پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وکیل سکندر ذوالقرنین نے کہا ہے کہ ہمیں ڈرایا جا رہا ہے کہ الیکشن سے پیچھے ہٹ جائیں۔
عمران خان سمیت دیگر پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف مقدمات کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی کی تشکیل کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔
جسٹس طارق سلیم شیخ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے درخواست پر سماعت کی۔
جسٹس طارق سلیم شیخ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آج ہم حکم امتناع کی درخواست پر سماعت کرتے ہیں، مین پٹیشن پر بعد میں سماعت کریں گے۔
عدالت نے تحریک انصاف کے وکیل کو ہدایت کی کہ آپ حکم امتناع کی درخواست پر دلائل دیں۔
پی ٹی آئی کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ مقدمے میں انسداد دہشت گردی کی دفعات لگائی گئیں جو نہیں بنتی تھیں۔
تحریک انصاف کے وکیل نے کہا کہ نگراں حکومت کا کام الیکشن کرانا ہوتا ہے، نگراں حکومت وہ کام نہیں کر سکتی جو منتخب حکومت کا اختیار ہے، نگراں حکومت کے پاس جے آئی ٹی کی تشکیل کا اختیار ہی نہیں، ہمیں ڈرایا جا رہا ہے کہ الیکشن سے پیچھے ہٹ جائیں۔
ایڈووکیٹ جنرل پنجاب شان گل نے روسٹرم پر آ کر کہا کہ کابینہ نے جے آئی ٹی کی تشکیل کے لیے اختیارات تفویض کر دیے تھے۔
ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے جے آئی ٹی کی تشکیل کی منظوری سے متعلق دستاویزات پیش کر دیں۔
انہوں نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ یہ نہ سوچا جائے کہ نگراں حکومت نے یہ کوئی نیا کام کیا ہے، رولز آف بزنس حکومت کو ان کاموں کی اجازت دیتے ہیں، یہ سب کچھ نیا نہیں ہے پہلے سے چلا آرہا ہے۔
ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ تفتیش کو روکا نہیں جا سکتا، یہ درخواست قابل سماعت ہی نہیں، یہ سب قبل از وقت ہے، ملزمان ابھی تک شامل تفتیش ہی نہیں ہوئے اور لاہور ہائی کورٹ آگئے ہیں۔
شان گل نے کہا کہ جے آئی ٹی میں پولیس کے علاوہ لوگ اس لیے شامل کیے تاکہ پی ٹی آئی والوں کے خدشات نہ رہیں۔
Comments are closed.