پاک سرزمین پارٹی (پی ایس پی) چیئرمین مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ ہمیں صرف ادارے نہیں وسائل بھی چاہئیں، سندھ کے حکمران 1200 ارب اپنے ہاتھ میں رکھنا چاہتے ہیں۔
فوارہ چوک پر مظاہرے سے خطاب میں پی ایس پی سربراہ نے کہا کہ پچھلے 10 برس سے سندھ کو ہر سال 1200 ارب روپے وفاق سے مل رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وفاق سے صوبوں کو 56 فیصد آمدنی ملتی ہے، انہیں یہ پیسے ملکی قرض اتارنے کے لیے نہیں ملتے، اس سے صوبوں کو اسپتال بنانے اور تعلیم دینی ہے۔
مصطفیٰ کمال نے مزید کہا کہ پچھلے 10 برس سے سندھ کو 1200 ارب روپے وفاق سے مل رہے ہیں، یہ پیسے میرے، آپ کے اور کسانوں کے نام پر مل رہے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ بلدیاتی ادارے واپس لے لیے، میں سمجھانا چاہتا ہوں اصل کھیل کیا ہے، یہ نئے قانون بنا کر اداروں پر قبضہ کر رہے تاکہ نیچے پیسے نہ دیے جائیں۔
پی ایس پی سربراہ نے یہ بھی کہا کہ نیا بلدیاتی قانون بنا کر اداروں پر قبضہ کیا جارہا ہے، پیپلز پارٹی والے ادارے نہیں چلانا چاہتے، اداروں سے پیسے لینا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ 1200 ارب روپے اپنے ہاتھ میں رکھنا چاہتے ہیں، کوئی پارٹی ان سے کہے ادارے ہمارے حوالے کردو پیسے نہ مانگو تو یہ ادارے حوالے کریں گے۔
مصطفیٰ کمال نے کہا کہ 18ویں ترمیم کی رو کے تحت اختیارات اور وسائل گلی گوٹھ میں آنے تھے، سارے اختیارات اور وسائل وزیراعلیٰ ہاؤس میں جمع ہوگئے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ملک بند گلی میں آکر کھڑا ہوگیا ہے، انتظامی و مالی طور پر ملک اب چلانے جیسا نہیں رہا، ہمیں صرف ادارے نہیں وسائل بھی چاہئیں۔
پی ایس پی سربراہ نے مزید کہا کہ بد دیانت جمہوری لوگ جرنیلوں سے بڑے ڈکٹیٹر بن گئے، پیپلز پارٹی پر بھروسہ نہیں کرنا۔
انہوں نے کہا کہ آج جو لوگ مطالبات پیش کررہے ہیں ہم نے وہ 2017 میں پیش کیے، میں نے، انیس قائم خانی اور ہمارے ساتھیوں نے 18 روز دھرنا دیا۔
مصطفیٰ کمال نے کہا کہ سال 2017 میں ہماری ریلی پر بدترین تشدد ہوا، ہم کارکنوں کو چھوڑ کر نہیں بھاگے، آج ایک ایک پارٹی وہ بات کر رہی ہے جو پی ایس پی 6 سال سے کر رہی ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ 2013 کے قانون کے خلاف مظاہرے کیے تو 2021 کا قانون آگیا، ہم دونوں قوانین نہیں مانتے، پارک، ڈسپنسری، سڑکوں کی مرمت، گٹرلائنوں، ٹرانسپورٹ کا انچارج وزیراعلیٰ ہے۔
پی ایس پی سربراہ نے کہا کہ آج تک کوئی شخص وزیر اعلیٰ تک نہیں پہنچ سکا، ان کے کانوں میں عام آدمی کی آواز نہیں آتی، یہ پیپلز پارٹی کے کارکنان کا بھی مسئلہ ہے، رہیں پیپلز پارٹی میں لیکن اس مسئلے پر میرے ساتھ کھڑے ہوں۔
انہوں نے کہا کہ اختیارات اور وسائل نکل کر گلی محلوں کے منتخب نمائندوں تک پہنچنے چاہئیں، کہتے ہیں وفاق حق نہیں دے رہا، پنجاب حق مار رہا ہے۔
مصطفیٰ کمال نے مزید کہا کہ انہوں نے 10 برسوں میں 10 ہزار ارب روپے لے کر خرچ کردیے، میں نے صرف 300 ارب لگائے، کراچی تیزی سے ترقی کرنیوالے شہروں میں شامل ہوگیا، جو وفاق سے ملے پہلے اس کا حساب ادھر رکھو۔
Comments are closed.