ہیروئن سے 50 گنا زیادہ طاقتور نشہ ’فینٹینل‘ جو میکسیکو سے امریکہ تک ہزاروں زندگیاں ختم کر رہا ہے

منشیات

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشن

ٹیری زیکون کا بیٹا تھامس ڈیویٹو 29 سال کی عمر میں فینٹینل کی ایک نئی شکل کارفینٹینل کی زیادہ مقدار لینے سے ہلاک ہو گیا تھا

فینٹینل ایک مہلک مصنوعی افیون اور کوکین کے خواص پر مشتمل جزو ہے جو ہیروئن سے 50 گنا زیادہ طاقتور ہے۔

امریکہ میں حال ہی میں اس کے استعمال کے بعد بہت سے افراد کی ہلاکت ہو چکی ہے۔ اور اب حکام نے نالوکسون نامی دوا کی بغیر ڈاکٹری نسخے کے فروخت پر پابندی عائد کی ہے، نالوکسون نامی دوا فینٹینل یا دوسری منشیات کے زیادہ مقدار میں استعمال کرنے کے اثرات کو زائل کر سکتی ہے۔

لیکن جو تباہی فینٹینل نامی نشہ کر رہا ہے اس کا آغاز امریکہ سے نہیں بلکہ مزید جنوب میں میکسیکو میں مینزانیلو نامی قصبے سے ہوتا ہے۔

میکسیکو کے بحرالکاہل کے ساحل پر واقع یہ خوبصورت سمندری قصبہ 1970 کی دہائی میں دنیا میں اس وقت مشہور ہوا، جب بو ڈیرک نامی اداکار ہالی ووڈ فلم ’10‘ میں اس کے ریتلے ساحلوں پر دوڑتے دکھائی دیے۔

لیکن آج میکسیکو کے اس قصبے پر جرائم پیشہ گروہوں کے تشدد کے سائے منڈلاتے ہیں۔

مینزانیلو میں میکسیکو کی سب سے بڑی بندرگاہ اور لاطینی امریکہ کی تیسری مصروف ترین بندرگاہ واقع ہے۔ پچھلے سال دنیا بھر سے تقریباً 35 لاکھ کنٹینرز اس بندرگاہ پر آئے۔

ہر قسم کا کارگو یہاں سے گزرتا ہے، بشمول کیمیکلز جو بنیادی طور پر چین اور انڈیا سے آتے ہیں اور منظم جرائم کے لیے سب سے زیادہ منافع بخش آمدنی پیدا کرنے کے لیے استعمال ہوتے ہیں، اور انھی میں مصنوعی ادویات جیسا کہ فینٹینل بھی شامل ہے۔

نتیجتاً، یہ بندرگاہ میکسیکو میں خونی جرائم اور تنازعات کا مرکز بن گئی ہے۔

کرپشن

سنہ 2022 میں میکسیکو کی اس چھوٹی سی ریاست میں قتل جیسے سنگین جرم کی شرح سب سے زیادہ تھی کیونکہ اس علاقے پر کنٹرول کے لیے سینالووا اور جالیسکو نیووا جنراسیون نامی گروہوں کے درمیان لڑائی جاری تھی۔

پورٹ سکیورٹی کے انچارج نیول کمانڈر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ’ہم نے حال ہی میں پروپیونائل کلورائیڈ پکڑا ہے جو فینٹینل کی ترکیب میں استعمال ہوتا ہے۔ یہ ان بہت سے کیمیکلز میں سے ایک ہے جو ہم مینزانیلو میں داخل ہوتے دیکھ رہے ہیں۔‘

سنہ 2021 میں میکسیکو کی حکومت نے ملک کی بحریہ کو تمام بندرگاہوں کا انچارج بنا دیا تھا تاکہ بندرگاہوں پر ہونے والی بدعنوانی اور اس کے نتیجے میں منظم جرائم کی شرح کو کم کیا جا سکے۔

اب مینزانیلو کی بندرگاہ پر موجود تمام کارکنوں اور کیمیکل مصنوعات فروخت کرنے والی کمپنیوں کی نگرانی ایک جدید ترین نظام کے ذریعے کی جاتی ہے۔

کچھ خطرناک کیمیائی اجزا قانونی طور پر زرعی ادویات اور دوا سازی بنانے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ کاغذی کارروائی پر سخت کنٹرول ہیں اور کیمیکلز کی ترسیل کا بحریہ کے عملے کے ذریعے ٹیسٹ کیا جاتا ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ وہ ضروریات کے مطابق ترسیل ہوں اور اِدھر اُدھر نہ کی جا سکیں۔

سنیفر ڈاگز (جاسوس کتے) بھی ہیں جنھیں فینٹینل کی گولیاں یا پاؤڈر تلاش کرنے کی تربیت دی گئی ہے۔

میکسیکو کے صدر، اینڈریس مینوئل لوپیز اوبراڈور نے حال ہی میں یہ بتایا تھا کہ میکسیکو فینٹینل کی پیداوار نہیں کرتا اور نہ ہی استعمال کرتا ہے۔

منشیات

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشن

امریکہ کے شہر سان ڈیاگو میں طبی عملہ ایک خاتون کو منشیات کی زیادہ مقدار استعمال کرنے کے بعد بچانے کی کوشش کر رہے ہیں

فینٹینل ’گراؤنڈ زیرو‘

امریکی ریاست کیلیفورنیا میں پولیس نے گذشتہ سال تیجوانا میں دو املاک پر چھاپہ مارا، جہاں انھیں بڑی مقدار میں فینٹینل گولیاں اور پاؤڈر ملا، گولیاں تیار کرنے کے لیے ہائیڈرولک پریس کا استعمال کیا گیا تھا۔

تیجوانا امریکہ کے ساتھ سرحدی شہر ہے جہاں تشدد کی شرح بہت زیادہ ہے۔

یہ فینٹینل کے لیے ’گراؤنڈ زیرو‘ بن گیا ہے، جو کہ امریکہ میں کیلیفورنیا، اور مقامی استعمال کے لیے منشیات کی سمگلنگ کا ایک بڑا مرکز ہے۔

شہر کی سڑکوں پر رہنے والی فینٹینل کے عادی سمائلی نے کہا ’یہ سب کو، میرے تمام دوستوں کو مار رہا ہے۔‘

سینکڑوں، شاید ہزاروں لوگ دریائے تیجوانا کینال کے آس پاس کُھلے آسمان تلے رہتے ہیں، یہ کنکریٹ کا ڈھانچہ ہے جو شہر کے وسط سے گزرتا ہے۔

بہت سے لوگ منشیات کے عادی ہیں، اور بہت سے لوگ جو زیادہ مقدار میں اس کا استعمال کرتے ہیں انھیں عموماً یہ معلوم نہیں ہوتا کہ بطور نشہ انھوں نے فینٹینل کا استعمال کیا ہے۔

منشیات

،تصویر کا کیپشن

سنیفر ڈاگز منشیات کی سمگلنگ سے نمٹنے میں کردار ادا کرتے ہیں

نالوکسون نے بچا لیا

اس کی طاقت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ فینٹینیل کی چھوٹی سی خوراک موت کا سبب بن سکتی ہے۔ امریکہ میکسیکو سرحد کے دونوں طرف کوکین، ہیروئن اور میتھمفیٹامائن جیسی دیگر منشیات کم ہو رہی ہیں۔

سمائلی کا اندازہ ہے کہ اس نے 20 سے زیادہ لوگوں کو ضرورت سے زیادہ مقدار لیتے ہوئے دیکھا ہے، لیکن انھوں نے ان سب کو نالوکسون کا استعمال کرتے ہوئے بچایا۔ نالوکسون دوا ناک میں کیا جانے والا سپرے ہے جو فینٹینل کی زیادہ مقدار کے اثرات کو کم کرتی ہے۔

نالوکسون اب امریکہ میں بڑے پیمانے پر دستیاب ہے لیکن میکسیکو میں آپ کو اسے خریدنے کے لیے ابھی بھی ایک ڈاکٹری نسخے کی ضرورت ہوتی ہے۔ سمائلی اپنی سپلائی مقامی خیراتی ادارے سے حاصل کرتے ہیں۔

مگر صرف بے گھر افراد ہی متاثر نہیں ہوتے ہیں۔

سنہ 2022 میں، میکسیکن ریڈ کراس کو تیجوانا میں ماہانہ اوسطاً 60 منشیات کی زیادہ مقدار استعمال کرنے سے پیدا ہونے والی ایمرجنسی کی کالز موصول ہوئیں۔ متاثرین میں ہر قسم کے لوگ تھے۔

اوور ڈوز کے متعدد کیسز سامنے آئے ہیں، لیکن یہ معلوم نہیں ہے کہ فینٹینل سے متعلق کتنی اموات ہوئی ہیں کیونکہ میکسیکو میں یہ اعدادوشمار جمع نہیں کیے گئے ہیں۔

تیجوانا کی لڑائی

منشیات

،تصویر کا کیپشن

تیجوانا امریکی ریاست کیلیفورنیا کی سرحد سے ملحق ہے

دریں اثنا، کارٹیلز یعنی جرائم پیشہ گروہ تیجوانا کی گلیوں کو کنٹرول کرنے کے لیے لڑتے رہتے ہیں۔

صورتحال اس قدر شدید ہے کہ ہر بلاک یا گلی کا کنٹرول مختلف جرائم پیشہ گروہوں کے پاس ہو سکتا ہے۔

منشیات کی فروخت پر قابو پانے کا مقابلہ پرتشدد اور خونی ہے۔ صرف جنوری میں تیجوانا میں 156 قتل ہوئے۔

فینٹینل کی فروخت سے حاصل ہونے والا منافع بہت زیادہ ہے۔ ایک اندازے کے مطابق یہ مصنوعی اوپیئڈ ہیروئن تیار کرنے کی لاگت کے 100ویں حصے میں تیار کیا جا سکتا ہے یعنی اس کی تیاری پر کم لاگت آتی ہے۔

کارٹیلز کو اب میکسیکو میں دیہی برادریوں کو کنٹرول کرنے یا پوست اگانے کے لیے زمین کی ضرورت نہیں ہے۔ انھیں صرف کیمیکلز تک رسائی حاصل کرنی ہوتی ہے اور فینٹینل بنانے کا علم رکھنے والے کسی شخص کی خدمات حاصل کرنی ہوتی ہیں۔

اور چونکہ یہ بہت طاقتور نشہ آور چیز ہے جو کم مقدار میں منافع بخش ہے اور اس سے بھی زیادہ جب اسے امریکہ میں سمگل کیا جاتا ہے تو وہاں اس کی قیمت 10 گنا زیادہ ہو سکتی ہے۔

تیجوانا سے امریکہ تک

اپریل سپرنگ کیلی 2018 میں تیجوانا سے تقریباً پانچ لاکھ فینٹینل گولیاں اور دیگر منشیات سمگل کرنے کا اعتراف کرنے کے بعد طویل سزا کاٹ رہی ہے۔

اپریل سپرنگ کیلی نے امریکی وفاقی جیل سے بی بی سی کو بتایا ’میں ایک کمربند پہنتے ہوں جو جسم کو پتلا کرتا ہے اور یہ لباس کے نیچے پہنا جاتا ہے، میں وہاں (فینٹینل گولیاں) ڈالتی تھی۔‘

دوسری بار انھوں نے کار سے منشیات سمگل کیں۔

بہت سے امریکیوں کی طرح، نوجوان خاتون افیون کی درد کش ادویات کی عادی ہو گئی تھیں، لیکن بعد میں جب نسخے کی دوائیں حاصل کرنا مشکل ہو گیا تو وہ میکسیکن کارٹیلز کی تیار کردہ ہیروئن کی طرف متوجہ ہو گئیں۔

اپنی لت کی مالی اعانت کے لیے، انھوں نے تیجوانا میں ایک اپارٹمنٹ کرائے پر لیا اور منظم جرائم پیشہ افراد کے لیے فینٹینل گولیوں کی سرحد پار سان ڈیاگو میں سمگلنگ شروع کی۔

پچھلے سال، 70,000 امریکیوں کی موت فینٹینل جیسے مصنوعی اوپیئڈ سے وابستہ منشیات کی زیادہ مقدار سے ہوئی۔

اپریل سپرنگ کیلی بے حد شرمندگی کے ساتھ زندگی گزار رہی ہیں۔ ان کی سمگل کردہ فینٹینل کی گولیوں میں سے ایک گولی ایک بچے کی موت کا باعث بنی تھی۔

وہ اعتراف کرتی ہیں کہ ’یہ خوفناک ہے۔ اور مجھے افسوس ہے کہ میں نے اس میں کردار ادا کیا۔‘

کیلیفورنیا اور میکسیکو کی سرحد وہ جگہ ہے جہاں امریکہ میں آدھے سے زیادہ فینٹینل کی کھیپ پکڑی جاتی ہے۔

اپریل سپرنگ کیلی کو سان یسڈرو پورٹ آف انٹری پر پکڑا گیا تھا، جہاں ایک ہی دن میں 120,000 تک لوگ گزرتے ہیں۔

ایک بار جب آپ تیجوانا کی سرحد عبور کر لیتے ہیں تو 40 منٹ کا سفر آپ کو سان ڈیاگو کے مرکز میں لے جاتا ہے۔

سنہ 2021 میں، سٹی کاؤنٹی میں فینٹینل کے باعث 814 افراد ہلاک ہوئے، صرف تیس لاکھ سے زیادہ لوگوں کی آبادی میں فی ہفتہ 15 سے زیادہ مرتبہ منشیات کا جان لیوا اوور ڈوز ہوا۔

کاؤنٹی کے چیف میڈیکل ایگزامینر، سٹیون کیمپ مین نے کہا، ’پچھلے دو سالوں میں، بہت سارے لوگ مر چکے ہیں، اگر ہم ہر اس شخص کا پوسٹ مارٹم کرتے ہیں جنھوں نے زیادہ مقدار میں منشیات استعمال کیا تو ہمیں چار نئے پیتھالوجسٹ کی خدمات حاصل کرنی ہوں گی۔‘

غیر متوقع نتائج

فینٹینل کے نتائج ناقابل حساب ہیں، نہ صرف سوگوار خاندان کے افراد کے لیے بلکہ صحت کے پیشہ ور افراد اور پولیس افسران کے لیے بھی۔

امریکی محکمہ ہوم لینڈ سکیورٹی کے ساتھ تحقیقات کے خصوصی ایجنٹ ایڈ برن کہتے ہیں ’چار سالوں میں، میں نے 486 اموات کی وجہ جاننے کے لیے تجزیہ کیا۔ بہت سے مناظر ہیں جن پر آپ جاتے ہیں، بہت سی لاشیں ہیں۔‘

سنہ 2018 سے لے کر پچھلے سال تک، ایڈ برن نے ان جگہوں سے شواہد اکٹھے کیے جہاں لوگوں کی زیادہ اموات ہوئیں تاکہ منشیات فراہم کرنے والے منشیات فروشوں کی شناخت کی کوشش کی جا سکے۔

لیکن ایک طرف میکسیکن کارٹلز فینٹینل کی تیاری اور برآمد جاری رکھے ہوئے ہیں اور دوسرے جانب میکسیکو اور امریکہ میں مسلسل رونما ہونے والے سانحوں کا سلسلہ رکتا دکھائی نہیں دیتا۔

BBCUrdu.com بشکریہ