کراچی:امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن کا کہنا ہے کہ ہم کراچی ہی نہیں پورے پاکستان کی ترقی کی جدو جہد کر رہے ہیں، ہم کہتے ہیں کہ شاعر، دانشور، ڈاکٹرز، وکلاء، اساتذہ، مذہبی علماء کو اس دھرنے کی پشت پر کھڑا ہونا چاہیے۔
سندھ اسمبلی کے باہر کالے بلدیاتی قانون کے خلاف دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ آج ٹاور سے دھرنا دے کر آنے والے تمام شرکاء کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں،آج 25دن ہو گئے کسی ایک لمحے کسی بزرگ خاتون، بچے نے کسی قسم کی مایوسی کا اظہار نہیں کیا۔
حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھا کہ ماضی میں میڈیا پر قبضہ کرلیا جاتاتھا، ہمارا موقف پیش نہیں ہوتا تھا،ہم نے ماضی میں سخت حالات کے باوجود میدان میں موجود رہے اور مقابلہ کیا،ہمارے مخالفین کے پاس اپنی بات کرنے کے لیے کوئی دلیل موجود نہیں ہے۔
امیر جماعت اسلامی کراچی کا کہنا تھا کہ کراچی منی پاکستان بلکہ اصل پاکستان ہے،کراچی کو حق ملے گا پورے پاکستان کو حق ملے گا، کراچی ترقی کرے گا پورا ملک ترقی کرے گا، ہم ٹندو الہ یار واقعے کی مذمت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ہم کسی کو لسانیت کا کھیل نہیں کھیلنے دیں گے، پوری دنیا میں لوکل باڈیز کو با اختیار بنایا جاتا ہے،ہم چاہتے ہیں افراد نہیں ادارے مضبوط ہوں،یہ دھرنا صرف جماعت اسلامی کا نہیں ہے، یہ دھرنا پیپلز پارٹی کے ان لوگوں کے لیے بھی ہے جنہیں پارٹی صرف استعمال کرتی ہے۔
حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ اختیارات پارٹیوں کے بااثر افراد کے بجائے عام ورکر کو ملے، دھرنے میں پیپلز پارٹی سمیت دیگر جماعتوں کے کارکنان بھی شریک ہو رہے ہیں، پورے صوبے سندھ کی معیشت کراچی پر منحصر ہے، ملک کی 54فیصد ایکسپورٹ کراچی سے ہوتی ہے۔
امیر جماعت اسلامی نے مزید کہاکہ غیر ملکی سفارتی حلقے ہم سے دھرنے کے حوالے سے وسوالات کر رہے ہیں،حکمران غیر ملکی حکمرانوں کی خوشنودی چاہتے ہیں لیکن وہاں کے سسٹم کو یہاں نافذ نہیں کرنا چاہتے، اسمبلی میں موجود اکثریت آئین کے خلاف فیصلے کا حق نہیں رکھتی۔
انہوں نے کہا کہ ہاریوں اور کسانوں کو حق ملنا چاہئے، ہم بلاول زرداری سے پوچھتے ہیں کہ انہوں نے ہاریوں کو با اختیار بنانے کے لیے کیا کیا؟ بلاول زرداری نے کسی ہاری کی 25ہزار اجرت مقرر کی ہے،بلاو ل بھٹو کھاد کی قلت پر احتجاج ضرور کریں لیکن ہاریوں کو بھی حق دیں،حکمرانو ں کی تقریروں سے عوام کے مسائل حل نہیں ہوں گے۔
حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھا کہ عوام کے مسائل تقریروں سے نہیں عملی اقدام سے ہوں گے، کراچی ترقی کرے گا تو سندھی، پٹھان، بلوچ، مہاجر سب ترقی کریں گے۔
Comments are closed.