کووڈ 19: عالمی ادارہ صحت نے یورپ میں فروری تک مزید پانچ لاکھ ہلاکتوں کا خدشہ ظاہر کر دیا
عالمی ادارہ صحت نے برِّاعظم یورپ میں کورونا وائرس کے متاثرین کی بڑھتی تعداد کے پیشِ نظر خبردار کیا ہے کہ یورپ ایک مرتبہ پھر کورونا وائرس کی وبا کا مرکز بن رہا ہے۔
ایک پریس کانفرنس کے دوران یورپ میں عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ہانس کلوگ نے کہا کہ برِّاعظم میں فروری تک پانچ لاکھ مزید اموات ہو سکتی ہیں۔
انھوں نے اس کی ذمہ داری ناکافی تعداد میں ویکسین لگوائے جانے پر عائد کی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنی حکمت عملی کو بدلنا ہو گا، بجائے اس کے کہ ہم کورونا کے بڑھنے پر اقدامات کریں، ہمیں ابتدا میں ہی ایسی صورتحال پیدا ہونے سے روکنا ہو گا۔
حالیہ مہینوں میں یورپ بھر میں ویکسین لگانے کی شرح میں کمی دیکھی گئی ہے۔
اگرچہ سپین میں 80 فیصد تک لوگوں کو دو بار ویسکین لگائی جا چکی ہے مگر یہ تعداد فرانس اور جرمنی میں نسبتاً کم ہے اور بالترتیب 68 اور 66 فیصد رہی۔
اسی طرح وسطی اور مشرقی یورپ کے کچھ ممالک میں یہ تعداد اور بھی کم ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق اکتوبر 2021 تک روس میں فقط 32 فیصد افراد کو مکمل طور پر ویکسین لگائی گئی تھی۔
ہانس کلوگ نے عالمی ادارہ صحت کے یورپی خطے میں اس صورتحال کی ذمہ داری عوامی صحت کے اقدامات میں نرمی کیے جانے پر عائد کیے ہیں۔
اس خطے میں اب تک ڈبلیو ایچ او نے 14 لاکھ اموات ریکارڈ کی ہیں۔
ڈبلیو ایچ او کے تکنیکی اُمور کی سربراہ ماریا وین کرکوف کا کہنا ہے کہ گذشتہ چار ہفتوں کے دوران ’ویکسین اور آلات کی وافر فراہمی‘ کے باوجود یورپ میں متاثرین کی تعداد 55 فیصد بڑھی ہے۔
ان کے ساتھی ڈکٹر مائیک ریان کا کہنا ہے کہ یورپ کی صورتحال دنیا کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔
جرمنی میں گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 34 ہزار کورونا متاثرین سامنے آئے جو کہ ایک ریکارڈ تعداد ہے۔
اگرچہ جرمنی میں کووڈ متاثرین کی تعداد برطانیہ کے یومیہ مثبت ٹیسٹس کی تازہ ترین تعداد 37 ہزار سے کم ہے تاہم طبی حکام وبا کی چوتھی لہر کے حوالے سے پریشان ہیں کہ اس کی وجہ سے زیادہ تعداد میں اموات ہو سکتی ہیں اور نظام صحت پر دباؤ بڑھ سکتا ہے۔
گذشتہ 24 گھنٹوں میں وہاں 165 اموات ہوئی ہیں جبکہ گذشتہ ہفتے اموات کی تعداد 126 تھی۔
جرمنی میں آر کے آئی انسٹیٹیوٹ سے منسلک لوتھر ویلر کا کہنا ہے کہ اگر ابھی ہم اس سے نمٹنے کے لیے اقدامات نہیں کریں گے تو یہ چوتھی لہر مزید نقصان لے کر آئے گی۔
جرمنی میں ویکسین نہ لگوانے والوں میں سے 30 لاکھ کے قریب لوگوں کی عمریں 60 برس سے اوپر ہیں اور وہ بطور خاص خطرے کی زد میں ہیں۔
لیکن ہانس کلوگ نے نشاندہی کی ہے کہ متاثرین کا بڑھنا جرمنی تک محدود نہیں ہے۔ ہلاکتوں میں سب سے ڈرامائی انداز میں اضافہ گذشتہ ہفتے روس اور یوکرین میں دیکھا گیا جہاں بالترتیب 8100 اور 3800 افراد ہلاک ہوئے۔
ان دونوں ممالک میں ویکسین لگانے کی شرح بہت سست ہے۔ یوکرین نے اعلان کیا کہ وہاں گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 27 ہزار 377 نئے متاثرین سامنے آئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
رواں ہفتے رومانیہ میں 24 گھنٹوں کے دوران سب سے زیادہ 591 اموات ریکارڈ ہوئیں جبکہ ہنگری میں کورونا انفیکشن کے روزانہ سامنے آنے والے متاثرین کی تعداد گذشتہ ہفتے کی نسبت دگنی ہو کر 6268 ہو گئی ہے۔ وہاں صرف پبلک ٹرانسپورٹ اور ہسپتالوں میں ماسک پہننا ضروری ہے۔
ڈاکٹر ریان نے کہا کہ ’اس وقت بظاہر ہم شدت سے یہ کہے جا رہے ہیں کہ عالمی وبا ختم ہو گئی ہے اور بس کچھ مزید لوگوں کو ویکسین لگانا باقی ہے۔ لیکن ایسا ہے نہیں۔‘
رواں ہفتے ڈچ حکومت نے کہا کہ وہ عوامی مقامات پر ماسک پہننے اور سماجی فاصلے کی پابندیاں دوبارہ نافذ کرے گی کیونکہ وہاں ہسپتالوں میں لوگوں کے داخلے کی شرح رواں ہفتے 31 فیصد تک بڑھ گئی ہے۔
لٹویا میں پیر سے تین ماہ کے لیے ہنگامی حالت نافذ کی جا رہی ہے کیونکہ یہاں کورونا پھیلنے کی شرح ریکارڈ سطح پر ہے۔
کروشیا میں جمعرات کو 6310 نئے کورونا متاثرین سامنے آئے ہیں جو یہاں اب تک کی سب سے بڑی تعداد ہے۔
سلوواکیہ میں نئے متاثرین کی دوسری بڑی تعداد سامنے آئی ہے جبکہ جمہوریہ چیک میں انفیکشنز کی تعداد دوبارہ موسمِ بہار کی صورتحال پر لوٹ آئی ہے۔
انگلینڈ کے نائب میڈیکل افسر پروفیسر جوناتھن وان ٹیم نے بدھ کو بتایا کہ بہت سے لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ وبا ختم ہو چکی ہے۔
پھر بھی وہ ممالک جہاں ویسکین لگانے کی شرح زیادہ ،ہے وہاں انفیکشن کی شرح اب بھی نسبتاً کم ہے۔
اٹلی میں 12 سال سے زیادہ عمر کے لوگوں کو ویکسین لگانے کی شرح سب سے زیادہ ہے لیکن وہاں بھی گذشتہ ہفتے نئے متاثرین کی شرح 16 اعشاریہ چھ رہی۔
پرتگال میں ستمبر کے بعد پہلی بار کورونا کے نئے متاثرین کی تعداد ایک ہزار سے بڑھی ہیں۔
سپین اُن چند ممالک میں سے ہے جہاں مرض پھیلنے کی شرح میں اضافہ نہیں ہوا ہے۔ بدھ کو وہاں 2287 نئے متاثرین سامنے آئے تھے۔
Comments are closed.