نگراں وزیرِ خزانہ شمشاد اختر کا کہنا ہے کہ ہم بمشکل اپنے اخراجات پورے کر رہے ہیں، ہمیں مارکیٹ سے 23 فیصد پر قرض لینا پڑ رہا ہے۔
یہ بات نگراں وزیرِ خزانہ شمشاد اختر نے سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیرِ صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ مجھے بہت سخت سوالات کا سامنا ہے کہ میں نے اتنا مشکل کام کیوں لیا؟ سیاسی استحکام کا مسئلہ تو سیاسی جماعتوں کو حل کرنا ہے، ہم مسائل کے حل کے لیے آپ سے بھی مشاورت کریں گے۔
نگراں وزیرِ خزانہ نے کہا کہ آئندہ ہفتے کے آخر تک ہم آپ کو معاشی استحکام پر بریفنگ دیں گے، ہمیں ڈالر کی آؤٹ فلو اور اندرونی مضبوطی کے لیے کام کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں آئی ایم ایف کی شرائط پر عمل درآمد کرنا ہو گا، آئی ایم ایف پروگرام کے ساتھ ہی ہمیں بیرونی امداد ملنی ہے، نجکاری کا عمل ہم شروع کر دیں گے۔
نگراں وزیرِ خزانہ شمشاد اختر نے کہا کہ حکومت کی آمدن کا 70 فیصد قرض کی ادائیگی پر لگ رہا ہے، بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے غریبوں کی مدد کی جائے گی۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ ہم مسائل کے حل کے لیے اپنی تمام صلاحیتیں استعمال کریں گے، تاہم پھر بھی آپ کو صبر کرنا ہو گا، میں نے تمام صورتِ حال آپ کو دوستانہ انداز میں بتا دی ہے۔
نگراں وزیرِ خزانہ شمشاداختر کا یہ بھی کہنا ہے کہ جب کسی کو سہولت فراہم کر دی جاتی ہے تو واپس لینا مشکل ہوتا ہے، ہمارے پاس محدود اختیارات ہیں، بجلی پر جو ٹیکس لگے ان کی پارلیمنٹ نے منظوری دی۔
Comments are closed.