- مصنف, این جی کیلی
- عہدہ, بی بی سی نیوز
- ایک گھنٹہ قبل
ہانگ کانگ کی فضائی کمپنی کیتھے پیسیفک نے نشست پیچھے کرنے پر چینی مسافر سے جھگڑنے والے جوڑے پر پابندی عائد کرتے ہوئے انھیں نو فلائی لسٹ میں شامل کر لیا ہے۔اس چینی خاتون نے سوشل میڈیا پر شکایت کی تھی کہ کیتھے پیسیفک ائیر لائن کی ایک پرواز کے دوران اس کے عقب میں بیٹھے جوڑے نے اسے اس وقت ہراساں کیا جب انھوں نے اپنی نشست کی پشت پیچھے کی۔یہ واقعہ 17 ستمبر کو ہانگ کانگ سے لندن کی پرواز کے دوران پیش آیا تھا اور فضائی کمپنی نے اتوار کو ایک بیان میں کہا کہ ادارے کے لیے ساتھی مسافروں کی بےعزتی کرنے کا رویہ قابلِ قبول نہیں اور جھگڑا کرنے والے جوڑے کو ایسے افراد کی فہرست میں شامل کر لیا گیا ہے جنھیں کمپنی کے طیاروں پر سفر کی اجازت نہیں۔سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر چینی خاتون کی اس پوسٹ پر دو لاکھ کے قریب افراد نے ردعمل دیا تھا اور اس بارے میں ملے جلے تبصرے سامنے آئے تھے۔
اپنی پوسٹ میں، چینی خاتون نے یاد کیا کہ کس طرح درمیانی عمر کے جوڑے نے ان پر دورانِ پرواز نشست پر نصب ٹی وی سکرین دیکھنے میں رکاوٹ ڈالنے کا الزام لگایا تھا اور انھیں اپنی نشست کی پشت سیدھی کرنے کو کہا تھا۔خاتون نے بتایا کہ جب انھوں نے انکار کیا تو اس جوڑے میں شامل خاتون نے اپنی ٹانگیں پھیلائیں اور انھیں چینی خاتون کی نشست کے بازو پر رکھ دیا، انھیں کینٹونیز زبان میں برا بھلا کہا اور ان کے بازو پر تھپڑ مارے۔ان کے مطابق ’جب اسے معلوم ہوا کہ میں کینٹونیز نہیں بول سکتی، تو اس نے مجھے توہین آمیز لہجے میں ’مین لینڈ گرل‘ کہنا شروع کر دیا۔‘
چینی خاتون کے مطابق اس خاتون کے شوہر نے جو بالکل ان کے عقب میں بیٹھا تھا ان کی نشست کی پشت کو جھنجھوڑنا شروع کر دیا۔ ان کی ویڈیو میں نشست ہلتی ہوئی دکھائی دے رہی تھی۔ایک اور منظر میں اس شخص کی بیوی کو چینی عورت کو نازیبا اشارہ کرتے بھی دیکھا گیا۔اس کے بعد خاتون نے عملے سے مدد مانگی، جس نے اسے اپنی نشست سیدھی کرنے کا مشورہ دیا۔ چینی خاتون کا کہنا تھا کہ ’میں حیران رہ گئی کیونکہ کھانے کا وقت نہیں تھا، پھر بھی عملے کا رکن چاہتا تھا کہ میں سمجھوتہ کر لوں مگر میں نے اس کی تجویز مسترد کر دی۔‘،تصویر کا ذریعہGetty Imagesکئی مسافر جنھوں نے اس واقعے کو دیکھا، ہانگ کانگ سے تعلق رکھنے والے جوڑے کے رویے پر تنقید کی۔ایک مسافر کا کہنا تھا ’دادگیری کرنے والو، اپنے آپ کو ہانگ کانگ کا شہری مت کہو۔‘ایک اور مسافر نے کہا کہ’تمہاری عمر کتنی ہے؟ تم ایک نوجوان لڑکی کو کیوں دھمکا رہے ہو؟‘سوشل میڈیا پر بھی خاتون کی پوسٹ پر اسی طرح کے ردعمل سامنے آئے۔ ایک صارف نے لکھا ’اگر وہ مزید جگہ چاہتے تھے، تو انھیں فرسٹ کلاس کی نشستوں کے لیے ادائیگی کرنی چاہیے تھی۔‘متعدد صارفین نے ہانگ کانگ کی ساکھ کا دفاع کرنے کی کوشش کی۔ ایک شخص نے کہا کہ ’ہانگ کانگ میں زیادہ تر لوگ مہربان ہیں، یہ جوڑا استثنیات میں سے ہے۔‘اس واقعے نے یہ بحث بھی چھیڑ دی ہے کہ آیا ہوائی جہاز کی نشست کی پشت پیچھے کرنا ایک قابل قبول عمل ہے یا نہیں۔کئی صارفین نے کہا کہ یہ قابل قبول ہونا چاہیے، اس لیے کہ یہ طیارے کی نشستوں میں موجود ایک ’فنکشن‘ ہے تاہم کچھ کا کہنا تھا کہ جب مسافر اپنی نشست کی پشت بہت پیچھے کر لیتے ہیں تو یہ عقب والوں کے لیے تکلیف دہ ہو سکتا ہے۔
BBCUrdu.com بشکریہ
body a {display:none;}
Comments are closed.