چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ ہم سیاسی بات نہیں کریں گے، ہم سیاسی جدوجہد کریں گے، عدالت سے ہی توقع ہے۔
سپریم کورٹ میں تحریک عدم اعتماد سے پہلے سیاسی جلسے روکنے کیلئے سپریم کورٹ بار کی درخواست پر سماعت ہوئی۔
چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ سماعت کر رہا ہے، جبکہ جسٹس منیب اختر 2 رکنی بینچ کا حصہ ہیں۔
سماعت کے موقع پر سپریم کورٹ کے کمرہ عدالت میں رش بڑھا تو چیف جسٹس نے غیر متعلقہ افراد کو باہر جانے کی ہدایت کی اور کہا کہ کچھ افراد اوپر گیلری میں چلے جائیں۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ آج ہمارے مہمان بھی آئے ہوئے ہیں،سینئر وکلا بھی موجود ہیں، اس ماحول میں سماعت نہیں ہو پائے گی۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ہدایت کی کہ ماسک پہننے کا بھی خیال کریں۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو، قائد حزب اختلاف شہباز شریف اور پی ڈی ایم سربراہ مولانا فضل الرحمٰن سپریم کورٹ پہنچے۔
سپریم کورٹ کے باہر رہنماؤں کی آمد کے موقع پر پولیس کی بھاری نفری تعینات تھی۔
اپوزیشن رہنماؤں کے ہمراہ خواجہ سعد رفیق، سردار اختر مینگل بھی سپریم کورٹ پہنچ گئے ہیں۔
سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم سیاسی بات نہیں کریں گے، ہم سیاسی جدوجہد کریں گے۔
بلاول بھٹو کا مزید کہنا تھا کہ عدالت سے ہی توقع ہے، سیاسی فیصلے آئین و قانون کے تحت ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عدالت سے ہی توقع ہے، سیاسی فیصلے آئین و قانون کے تحت ہوتے ہیں، ہم پارلیمنٹ کو عدالت کی دہلیز پر نہیں لائے، ہم اپنی آئینی اور قانونی جدوجہد وکلاء کے ذریعے کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن جماعتوں نےعدالت میں اسپیکر کیخلاف درخواست جمع نہیں کرائی، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نےپٹیشن دائر کی، ہمیں فریق بنایا گیا، ادھر سے نکل کر سیاست کا موقع ہوگا۔
اس موقع پر مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ آج پہلی بار سپریم کورٹ آیا ہوں، یہ حکومت ہی ناجائز ہے۔
مولانا فضل الرحمٰن سے صحافی نے سوال کیا کہ کیا منتخب نمائندے ناکام ہوئے کہ اب معاملات کورٹ تک پہنچ گئے؟
اس کے جواب میں مولانا نے کہا کہ عدالت بھی پاکستان کا ایک ادارہ ہے۔
صحافی نے پھر سوال کیا کہ ہر 3 سال بعد انتخاب ہونا کیا تاریخ کے لیے درست ہے؟ اس پر مولانا نے کہا کہ یہ حکومت ہی ناجائز ہے، میں پہلی مرتبہ سپریم کورٹ آیا ہوں۔
عدالت میں وزیراعظم کے خلاف اس طرح آنا درست ہے کہ سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کیا آپ ایسی نالائق حکومت کے لیے ہمدردیاں پیدا کرنا چاہتے ہیں۔
ن لیگی رہنما شہباز شریف کا اس موقع پر کہنا تھا کہ ہمارے وکلاء نے محنت سے پٹیشن بنائی ہے۔
دوسری جانب معاون خصوصی شہباز گِل سپریم کورٹ پہنچے پھر گیٹ سے واپس چلے گئے۔
Comments are closed.