وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی خسرو بختیار کا کہنا ہے کہ یوریا کی اسمگلنگ پر نظر رکھے ہوئے ہیں، 10 جنوری سے یوریا کی 4 لاکھ 40 ہزار بوریوں کی روزانہ پیداوار ہوگی، وزیر توانائی حماد اظہر نے کہا کہ اس وقت 25 ہزار ٹن یوریا پاکستان میں بن رہا ہے، کھاد بنانے والی تمام کمپنیوں کو گیس کی بلاتعطل فراہمی جاری ہے۔
اسلام آباد میں وفاقی وزراء خسرو بختیار اور حماد اظہر نے مشترکہ پریس کانفرنس کی ، جس میں خسرو بختیار نےبتایا کہ کسانوں کو 400 ارب روپے کی سبسڈی دی جا رہی ہے،یوریا کی اسمگلنگ پر نظر رکھی ہوئی ہے، کھاد کا ٹرک پکڑا گیا ہے، اسمگلرز کو سامنے لائیں گے۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان میں اس وقت یوریا کھاد 1800 میں فروخت ہورہی ہے،ضرورت پڑی تو چین سے مزید یوریا منگوائی جائے گی،میں کسانوں کو کہتا ہوں فکر نہ کریں،فروری میں ضرورت سے زیادہ کھاد ہوگی۔
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی خسرو بختیار نے بتایا کہ جنوری میں ضرورت کے تحت کسان کھاد لے سکیں گے، مارچ میں 82 لاکھ یوریا کھاد کی بوری موجود ہوگی،یوریا کی ملک میں مصنوعی قلت پر قابو پایا جائے گا۔
پریس کانفرنس میں موجود وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر نے کہا کہ یوریا پلانٹ ہمیشہ نومبر میں بند ہو جاتے تھے اس مرتبہ جاری رکھے ہیں، یوریا کھاد پلانٹ کو بلاتعطل گیس کی فراہمی جاری ہے۔
انہوں نے بتایا کہ 2021 ء میں یوریا کھاد کی تاریخی پیدوار ہوئی،ملک میں 25 ہزار ٹن یومیہ یوریا بن رہا ہے،سستی کھاد کے ذرائع ہر سال کسانوں کو سبسڈی دی جا رہی ہے۔
نمائندہ کھاد مینوفیکچررز نے بتایا کہ ہم نے وفاقی وزیرصنعت و پیدوار کیساتھ کھاد کی پیدوارکا ڈیٹا شیئر کیا ہے، اس وقت ملک میں یوریا کھاد کی قلت نہیں،کسان افراتفری میں خریداری نہ کریں،ہم نے 400 ارب کا منافع کسانوں کو منتقل کیا ہے۔
کھاد مینوفیکچررزکے نمائندے نے بتایا کہ اگر کوئی ڈیلر زائد منافع وصول کرے گا تو لائسنس کینسل کریں گے،وزیراعظم نے ملاقات میں یقین دہانی کرائی کہ کھاد کے پلانٹ پورا سال چلیں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ کھاد کی خریداری ہفتہ وار بنیادوں پر کریں، ماہانہ اسٹاک نہ لیں۔
Comments are closed.