سوال: بعض مساجد میں ہاتھوں پر لگانے والے سینیٹائزر رکھے ہوئے ہیں، ہر نمازی مسجد میں داخل ہوتے وقت اسے اپنے ہاتھوں پر ملتا ہے، ہمیں معلوم ہوا ہے کہ سینیٹائزر میں ساٹھ فیصد سے پچانوے فیصد الکحل ہوتا ہے۔
دریافت طلب امر یہ ہے کہ اس صورت میں نماز پڑھنا جائز ہے؟
جواب: آج کل جو الکحل تیار کیا جاتا ہے، وہ بالعموم انگور اور کھجور وغیرہ سے تیار نہیں کیا جاتا بلکہ گنے کے رس، مختلف سبزیوں اور دیگر اشیا سے تیار کیا جاتا ہے اور اس طرح کا الکحل حضرات شیخین امام ابو حنیفہؒ اور امام ابو یوسفؒ کے مسلک کے مطابق حرام اور ناپاک نہیں لہٰذا علاج معالجہ کے لیے اور عموم بلویٰ (عام استعمال کے لیے جس سے بچنا ممکن نہ ہو) کی وجہ سے اس سے تیار شدہ ادویہ وغیرہ کے استعمال کی گنجائش ہے۔
یہ بات بھی بیان کی جاتی ہے کہ اسپرٹ (الکحل) کیمیکل سے تیار کی جاتی ہے، شراب سے نہیں بنائی جاتی۔
ایسی الکحل جو نشہ آور ہو، اس کا پینا تو حرام ہے مگر وہ ناپاک نہیں، پاک ہے۔ اگر ایسی الکحل بدن پر لگ جائے یا لگائی جائے تو بدن کا دھونا ضروری نہیں اور کسی عطر اور دواؤں میں اسے ملایا گیا تو وہ عطر وغیرہ پاک ہے لہٰذا مذکورہ صورت میں الکحل سے تیارشدہ سینیٹائزر کے استعمال کی گنجائش ہوگی اور اس کے استعمال کی وجہ سے ہاتھ کی ناپاکی کا حکم نہیں ہوگا۔
کتاب و سنت کی روشنی میں اپنے مزید مسائل کے حل جاننے کے لیے وزٹ کریں:
https://ramadan.geo.tv/category/islamic-question-answers
Comments are closed.