ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کا کہنا ہے کہ ہم عدالت میں انتخابات کو ملتوی کروانے نہیں بلکہ صاف اور شفاف انتخابات کے انعقاد کے لیے گئے تھے۔
کراچی میں ایم کیو ایم پاکستان کے عارضی مرکز بہادر آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا ہے کہ گزشتہ 14 سال سے سندھ پر ایک حکومت نافذ ہے۔
خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ سندھ حکومت کی جانب سے کی گئی حلقہ بندیاں سپریم کورٹ کےفیصلے کے بر خلاف ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت شہری سندھ اور کراچی پر حکومت کرنے میں ناکام ہو چکی ہے، 28 اگست سے پہلے حلقہ بندیاں درست نہیں کی گئیں تو نتائج تسلیم نہیں کریں گے۔
خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ سپریم کورٹ کےفیصلے میں درج ہے کہ حلقہ بندیاں کرنا الیکشن کمیشن کا کام ہے، ایم کیوایم کسی بھی الیکشن میں ایک دن کی بھی تاخیر نہیں چاہتی۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ کراچی اور حیدر آباد کو حلقہ بندیوں میں لسانی بنیادوں پر تقسیم کیا گیا ہے، کہیں تو 90 ہزار پر حلقہ بنایا گیا ہے جبکہ کہیں پر 25 سے 30 ہزار پر حلقہ بندی کی گئی۔
ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر نے یہ بھی کہا ہے کہ جہاں ہمارے ووٹرز ہیں وہاں کی حلقہ بندی زیادہ ووٹرز پر رکھی گئی ہے، یہ انتخابات سے پہلے کی گئی دھاندلی ہے۔
Comments are closed.