لاہور قلندرز کے ہیڈ کوچ عاقب جاوید کا کہنا ہے کہ لاہور قلندرز کے کھلاڑی اور انتظامیہ جس طرح جیت کے بعد گراؤنڈ سے سیدھے میرے کمرے تک آئی ، نعرے لگائے اور ٹرافی زمین پر لا کر رکھی اس کو بھلا نہیں سکتا، ایک بندہ جو 6 روز سے کمرے میں بند ہے اس کے لیے ٹیم کو دیکھنے سے بڑھ کر جذباتی لمحہ کوئی اور نہیں ہو سکتا۔
عاقب جاوید کوویڈ 19 کی وجہ سے آئسولیشن میں تھے اور پلے آف کے دونوں میچز اور فائنل کے موقع پر ٹیم کے ساتھ نہیں تھے۔
عاقب جاوید نے کہا کہ میں آئسولیشن کی وجہ سے ٹیم کے ساتھ نہیں تھا لیکن میں کچھ منفی نہیں سوچ رہا تھا ، اور نہ میں مایوس تھا کہ میں ٹیم کے ساتھ نہیں ہوں اور ٹیم اس وقت جیت کا جشن منا رہی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ میں یہ سوچ رہا تھا کہ یہ جیت شاہین آفریدی کے لیے بہت ضروری ہے اور جب ہم جیت گئے تو بہت خوش ہوا ، میں اپنے لیے نہیں فینز کے لیے سوچ رہا تھا ، ہمیں اپنے فینز کے سامنے جیت ملی ،جس کی بہت خوشی ہے۔
ہیڈ کوچ لاہور قلندرز نے کہا کہ قلندرز کی کامیابی ایک سبق ہے کہ انسان صرف کوشش کر سکتا ہے، کامیابی کب ملنی یہ علم نہیں ہوتا ہمیں برا بھلا کہا گیا ، مذاق اڑیا گیا ، گالیاں دی گئیں لیکن اگر گالیاں پڑنے اور انتظار کرنے کے باوجود آپ تسلسل نہ چھوڑیں تو کامیابی ضرور ملتی ہے اور یہی ہمارا یقین تھا۔
عاقب جاوید نے کہا کہ ثمین رانا اور میرا ڈرافٹ کے دوران کام ٹیلنٹ تلاش کرنا ہے ، تاکہ ایک اچھا کمبی نیشن بن سکے ، اس مرتبہ ہمیں زمان خان ملا، ہیری بروک بھی اچھا ٹیلنٹ ہے، عبداللّٰہ شفیق اور کامران غلام کو موقع دیا ،ہم نے کھلاڑیوں کو صرف یہ کہا ہوا ہے کہ آپ بس اپنا کھیل کھیلیں ، ہم دو دو میچز کے بعد تبدیلیاں کرنے کے قائل نہیں ہیں ہم کھلاڑیوں کے ساتھ دس دس بارہ بارہ سال چلنے والے لوگ ہیں ، ہم کھلاڑیوں کو اعتماد دیتے ہیں ان سے تعلق بناتے ہیں اور پھر وہ میدان میں پرفارم کرتے ہیں ۔
عاقب جاوید نے کہا کہ راشد خان کا لاہور قلندرز کے ساتھ گہرا تعلق ہے اس کا کریڈٹ ثمین رانا کو جاتا ہے ، راشد خان ورلڈ کلاس پلیئر ہیں ، دنیا بھر کی لیگز کھیلتے ہیں ، وہ ہمیشہ کہتے ہیں کہ وہ جب بھی پی ایس ایل کھیلیں گے لاہور قلندرز کی جانب سے کھیلیں گے چاہے کیٹگری کوئی بھی ہو، لاہور قلندرز کے ساتھ ان کا گہرا تعلق ہے۔
انہوں نے کہا کہ کامیابی میں شاہین آفریدی کا اہم رول ہے، اس بار شاہین نئے روپ میں دکھائی دیئے ، اپنے کھیل کو سنوارا اور بنایا اور کامیابی حاصل کی ، بہت کم ان جیسے نوجوان دیکھے ہیں، ان کے والدین نے ان کی کمال تربیت کی ہے ۔
عاقب نے کہا کہ فخر زمان ، عبداللّٰہ شفیق ، کامران غلام زمان خان ، حارث روف سب کا کامیابی میں حصہ ہے ، زمان خان ایک ہیرو پیدا ہوا ہے ، اس کا کیرئیر بہت لمبا ہے اور سب سے بڑھ کر پروفیسر حفیظ نے ایک سینئر کھلاڑی کا کردار نبھایا، حفیظ ہمیشہ کہتے تھے کہ ایک موقع آئے گا جب میں لاہور قلندرز کوٹرافی جتواؤں گا۔
Comments are closed.