بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

’ہم کب گن لابی کے سامنے کھڑے ہوں گے؟‘، جو بائیڈن

’ہم کب گن لابی کے سامنے کھڑے ہوں گے؟‘، جو بائیڈن

امریکہ

،تصویر کا ذریعہGetty Images

حال ہی میں امریکی ریاست ٹکساس میں فائرنگ کے ایک واقعے میں 19 بچوں کی ہلاکت کے بعد امریکی صدر جو بائیڈن نے استفسار کیا ہے کہ ’ہم کب گن لابی کے سامنے کھڑے ہوں گے؟‘

امریکہ میں نیشنل رائفل ایسوسی ایشن (این آر اے) ملکی سیاست خاص طور پر عام شہریوں کے پاس ہتھیاروں کے حوالے سے ایک انتہائی بااثر تنظیم ہے جو اسلحہ رکھنے والے شہریوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے کام کرتی ہے۔

این آر اے کیا ہے؟

این آر اے نیشنل رائفل ایسوسی ایش کا مخفف ہے۔’

اس گروپ کی بنیاد سنہ 1871 میں امریکہ میں خانہ جنگی میں حصہ لینے والے دو افراد نے ایک تفریحی گروپ کے طور پر رکھی تھی جس کا مقصد ‘رائفل شوٹنگ’ کی سائنسی بنیادوں پر حوصلہ افزائی اور ترویج کرنا تھا۔

این آر آے کا لابنگ کا راستہ 1934 میں کھلا جب اسلحہ کے بارے میں ایک قانونی مسودہ پیش کیا جانے والا تھا۔ اس وقت اس گروپ نے رائے عامہ ہموار کرنے کے لیے قانون سازوں کو خط لکھنا شروع کیے۔

اس ایسوسی ایشن نے دو بڑے گن کنٹرول قوانین نیشنل فائر آر ایکٹ 1934 اور گن کنٹرول ایکٹ 1968 (جی سی اے) کی حمایت کی لیکن یہ سیاسی طور پر اس وقت زیادہ متحرک ہوئی جب سنہ 1970 میں جی سی اے منظور ہوا۔

سنہ 1975 کے بعد اس گروپ نے پالیسی پر براہ راست اثر انداز ہونا شروع کیا جب اس کا قانونی شعبہ ‘لیجسلیٹو ایکشن’ قائم ہوا۔ سنہ 1977 میں اس نے سیاسی ایکشن کمیٹی (پی سی اے) قائم کی جس کا مقصد قانون سازوں کو براہ راست پیسے دینا تھا۔

این آر اے اس وقت امریکہ میں مخصوص مفاد کے تحفظ کا سب سے بااثر لابی گروپ ہے، جس کے پاس بندوق رکھنے کے حق کو محفوظ رکھنے کے لیے قانون سازوں پر اثر انداز ہونے کے لیے کافی سے زیادہ مالی وسائل دستیاب ہیں۔

امریکہ

،تصویر کا ذریعہGetty Images

نیویارک اور واشنگٹن ڈی سی میں حکومتی وکلا اس وقت اس تنظیم کو تحلیل کرنے کے لیے قانونی جنگ لڑ رہے ہیں، ان پر الزام ہے کہ اعلیٰ قیادت نے خیراتی فنڈ کا غلط استعمال کیا اور مالی وسائل سے ذاتی اخراجات اور تعیش پر صرف کیے۔ این آر اے اس مقدمے کو بے بنیاد اور سوچا سمجھا منصوبہ قرار دیا۔

اس تنطیم کا بجٹ کتنا ہے؟

سنہ 2020 کی ایک رپورٹ کے مطابق این آر اے ہر سال تقریباً 25 کروڑ ڈالر خرچ کرتی ہے، جو کہ ملک کے تمام گن کنٹرول ایڈوکیسی گروپس سے کہیں زیادہ ہیں۔ لیکن این آر اے کی رکنیت ان میں سے کسی بھی گروپ کے مقابلے بہت زیادہ ہے اور وہ اپنے فنڈز کو گن رینجز اور تعلیمی پروگراموں کے لیے استعمال کرتی ہے۔

لابنگ کے لحاظ سے، این آر اے سرکاری طور پر گن پالیسی پر اثر انداز ہونے کے لیے تقریباً 30 لاکھ ڈالر سالانہ خرچ کرتی ہے۔ لیکن سنہ 2014 میں لابنگ پر ریکارڈ رقم 33 لاکھ ڈالرخرچ کی تھی۔ تاہم، یہ رقم صرف قانون سازوں کو دی گئی جس کا مکمل ریکارڈ ہے لیکن ایک بڑی رقم کہیں اور خرچ کی جاتی ہے – ایسے فنڈز جن کا سراغ لگانا مشکل ہے۔

این آر اے

،تصویر کا ذریعہGetty Images

تجزیہ کار اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ این آر اے اپنے سیاسی طور پر متحرک ارکان کے ذریعے بھی قابل قدر بالواسطہ اثر و رسوخ رکھتی ہے، جن میں سے اکثر اس واحد مسئلے کی بنیاد پر کسی نہ کسی طرف ووٹ دتیے ہیں۔

این آر اے نے امریکی کانگریس کے اراکین کو بندوق رکھنے کے حقوق کے لیے ان کی وابستگی پر کھلے بندوں ان کی درجہ بندی کر رکھی ہے جو ’اے‘ سے ’ایف‘ تک ہے۔ ان درجہ بندیوں کا انتخابات پر سنگین اثر پڑ سکتا ہے اور یہاں تک کہ گن کنٹرول کے حامی امیدواروں کو اس کی قیمت اپنی سیٹ کی صورت میں بھی ادا کرنا پڑ سکتی ہے۔

2016 میں ڈونلڈ ٹرمپ کے انتخاب کے بعد، سیاسی مہموں پر این آر اے نے اخراجات کم کر دئیے۔ یہ کنٹرول کے حامی گروپوں کے عروج کے درمیان ہوا، جنہوں نے این آر اے کی زیادہ تر پالیسیوں کی مخالفت کرنے والوں سے لاکھوں ڈالر وصول کیے ہیں۔ یہ اندازہ لگایا گیا تھا کہ گن کنٹرول گروپوں نے 2018 میں پہلی بار اس اقدام کے ذریعے این آر اے کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔

امریکہ

،تصویر کا ذریعہGetty Images

مواد پر جائیں

پوڈکاسٹ
ڈرامہ کوئین
ڈرامہ کوئین

’ڈرامہ کوئین‘ پوڈکاسٹ میں سنیے وہ باتیں جنہیں کسی کے ساتھ بانٹنے نہیں دیا جاتا

قسطیں

مواد پر جائیں

این آر اے کی رکنیت کے بارے میں اندازے کئی دہائیوں سے بڑے پیمانے پر نیچے اوپر ہوتے رہے ہیں۔

ایسوسی ایشن نے دعویٰ کیا کہ 2012 میں سینڈی ہک سکول میں بڑے پیمانے پر فائرنگ کے جواب میں رکنیت بڑھ کر 50 لاکھ کے قریب پہنچ گئی، لیکن کچھ تجزیہ کاروں نے یہ تعداد 30 لاکھ کے قریب بتائی۔ تنظیم پر اعداد و شمار کو بڑھانے کا الزام لگایا گیا ہے.

این آر اے نے گزشتہ برسوں کے دوران بڑے فخریہ انداز میں کہا کہ کچھ اعلیٰ شخصیات جن میں آنجہانی سابق صدر جارج ایچ ڈبلیو بش بھی شامل تھے اس کا رکن رہے۔ انہوں نے 1995 میں اس گروپ سے استعفیٰ دے دیا جب مسٹر لا پیئر نے اوکلاہوما سٹی میں ایک سرکاری عمارت پر بم حملے کے تناظر میں وفاقی ایجنٹوں کو "جیک بوٹڈ ٹھگ” کہا۔

موجودہ اراکین میں سابق نائب صدر کی امیدوار سارہ پیلن، اور اداکار ٹام سیلیک اور ہووپی گولڈ برگ شامل ہیں۔ آنجہانی اداکار چارلٹن ہیسٹن 1998 اور 2003 کے درمیان این آر اے کے صدر رہے ہیں۔

ہیسٹن نے 1999 میں کولمبائن ہائی سکول میں بڑے پیمانے پر شوٹنگ کے بعد این آر اے کے ایک کنونشن میں اپنے سر سے اوپر رائفل بلند کی تھی، اور گن کنٹرول کے حامیوں سے کہا تھا کہ انہیں اس کو ’میرے مردہ اور بے حرکت ہاتھ سے لینا پڑے گا۔

یہ متنازعہ کیوں ہے؟

این آر اے بندوق کے کنٹرول کی تمام اقسام کے خلاف زبردست لابنگ کرتا ہے اور دلیل دیتا ہے کہ زیادہ بندوقیں ملک کو محفوظ بناتی ہیں۔ یہ امریکی آئین کی دوسری ترمیم کی ایک متنازعہ تشریح پر انحصار کرتا ہے، اور اس کا سختی سے دفاع کرتا ہے، جس کی دلیل یہ ہے کہ امریکی شہریوں کو بغیر کسی حکومتی نگرانی کے ہتھیار اٹھانے کا حق ملتا ہے۔

امریکہ

،تصویر کا ذریعہGetty Images

ایسوسی ایشن کو سینڈی ہک شوٹنگ کے تناظر میں ہر طرف سے تنقید کا سامنا کرنا پڑا، جب مسٹر لا پیئر نے کہا کہ اسکول میں مسلح گارڈ کی کمی کی وجہ سے یہ سانحہ پیش آیا۔

یہ مقامی، ریاستی یا وفاقی سطح پر ہر اس قانون سازی کی سختی سے مخالفت کرتا ہے جو بندوق کی ملکیت کو محدود کرنے کے لیے کی جانے کی کوشش کی جاتی ہے۔

مثال کے طور پر، اس نے پولیس کے ذریعے ضبط کی گئی بندوقوں کو دوبارہ فروخت کرنے کے لیے لابنگ کی اور اس کے لیے یہ دلیل دی کہ ہتھیاروں کو تلف کرنا درحقیقت اچھے ہتھیاروں کا ضیاع ہے۔

اسی طرح، یہ قانون سازی کی بھی بھرپور حمایت کرتا ہے جو بندوق کے حقوق کو وسعت دیتا ہے جیسے کہ "اوپن کیری” قوانین، جو بندوق کے مالکان کو عوامی مقامات پر اپنے ہتھیار کر لے جانے کی اجازت دیتے ہیں۔

BBCUrdu.com بشکریہ
You might also like

Comments are closed.