کورونا ویکسین: یورپی یونین نے آکسفورڈ ایسٹرا زینیکا کو محفوظ قرار دے دیا، انڈیا کے شہر ناگپور میں مکمل لاک ڈاؤن، پاکستان میں تیسری لہر کا خدشہ
تھائی لینڈ اور چند یورپی ممالک کی جانب سے آکسفورڈ یونیورسٹی کے اشتراک سے تیار کردہ ایسٹرا زینیکا ویکسین کا استعمال روکے جانے کے بعد یورپ میں ادویات کے نگراں ادارے نے کہا ہے کہ اس ویکسین سے بلڈ کلاٹس یا خون جمنے کا خطرہ نہیں ہے۔
یہ اقدامات ایک ایسے وقت میں کیے گئے جب ایسے دعوے سامنے آئے تھے کہ اس ویکسین کے استعمال کے بعد خون جمنا شروع ہو جاتا ہے تاہم اس حوالے سے کوئی سائنسی شواہد موصول نہیں ہوئے۔
یورپ میں ادویات کے نگراں ادارے ای ایم اے کے مطابق ویکسین حاصل کرنے والوں میں بلڈ کلاٹنگ کی شرح عام عوام سے زیادہ نہیں ہے۔
ایسٹرا زینیکا کا کہنا ہے کہ انھوں نے ویکسین کی مکمل طور پر طبی آزمائش کی ہے اور اسے محفوظ قرار دیا گیا ہے۔
تاہم تھائی لینڈ میں کووڈ 19 کی ویکسینیشن مہم کے مشیر کا کہنا تھا کہ ‘اس ویکسین کا معیار اچھا ہے لیکن کچھ ممالک نے اس کے استعمال میں تاخیر کا مطالبہ کیا ہے اور ہم بھی وہی کر رہے ہیں۔’
یہ بھی پڑھیے
اس سے قبل اطلاعات تھیں کہ ایک اطالوی شخص ویکسین لگوانے کے بعد ’ڈیپ وین تھرومبوسس‘ یا خون جمنے کی وجہ سے ہلاک ہوگئے۔
تاہم اعدادوشمار کے مطابق یورپ میں یہ ویکسین اب تک 50 لاکھ سے زیادہ لوگوں کو لگ چکی ہے جن میں سے صرف 30 میں بلڈ کلاٹنگ کے مسائل رونما ہوئے ہیں۔
ای ایم اے کا کہنا تھا کہ اس ویکسین ‘کے فوائد اس سے منسلک خطرات سے کہیں زیادہ ہیں۔’
مگر دوسری طرف، خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق کینیڈا کی وزارت صحت نے بھی اس ویکسین کو محفوظ قرار دیا ہے۔ ‘اس بات کے کوئی شواہد نہیں کہ ایسے واقعات ویکسین کے استعمال سے رونما ہوئے۔۔۔ اب تک کینیڈا کے صحت کے محکمے کو اس ویکسین کے کسی منفی اثر کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔’
اس وقت یورپ میں آئس لینڈ، ناروے اور ڈنمارک نے ایسٹرا زینیکا کے ٹیکے روک دیے ہیں، جبکہ اٹلی اور آسٹریا میں ویکسین کی مخصوص کھیپوں کو روکا گیا ہے۔
ساتھ ساتھ رومانیہ نے اٹلی سے حاصل کی گئی ایسٹرا زینیکا کی کھیپ کا استعمال ترک کر دیا ہے جبکہ ایسٹونیا، لیٹویا، لتھوینیا اور لکسمبرگ نے آسٹریا سے حاصل ہونے والی ویکسین کی فراہمی معطل کر دی ہے۔
انڈیا کے شہر ناگپور میں مکمل لاک ڈاؤن
انڈیا میں، جہاں ویکسین مہم جنوری میں شروع ہوئی تھی اور دو کروڑ سے زیادہ افراد کو حفاظتی ٹیکے لگائے جاچکے ہیں، مجموعی طور پر کووڈ 19 کے نئے متاثرین و اموات کی تعداد میں کمی آئی ہے لیکن چھ ریاستوں میں ان میں اچانک اضافہ دیکھا گیا ہے۔
ان میں سے ایک ریاست مہاراشٹر جس کے شہر ناگپور میں دوبارہ لاک ڈاؤن نافذ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ناگپور میں یہ مکمل نیا لاک ڈاؤن ایک ہفتے تک جاری رہے گا اور 15 مارچ سے شروع ہوگا۔
سائنسدانوں کو خدشہ ہے کہ اس کی وجہ کورونا وائرس کی ایک نئی قسم کا پھیلاؤ ہوسکتی ہے۔
پاکستان میں ’تیسری لہر‘ کا خدشہ
پاکستان میں سرکاری اعداد و شمار کے مطابق کورونا وائرس کے کل متاثرین کی تعداد چھ لاکھ سے تجاوز کرچکی ہے جبکہ اس عالمی وبا سے اب تک 13430 اموات ہوئی ہے۔ گزشتہ روز ملک میں 2701 نئے متاثرین اور 53 اموات کی تصدیق ہوئی ہے۔
پاکستان میں اسے کورونا وائرس کی ‘تیسری لہر’ قرار دیا جا رہا ہے جس میں جنوری کے بعد اب مسلسل دوسرے روز نئے متاثرین کی تعداد دو ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔
10 مارچ کو پاکستان کی حکومت نے ملک میں کورونا وائرس کے بڑھتے کیسوں کی وجہ سے آٹھ شہروں کے تعلیمی اداروں میں 15 مارچ سے دو ہفتوں کے لیے موسمِ بہار کی قبل از وقت چھٹیوں کا اعلان کیا تھا۔ ان شہروں میں پشاور، فیصل آباد، گوجرانوالہ، لاہور، گجرات، راولپنڈی، سیالکوٹ اور ملتان شامل ہیں۔
ملک میں اس وقت سب سے زیادہ متاثرین سندھ میں 260,661 جبکہ اموات کے اعتبار سے سب سے زیادہ متاثرہ صوبہ پنجاب ہے جہاں اس عالمی وبا سے 5,698 اموات ہوئی ہیں۔
Comments are closed.