مرغی فروش کا بیٹا جو ہیٹی کے طاقتور مسلح گروہ کا سربراہ بننے کے بعد اب وزیراعظم سے مستعفیٰ ہونے کا مطالبہ کر رہا ہے،تصویر کا ذریعہPierre Michel Jeanایک گھنٹہ قبلگذشتہ دنوں مسلح گروہوں کی جانب سے جیلوں پر بولے جانے دھاوے اور اس کے نتیجے میں 3700 سے زائد مجرموں کے فرار ہونے کے واقعے کے بعد ہیٹی کی حکومت نے ملک بھر میں ایمرجنسی نافذ کر دی ہے۔ہیٹی کو گذشتہ چند سالوں سے مسلح گروہوں سے منسلک پُرتشدد واقعات نے اپنی گرفت میں لیا ہوا ہے اور صورتحال نازک اس وقت ہوئی جب جیلوں پر حملوں کے بعد ہزاروں قیدی فرار ہو گئے۔ہیٹی کے مسلح گروہ اِس وقت دارالحکومت ’پورٹو پرینس‘ کے تقریباً 80 فیصد حصے پر قابض ہیں اور ایک بڑے مسلح گروہ کے سربراہ ہیٹی کے وزیر اعظم ایریل ہنری سے استعفیٰ کا مطالبہ کر رہے ہیں۔دارالحکومت میں موجود سب سے طاقتور مسلح گروہوں میں سے ایک ’جی 9‘ کے سربراہ جمی چیریزیئر عرف ’باربی کیو‘ ہیں۔ یہ تنظیم سنہ 2020 میں قائم ہونے والے نو جرائم پیشہ گروہوں کا اتحاد ہے۔سوشل میڈیا پر پیغام جاری کرتے ہوئے جمی چیریزیئر نے کہا ’ہم ہیٹی کی پولیس اور فوج سے کہتے ہیں کہ وہ اپنی ذمہ داری پوری کرتے ہوئے وزیراعظم ایریل ہنری کو گرفتار کریں۔ پھر کہتا ہوں، عام لوگ ہمارے دشمن نہیں، مسلح گروہ عوام کے دشمن نہیں۔‘لیکن ایک سابق پولیس افسر اور مسلح گروہ کے سربراہ کے پاس اتنی طاقت کیسے آئی جس کے بل بوتے پر آج وہ ملک کی حکومت کو گرانے کی کوشش کر رہے ہیں؟

مرغی فروش کے بیٹے کو ’باربی کیو‘ کی عرفیت کیسے ملی؟

،تصویر کا ذریعہReuters

،تصویر کا کیپشنسنیچر کے دن پورٹو پرنس جیل پر دھاوے کے بعد ہیٹی کی حکومت نے ایمرجنسی نافذ کر دی ہے
ہیٹی میں بڑھتے ہوئے مسلح گروہ کے تشدد کی لہر میں جمی چیریزیئر عرف ’باربی کیو‘ ایک مرکزی کردار بن گئے ہیں۔جولائی 2021 میں صدر جووینل موئسی کے قتل کے بعد جمی نے سیاسی اشرافیہ کے خلاف ’انقلاب‘ کی لہر کو فروغ دیا، جمی ملک کی سیاسی اشرافیہ کو ’کرپٹ‘ قرار دیتے ہیں۔صدر موئسی نے وزیراعظم ایریل ہنری کو اپنے قتل سے کچھ عرصہ قبل اپنا وزیر اعظم نامزد کیا تھا لہذا کچھ لوگ ہنری کی قانونی حیثیت پر سوال اٹھاتے ہیں کیونکہ وہ باقاعدہ انتخابات کے بعد منتخب ہو کر اقتدار میں نہیں آئے۔صدر موئسی کی جگہ ابھی تک کسی نے پُر نہیں کی جبکہ ہیٹی میں 2016 سے اب تک صدارتی انتخابات نہیں ہو سکے۔جمی نے سوشل میڈیا کا مؤثر استعمال کرتے ہوئے اپنے پیغامات کو لوگوں اور عوام تک پہنچایا ہے اور اپنے حامیوں کو اپنے مسلح تنظیم کی طرف راغب کرنے میں بڑا کردار ادا کیا ہے جس کی وجہ سے ان کی طاقت میں بڑا اضافہ ہوا۔ایک یوٹیوب چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے انھوں نے سوشل میڈیا کی اہمیت پر بات کی۔جمی نے کہا ’میں اس ٹیکنالوجی بنانے والے کا شکریہ ادا کرتا ہے۔ یہ ٹیکنالوجی ہمیں عوام تک (پیغام) بھیجنے میں مدد دیتی ہے۔ سوشل میڈیا پر میں جھوٹ نہیں بیچ رہا۔‘’میں وہی ہوں جو میں کہتا ہوں۔ جو لوگ یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ میں نے فلاں فلاں جرائم کیے، میں نے اس کا 99 فیصد بھی نہیں کیا۔ ٹیکنالوجی نے مجھے اپنے دفاع کا موقع دیا۔‘ایک معاملہ جس پر جمی اپنا دفاع کرنا ضروری سمجھتے ہیں وہ یہ ہے کہ انھیں ’باربی کیو‘ کا لقب کیوں ملا۔سنہ 2019 میں خبررساں ادارے ’اے پی‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے انھوں نے بتایا تھا کہ انھیں باربی کیو نام سے اس لیے بلایا جانے لگا کیونکہ اُن کی والدہ مرغی فروش تھیں۔ انھوں نے اس بات کی تردید کی تھی کہ یہ عرفی نام انھیں اس لیے نہیں ملا کیونکہ (جیسا کہ دعویٰ کیا جاتا ہے کہ) وہ اپنے مخالفین کو زندہ جلاتے ہیں اور سرکاری عمارتوں کو نذر آتش کر دیتے ہیں۔امریکہ اور اقوام متحدہ کے مطابق جمی سنجیدہ نوعیت کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث ہیں اور انھوں نے جمی پر پابندیاں بھی عائد کی ہوئی ہیں۔،تصویر کا ذریعہReuters
،تصویر کا کیپشنجمی باربی کیو ’جی-9‘ مسلح گروہ کے سربراہ ہیں
ہیٹی دنیا کے ان چند ممالک میں سرفہرست ہے جہاں لاقانونیت کا راج ہے۔ اور جمی اس ملک کی سب سے خطرناک مسلح تنظیم ’جی 9‘ کے سربراہ ہیں۔ ہیٹی میں انھیں سب سے طاقتور گینگ لیڈر مانا جاتا ہے۔لیکن ان کے کیریئر کی ابتدا بالکل مختلف تھی۔اس سے پہلے وہ ہیٹی کی پولیس میں ’کراؤڈ کنٹرول یونٹ‘ میں کام کرتے تھے جس کا کام دنگے فساد اور احتجاج کے موقع پر عوام کو کنٹرول کرنا ہوتا ہے۔ انھیں دسمبر 2018 میں نوکری سے نکال دیا گیا تھا۔ہیٹی میں انتظامیہ جمی پر الزام لگاتی ہیں کہ ’لور ڈیلماس‘ نامی جس محلے میں وہ پیدا ہوئے تھے وہاں وہ گینگ لیڈر بنے اور انھوں نے اپنے علاقے کے قریب کی آبادیوں میں بڑے پیمانے پر قتل عام کروایا۔ ان پر الزام ہے کہ انھوں نے 2017 میں گرینڈ ریوین، 2018 میں لا سالین اور 2019 میں بیل ایئر نامی علاقوں میں خون خرابہ کروایا۔ تاہم جمی ان الزامات کی تردید کرتے ہیں۔یاد رہے کہ گینگ کے خلاف شروع ہونے آپریشن کے دوران گرینڈ ریوین میں کم از کم 9 شہری ہلاک ہوئے۔ ہیٹی کی حکومت کی طرف سے کی گئی تحقیقات کے مطابق جمی سمیت دیگر پولیس افسران نے اسلحے کے ذخیرے کی تلاش میں ایک سکول کیمپس پر ریڈ کیا تھا۔اس آپریشن کی حکمت عملی کے تحت ہیٹی کی پولیس کی مدد کرنے والے اقوام متحدہ کے ’مشن فار جسٹس سپورٹ‘ کے اہلکار باہر حفاظتی حصار بنائے کھڑے تھے۔اس کے چند مہینے بعد اس وقت ہیٹی میں اقوام متحدہ کے مشن کے سربراہ سوزن ڈی پیج نے ہیٹی کی حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ اس آپریشن سمیت ’ہیٹی کی نیشنل پولیس کے دستوں کے ہاتھوں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے الزامات کی تحقیقات کروائیں۔‘ہاورڈ لا سکول کی طرف سے شائع کردہ ایک رپورٹ کے مطابق اس سے اگلے سال لا سالین میں مزید 71 لوگ مارے گئے، 11 خواتین کا ریپ ہوا اور 150 گھر تباہ کر دیے گئے۔ اس کے علاوہ 2019 میں بیل ایئر میں کم از کم 24 افراد مارے گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیے

،تصویر کا ذریعہReuters

،تصویر کا کیپشنیہ اندازہ لگایا جاتا ہے کہ ہیٹی کے دارالحکومت کا 80 فیصد حصہ مسلح گروہ کے کنٹرول میں ہے
جون 2020 میں اپنے یوٹیوب چینل کے ذریعے جمی نے اعلان کیا کہ انھوں نے ’جی-9 فیمیلی اینڈ ایلائز‘ نام سے ایک نئے اتحاد کی بنیاد رکھ دی ہے۔اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی رپورٹ کے مطابق ابتدا میں اس گینگ میں سٹے سولےای، لاسالین اور لور ڈیلماس کے نو جرائم پیشہ مسلح گروہ شامل تھے لیکن بعد ازاں اس میں اضافہ ہوا اور اب اس اتحاد میں درجن سے زیادہ ایسے گروہ موجود ہیں۔ہاورڈ کی رپورٹ کے مطابق 2020 کے وسط میں ’مقتول صدر موئسی کے سیاسی مخالفین سے تعلقات رکھنے والے حریفوں کے زیر قبضہ علاقوں پر اپنے قبضے کی کوششوں میں جی-9 گینگ نے ہیٹی کے ایک علاقے میں کم از کم 145 افراد کا قتل کیا اور متعدد خواتین کا ریپ کیا۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ ’مقامی رہائشیوں کا ماننا ہے کہ صدر موئسی اور ان کی پارٹی کے لیے انتخابات میں حمایت حاصل کرنے کی کوشش میں انھیں ان کی سیاسی وابستگیوں کی وجہ سے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔‘رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ اطلاعات کے مطابق جی-9 کے موئسی حکومت اور ہیٹی کی حکومت کے ساتھ تعلقات ہیں۔ ہیٹی کی مقامی تنظیم ’نیشنل ہیومن رائٹس ڈیفنس نیٹ ورک‘ بھی یہی الزام لگاتا ہے اور ان کا دعویٰ ہے کہ پولیس جمی باربی کیو کو تحفظ فراہم کرنے میں مدد کرتی ہے۔جمی سمیت قتل عام میں ملوث دیگر افراد کے خلاف امریکہ کے محکمہ حزانہ نے پابندیاں عائد کی ہیں اور کہا ہے کہ ان گروہوں نے بچوں سمیت شہریوں کا قتل کیا ’اور پھر ان کی لاشوں کو سڑکوں پر پھینکا جہاں انھیں جلایا گیا، ان کے ٹکڑے کیے گئے اور انھیں جانوروں کو کھلایا گیا۔‘جمی باربی کیو نے متعدد بار اس نوعیت کے قتل عام میں ملوث ہونے کے الزامات کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ وہ ایک کمیونٹی لیڈر ہیں جو لوگوں کی مدد کرتے ہیں اور ملک میں رائج غیر مساوی نظام اور اسے کنٹرول کرنے والی اشرافیہ کے خلاف ’مسلح انقلاب‘ میں مدد کر رہے ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ ضرورت پڑنے پر وہ ملک کے ’ہر بچے کے ہاتھوں میں بندوق پکڑائیں گے۔‘انھوں نے اے پی کو بتایا کہ ’میں کبھی اپنے سماجی طبقے کے لوگوں کا قتل عام نہیں کر سکتا، میں پسماندہ علاقے میں رہتا ہوں، مجھے معلوم ہے یہاں زندگی کیسی ہے۔‘جمی نے کہا کہ اُن کی مسلح جدوجہد غریب لوگوں کے میعار زندگی میں بہتری لانے کے لیے ہے تاکہ انھیں چھت، خوراک اور صاف پانی ملے۔ ان کے مسلح افراد انھیں بہت سیاسی طاقت دیتے ہیں۔ ہیٹی کی غیر سرکاری تنظیم (این جی او) نیشنل نیٹ ورک فار دی ڈیفنس آف ہیومن رائٹس کے ڈائریکٹر پیئر ایسپرنس نے 2021 میں بی بی سی کو بتایا تھا کہ ’جمی کے گروہ کے پاس پولیس سے بہتر آلات ہیں اور انھیں انتظامیہ کا تحفظ حاصل ہے۔‘پورٹل انسائٹ کرائم (امریکہ میں منظم جرائم کا مطالعہ کرنے والی ایک فاؤنڈیشن) کے بین الاقوامی تجزیہ کاروں کے مطابق سنہ 2021 میں صدر موئسی کے قتل کے بعد ملک حالات مزید خراب ہونا شروع ہوئے۔کیونکہ اس واقعے کے بعد حکومت کی طرف سے جمی کو ملنے والے تحفظ کا خاتمہ ہو گیا۔

طاقت کا مظاہرہ

جمی خود کو ایک سیاسی لیڈر کے طور پر دیکھتے ہیں، وہ پریس کانفرنس کرتے ہیں اور تشدد کے شکار دارالحکومت میں عوامی مارچ کرتے ہیں اور اپنے اثر و رسوخ کا بڑھانے کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال کرتے ہیں۔ہیٹی کے ’پولیسٹی تھنک ٹینک‘ سے تعلق رکھنے والے ایونس رمبولڈ نے واشنگٹن پوسٹ کو بتایا کہ ’سوشل میڈیا کے بغیر لٹیرے کبھی ہیٹی میں اتنے طاقتور نہ ہوتے جتنے وہ آج ہیں۔‘جمی نے اپنا یوٹیوب چینل استعمال کرتے ہوئے جی-9 کی شروعات کا اعلان کیا تھا اور پولیس سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ موجودہ وزیر اعظم کو گرفتار کریں اور ٹوئٹر پر انھوں نے موجودہ اشرافیہ کو طاقتور عہدوں سے ہٹانے کا مطالبہ کیا تھا۔دوسری جانب ٹک ٹاک پر متعدد شخصیات پورٹو پرنس میں کیا ہو رہا ہے اس متعلق اپنے پیغامات لوگوں تک پہنچا رہی ہیں۔ ان میں دیگر مسلح گروہ کے لیڈر اور ریپر شامل ہیں۔،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشنہیٹی میں مسلح گروہ سوشل میڈیا کا استعمال کر کے لوگوں تک اپنا پیغام پہنچا رہے ہیں
لیکن ان کی طاقت سوشل میڈیا تک محدود نہیں ہے بلکہ اس کا عملی مظاہرہ سڑکوں پر بھی ملتا ہے۔صدر موئسی کے بعد اقتدار سمبھالنے والے وزیر اعظم ایریل ہنری کو جمی چیریزیئر کے گینگ کے مسلح لوگوں نے ہوا میں فائرنگ کر کے ایک یادگار پر پھول رکھنے سے روک دیا تھا۔اس کے بعد سفید کپڑوں میں ملبوس اور اپنے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ جمی نے یادگار پر پھول چڑھائے۔ یہ ان کی طاقت کے اظہار کا ایک غیر معمولی واقعہ تھا۔جمی نے متعدد بار ملک میں بدامنی کا ذمہ دار وزیر اعظم ایریل ہنری کا قرار دیا ہے اور ان سے مستعفیٰ ہونے کا مطالبہ کیا ہے۔انھوں نے اکتوبر 2021 میں الجزیرہ کو دیے گئے انٹرویو میں کہا تھا کہ ’اگر ایریل ہنری صبح 8 بجے استعفیٰ دیتے ہیں تو آٹھ بچ کر پانچ منٹ پر ملک بھر سے تمام رکاوٹیں ہٹا دیں گے۔‘ہیٹی کی انتظامیہ کا الزام ہے کہ وزیر اعظم ہنری پر دباؤ ڈالنے کے لیے 2022 میں جمی کے گروہ نے پیٹرولیم مصنوعات کی ترسیل میں رکاوٹ ڈالنے کا اہتمام کیا جس کی وجہ سے دو مہینوں کے لیے ملک مفلوج ہو کر رہ گیا تھا۔پٹرول کی قلت نے ہیٹی میں انسانی حقوق کی صورتحال کو مزید سنگین بنا دیا۔جمی نے ہی اپنے سوشل میڈیا پر شائع ہونے والی تقریر میں یہ پابندی اٹھانے کا اعلان کیا تھا۔ انھوں نے چھ نومبر 2022 میں کہا ’ڈرائور بغیر کسی ڈر کے ٹرمینل پر آ سکتے ہیں۔‘’اِن سائٹ کرائم‘ کے مطابق جی-9 اپنے حریف گروہ جی-پیپ کے خلاف ایک خونی جنگ میں بھی مصروف ہے۔ اس حریف گروہ کے صدر موئسی کے خلاف پارٹیوں سے تعلقات ہیں۔دونوں گروہوں کے درمیان فائرنگ اور علاقے پر قبضے کی جنگ بہت عام ہے اور اب یہ ملک کے غریب علاقوں سے نکل کر دارالحکومت کے وسط تک پھیل چکی ہے۔اطلاعات تھیں کہ جولائی میں جی-9 اور جی-پیپ کے درمیان صلح ہو گئی تھی۔ لیکن گینگز کے درمیان لڑائی جاری رہی اور ان کے علاوہ پولیس اور ریاست کی غیر موجودگی میں قانون کو اپنے ہاتھ میں لینے والے گروہوں کے ساتھ بھی لڑائی جاری ہے۔ اس صورتحال کی وجہ سے ہزاروں لوگ اپنے گھر چھوڑنے پر مجبور ہو گئے۔
BBCUrdu.com بشکریہ

body a {display:none;}