’یوتھنیزیا‘: نیدرلینڈز کے سابق وزیراعظم اور ان کی اہلیہ نے اکٹھے موت کو گلے لگا لیا، ’70 برس کے ساتھ کا بےخوف اختتام‘
نیدرلینڈز میں سنہ 2002 سے ’یوتھنیزیا‘ اور خودکشی میں معاونت کی اجازت ہے۔ اس طرح سے موت کو گلے لگانے کی اجازت قانونی طور پر ہونے کے باعث کئی جوڑوں نے یوتھنیزیا کے ذریعے ایک ساتھ مرنے کی اپنی خواہش کو پورا کیا ہے۔ اس عمل کے دوران ڈاکٹر عموماً دوا کی ایک مہلک خوراک کے ذریعے موت کو یقینی بناتے ہیں۔نیدرلینڈ کے سابق وزیر اعظم ڈراس وان اگٹ اور ان کی اہلیہ کی عمریں 93 سال تھیں جب 5 فروری کو دونوں نے ’ایک دوسرے کا ہاتھ تھامے‘ موت کو گلے لگایا۔ دی رائٹس فاؤنڈیشن کے مطابق ان دونوں کی صحت کی مسلسل بگڑتی ہوئی صورتحال کے باعث انھوں نے موت کو قبول کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ وان اگٹ، ایک بااثر سیاست دان تھے جن کی طویل خدمات رہی ہیں۔ انہیں سنہ 2019 میں فالج کا دورہ پڑا جس سے وہ کبھی بھی مکمل طور پر صحت یاب نہیں ہو سکے جبکہ ان کی اہلیہ یوجین کی صحت بھی خراب تھی۔
سات دہائیوں کا ساتھ
اینڈریاس (ڈراس) وان اگٹ اور یوجین کریکلبرگ 70 سال پہلے اُس وقت ملے تھے جب دونوں آرٹ کے طالب علم تھے۔ تب سے دونوں ساتھ تھے۔ انھوں نے چند سال بعد شادی کر لی تھی اور پوری زندگی وہ ایک دوسرے کی پرچھائی بن کر رہے۔ سنہ 1931 میں پیدا ہونے والے ڈراس وان اگٹ کی پرورش کیتھولک ماحول میں ہوئی۔ گریجویشن تک تعلیم حاصل کرنے کے بعد انھوں نے زراعت، ماہی پروری اور انصاف کی وزارتوں میں بطور وکیل کام کیا۔ بعد ازاں انھوں نے اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز کیا۔سنہ 1971 سے 1977 کے درمیان وہ وزیر برائے انصاف جبکہ 1982 میں وزیرِ خارجہ کے طور پر خدمات سر انجام دیں۔ انھوں نے 1977 سے 1982 کے درمیان ڈچ حکومت کی تین کابینہ میں بطور وزیر اعظم خدمات انجام دیں۔ اس کے بعد انھیں جاپان اور امریکہ میں یورپی یونین کا سفیر مقرر کیا گیا۔وان اگٹ کے وسیع سیاسی کیرئیر کے دوران، ان کی اہلیہ یوجین نے ہمیشہ ان کا ساتھ دیا اور ہر مقامی اور غیر ملکی تقریبات میں ان کے ساتھ نظر آئیں۔ تصاویر میں وہ لوگوں کو مبارکباد دیتے، انتخابات میں ایک ساتھ ووٹ ڈالتے یا کھل کر ایک دوسرے کے لیے اپنا پیار ظاہر کرتے نظر آتے ہیں۔،تصویر کا ذریعہGetty Images
نیدرلینڈز میں یوتھنیزیا کا بڑھتا رجحان
یوتھنیزیا ریویو کمیٹیوں کی آفیشل ویب سائٹ کے مطابق جب کوئی ڈاکٹر کسی مریض کی اپنی زندگی ختم کرنے کی درخواست کی تعمیل کرتا ہے تو اسے یوتھنیزیا کہا جاتا ہے۔اگر ڈاکٹر مریض کی زندگی ختم کرنے میں مدد کرتا ہے تو اسے معاون خودکشی کہا جاتا ہے۔سنہ 2002 سے نیدرلینڈز میں دونوں طریقوں سے موت کو گلے لگانے کی اجازت ہے، لیکن قانون میں لکھے گئے ضوابط کے ذریعے اس کو سختی سے کنٹرول کیا جاتا ہے۔یوتھنیزیا کی درخواستیں اکثر ایسے مریضوں کی طرف سے آتی ہیں جو ناقابل برداشت تکلیف کا سامنا کر رہے ہوتے ہیں اور جن میں بہتری کی کوئی امید نہیں ہوتی ہے۔یوتھنیزیا درخواست پوری سنجیدگی اور یقین کے ساتھ کی جانی چاہیے۔ مریضوں کو یوتھنیزیا کا مکمل حق حاصل نہیں ہے اور نہ ہی ڈاکٹرز اس پر عمل کرنے کے لیے مکمل طور پر پابند ہیں۔جوڑوں میں ایک ساتھ یوتھنیزیا کا رجحان حال ہی میں دیکھنے میں آیا ہے لیکن اب یہ عام ہوتا جا رہا ہے۔نیدرلینڈز میں سنہ 2022 میں تقریباً 9,000 افراد انفرادی یوتھنیزیا کے عمل سے گزرے۔ ان میں سے 29 جوڑے تھے۔
BBCUrdu.com بشکریہ
body a {display:none;}
Comments are closed.