یروشلم پر اسرائیلی قبضہ کی یاد: اسرائیلی نوجوان آج مسلم اکثریتی علاقوں سے مارچ کریں گے
ہزاروں اسرائیلی یہودی اتوار کو یروشلم کے قدیم حصے میں مسلم علاقوں سے اپنا مارچ نکالیں گے جبکہ فلسطینیوں نے خبردار کیا ہے کہ اس سے تشدد کو ہوا ملے گی۔
یہ سالانہ مارچ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب کئی ماہ سے دونوں فریقوں کے درمیان تناؤ شدت اختیار کر چکا ہے۔
یہ پرچم بردار مارچ اسرائیل کے یومِ یروشلم (28 مئی سے 29 مئی) تک ہوتا ہے اور سنہ 1967 میں مشرقی یروشلم پر اسرائیل کے قبضے کی یاد میں منایا جاتا ہے۔
اسرائیل پورے یروشلم کو اپنا دارالحکومت قرار دیتا ہے جبکہ فلسطینی اور دنیا کے کئی دیگر ممالک اس دعوے کو مسترد کرتے ہیں۔
فلسطینیوں کا دعویٰ ہے کہ مستقبل میں اُن کی ریاست کا دارالحکومت مقبوضہ مشرقی یروشلم ہو گا جبکہ اسرائیل کا کہنا ہے کہ یہ شہر اب دوبارہ کبھی تقسیم نہیں ہو گا۔
گذشتہ برس اسرائیل اور فلسطینی جنگجوؤں کے درمیان 11 روزہ مسلح تنازع یومِ یروشلم سے ہی شروع ہوا تھا جب قدیم یروشلم میں فلسطینیوں پر اسرائیلی پولیس کے تشدد کے بعد غزہ پر حاکم گروہ حماس کے جنگجوؤں نے اسرائیل پر راکٹ داغے تھے۔
یروشلم تین اہم مذاہب کے مقدس مقامات کا شہر ہے
گذشتہ ہفتے اسرائیل کے وزیرِ عوامی تحفظ نے کہا تھا کہ مارچ کے شرکا کو بابِ عمود (بابِ دمشق) سے پرانے شہر میں داخل ہونے دیا جائے گا۔ یہ راستہ مسلمان حصوں تک جاتا ہے۔ فلسطینیوں نے اس فیصلے کی مذمت کی ہے۔
واضح رہے کہ گذشتہ برس تناؤ کے سبب مارچ کے شرکا کو یہ روٹ نہیں لینے دیا گیا تھا۔
بابِ عمود سے روٹ کی اجازت دینے کے بعد حماس، اور غزہ کے ایک اور چھوٹے عسکریت پسند گروہ اسلامک جہاد نے خبردار کیا کہ ’یروشلم اور مقاماتِ مقدسہ ایک سرخ لکیر ہیں۔‘
اُنھوں نے کہا کہ وہ ’اپنے لوگوں اور مقاماتِ مقدسہ کو صیہونی حملوں سے بچانے کے لیے تمام آپشنز استعمال کریں گے۔‘
یہ بھی پڑھیے
رواں ماہ غربِ اردن میں اسرائیلی فوج کے ایک آپریشن کی کوریج کرنے والی الجزیرہ کی رپورٹر شیریں ابو عاقلہ کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا
مارچ کے زیادہ تر شرکا بابِ عمود سے گزریں گے جبکہ ایک چھوٹی تعداد مسیحی اور آرمینیائی علاقوں کے درمیان واقع بابِ خلیل (بابِ جفہ) سے گزریں گے۔ اس کے بعد یہ تمام شرکا یہودی علاقے میں مغربی دیوار پر جمع ہوں گے۔
اس مارچ میں ہزاروں نوجوان یہودی شریک ہوتے ہیں جن میں زیادہ تر افراد اسرائیلی پرچم تھامے ہوتے ہیں اور نعرے بازی و رقص کے ساتھ ترانے گاتے ہوئے ان چار تاریخی علاقوں سے گزرتے ہیں۔
فلسطینی اس پورے مارچ کو اشتعال انگیز قرار دیتے ہیں۔ رواں سال اس مارچ کے موقع پر ماحول پہلے ہی نہایت کشیدہ ہے۔
اسرائیلیوں پر فلسطینیوں یا اسرائیلی عربوں کے حملوں اور اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں درجنوں فلسطینیوں کی ہلاکتوں نے دونوں اطراف غصے کو جنم دیا۔
رواں ماہ ہی غربِ اردن (مغربی کنارے) میں اسرائیلی فوج کے ایک آپریشن کی کوریج کرنے والی الجزیرہ کی رپورٹر شیریں ابو عاقلہ کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔
فلسطینی تفتیش کار اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ اُنھیں ایک اسرائیلی فوجی نے ’قتل کی نیت‘ سے گولی ماری جبکہ اسرائیل نے اس الزام کو مسترد کیا ہے۔
Comments are closed.