر مرکوز رہے۔شوٹرز ایک مخصوص قسم کی ٹوپی (وائزر) بھی پہنتے ہیں تاکہ ان پر پڑنے والی روشنی کے باعث ان کا نشانہ چوک نہ جائے۔،تصویر کا ذریعہGetty Imagesیہ ساری چیزیں کسی بھی پروفیشنل شوٹر کے لیے ضروری تصور کی جاتی ہیں لیکن جب یوسف اولمپکس مقابلے میں حصہ لینے کے لیے شوٹنگ رینج میں اترے تو ان کے پاس اِن میں سے کچھ بھی نہیں تھا۔51 سالہ یوسف نے کانوں میں شور روکنے کے لیے بنے خصوصی ہیڈ فونز کی جگہ عام سے چھوٹے ایئر پلگ لگائے ہوئے تھے۔ان کی آنکھوں پر عام سی نظر کی عینک جبکہ ان کا ایک ہاتھ جیب میں تھا جیسے وہ دنیا جہاں سے بے نیاز ہوں اور ان پر مقابلہ جیتنے کا کوئی دباؤ ہی نہیں۔24 گھنٹے سے بھی زائد کا وقت گزرنے کے باوجود سوشل میڈیا پر اب بھی یوسف اور ان کے بے نیاز سٹائل کے بارے میں بات ہو رہی ہے۔،تصویر کا ذریعہGetty Images
’کیا ترکی نے مقابلے میں ایک پیشہ ور قاتل کو بھیجا؟‘
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (ٹوئٹر) پر ایک صارف کا کہنا تھا ’ترکی نے بنا کسی خصوصی لینز، آنکھوں کے کور اور ہیڈ فونز سے لیس ایک 51 سالہ شوٹر کو بھیجا اور وہ چاندی کا تمغہ جیت گیا۔‘ایک اور صارف لکھتے ہیں کہ یوسف شاید کافی کے لیے جا رہے تھے اور راستے میں شوٹنگ کے مقابلے کے لیے رک گئے۔ایکس کے مالک ایلون مسک نے ایک پوسٹ شیئر کی، جس میں یوسف کا موازنہ ایکس سے کیا گیا جبکہ ان کے حریف کو ایکس کے حریف میٹا کے سماجی رابطے کی ویب سائٹس سے تشبیہ دی گئی۔کچھ صارفین انھیں ہالی وڈ کی مشہور فلم جان وِک کے مرکزی کردار سے ملاتے نظر آئے۔ایک اور صارف نے سوال کیا کہ ’کیا ترکی نے اس مقابلے میں حصہ لینے کے لیے پیشہ ور قاتل کو بھیجا ہے؟‘،تصویر کا ذریعہX
کیا اولمپکس میں نشانے باز اپنی مرضی سے کچھ بھی پہن سکتے ہیں؟
اولمپکس قوانین کے تحت مقابلے میں حصہ لینے والے نشانے بازوں کو آزادی ہے کہ وہ جو چاہیں پہن کر آ سکتے ہیں۔مقابلے کے دوران کئی نشانے باز اپنی آنکھوں کو روشنی کی چکاچوند سے بچانے کے لیے وائزر پہنے ہوئے تھے جبکہ انھوں نے اپنی دوسری آنکھ پر بلائنڈر لگایا ہوا تھا تاکہ وہ ایک آنکھ سے نشانہ لگاتے ہوئے اپنے ٹارگٹ پر بہتر طریقے سے توجہ مرکوز کر سکیں۔یوسف اکیلے نہیں جنھوں نے بنا کسی جدید آلات کے مقابلے میں حصہ لیا تھا۔ ان کی طرح گولڈ میڈل جیتنے والے چینی رائفل شوٹر لیو یوکون نے بھی صرف ایئر پلگ پہن رکھے تھے۔یوسف کے علاوہ اس اولمپکس میں جنوبی کوریا کی شوٹر کم یاجی کے پراعتماد انداز کے بھی کافی چرچے ہیں۔اولمپک گیمز کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر شیئر کی گئی کم یاجی اور یوسف کی تصاویر کے ساتھ لکھا گیا کہ ’اولمپکس کے وہ شوٹنگ سٹارز جن کا ہمیں نہیں پتا تھا کہ ہمیں ضرورت ہے.‘،تصویر کا ذریعہX
یوسف ڈکیچ کون ہیں؟
یہ پہلی بار نہیں کہ 51 سالہ یوسف اولمپکس میں حصہ لے رہے ہیں۔ وہ 2008 سے اب تک ہونے والے موسمِ گرما کے ہر اولمپکس میں حصہ لیتے آئے ہیں۔اب کی بار یوسف اولمپکس کے انفرادی مقابلوں میں 13ویں نمبر پر آئے لیکن وہ مکسڈ ڈبلز میں تمغہ جیتنے میں کامیاب رہے ہیں۔اب ان کی نظریں 2028 کے اولمپکس پر ہے۔یوسف نے اپنے انسٹاگرام پر لکھا کہ ’مجھے امید ہے کہ میں 2028 میں لاس اینجلس میں ہونے والے اولمپکس میں سونے کا تمغہ جیت سکوں گا۔‘یوسف کہتے ہیں کہ ان کو خوشی ہے کہ وہ ترکی کے لیے پہلا اولمپک میڈل جیتنے میں کامیاب رہے ہیں۔ انھوں نے اپنی جیت ترکی کے عوام کے نام کی۔
BBCUrdu.com بشکریہ
body a {display:none;}
Comments are closed.