سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ یاد نہیں کہ خواجہ طارق رحیم سے کس کیس پر اور کب بات کی۔
سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے اپنی آڈیو لیک پر ’جیو نیوز‘ سے گفتگو میں وضاحت کرتے ہوئے یہ بات کہی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ 2 افراد کی گفتگو کو ایسے اچھالنا رائٹ ٹو پرائیویسی کے خلاف ہے۔
سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ میں نے کونسا کشمیر بیچا ہے، کونسا کوئی پاکستان کا سودا کیا ہے، خواجہ طارق رحیم سے پرائیویٹ گفتگو ہے۔
انہوں نے کہا کہ رائٹ ٹو پرائیویسی کے خلاف ہے کہ دو افراد کی گفتگو ایسے اچھالی جائے، میں نے کون سا کشمیر بیچا ہے، کون سا کوئی پاکستان کا سودا کیا ہے؟
سابق چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار کی سامنے آنے والی ایک اور مبینہ آڈیو میں ثاقب نثار کو وکیل خواجہ طارق رحیم کو توہینِ عدالت کیس کی لیگل ایڈوائس دیتے سنا جا سکتا ہے۔
آڈیو میں ثاقب نثار نے یوسف رضا گیلانی کی نااہلی کا سبب بننے والے 7 رکنی بینچ کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اسی فیصلے کے صفحہ نمبر 553 پر توہینِ عدالت کا راستہ موجود ہے۔
گفتگو میں آزاد کشمیر کی عدالت کے حالیہ فیصلے اور بل کے ایکٹ بننے کا بھی ذکر ہے، حوالوں سے ثابت ہوتا ہے کہ گفتگو سابق وزیرِ اعظم آزاد کشمیرکو توہینِ عدالت میں سزا ملنے کے بعد کی ہے ۔
Comments are closed.