یورپ میں روسی گیس میں کمی اور توانائی کی قیمتوں میں اضافے کے معاشی اثرات سامنے آنے لگے ہیں۔
اس حوالے سے جو انڈسٹریز سب سے زیادہ متاثر ہو رہی ہیں، ان میں کھاد بنانے، زرعی، گوشت اور دیگر مصنوعات کو فریز کرنے والی شامل ہیں۔
اس کے علاوہ ان مصنوعات کو مارکیٹ تک پہنچانے کیلئے استعمال ہونے والی ٹرانسپورٹ، اسپتالوں میں آپریشن کیلئے استعمال ہونے والی گیس، سافٹ ڈرنکس اور بیئر (Beer) بنانے والی کمپنیاں شامل ہیں۔
توانائی سورس کی سپلائی میں کمی اور اس کی بڑھتی ہوئی قیمت کے باعث ناروے میں موجود دنیا کی سب سے بڑی کھاد بنانے والی کمپنی ’یارا‘ نے اپنی پیداوار 50 فیصد تک کم کرنے کا اعلان کردیا ہے۔
اس سے قبل برطانیہ اور پولینڈ کی کھاد بنانے والی کمپنیوں نے بھی گزشتہ ہفتے عارضی طور پر پیداوار روکنے کا اعلان کر دیا ہے جس کے باعث یورپ میں زرعی پیداوار میں کمی کا شدید خطرہ لاحق ہے۔
پولینڈ کی ایک بڑی بیئر بنانے والی کمپنی کی ترجمان نے اعلان کیا ہے کہ وہ بھی اپنی پیداوار فوری طور معطل کر رہے ہیں۔ اس صنعت کی دوسری کمپنیاں بھی انہی خطوط پر سوچ رہی ہیں۔
خیال ظاہر کیا جارہا ہے کہ پیداوار میں کمی کے سبب چھوٹے بار اور پب متاثر ہوں گے کیونکہ جب ان کے پاس فروخت کرنے کیلئے اشیاء ہی دستیاب نہیں ہوں گی تو وہ کیا کریں گے؟
متاثرہ صنعتوں کی ترجمانی کرنے والوں کا کہنا ہے کہ یورپین قیادت کو اس کا مستقل حل نکالنا ہوگا۔
دوسری جانب نیدرلینڈز کے شہر دی ہیگ کی مقامی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ وہ روسی گیس کے بائیکاٹ کے یورپین فیصلے سے عارضی استثنیٰ چاہتے ہیں کیونکہ ہمارے پاس اس کا کوئی اور متبادل نہیں ہے۔
Comments are closed.