نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ ہمیں بہت سے مسائل کا سامنا تھا۔
اسلام آباد میں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ وفاقی حکومت صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر حکمت عملی طے کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں اسمگلنگ کے خلاف بھرپور کام ہورہا ہے، سول ادارے اپنی کارکردگی مزید بہتر کریں، ذخیرہ اندوزوں اور اسمگلنگ کے خلاف بھرپور مہم جاری رہے گی۔
نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ تمام اداروں کو دستیاب وسائل کے تحت بھرپور کام کرنا ہوگا۔
انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ بجلی چوری، ذخیرہ اندوزی اور اسمگلنگ کے خلاف فیصلے کیے گئے ہیں، کسی قسم کی کوئی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی، جتنے بھی وقت کے لیے رہیں بھرپور طریقے سے کام کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ ہفتے میں بجلی چوروں کے خلاف کارروائی کا جائزہ لیا گیا، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں عالمی منڈی سے جڑی ہیں،اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے مؤثر کارروائی کا آغاز ہوگیا ہے۔
نگراں وزیراعظم نے کہا کہ غیر قانونی طور پر کسی کو بھی پاکستان میں قیام کی اجازت نہیں، غیر قانونی رہائشی غیرملکیوں کو جلد ان کے ملکوں میں واپس بھیج دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ بارڈر ٹریڈ کے حوالے سے پالیسی ترتیب دی گئی ہے، ڈالر کی اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے بھرپور اقدامات کر رہے ہیں، غیرقانونی کاروبار میں ملوث افراد کو شدید نقصان کا سامنا کرنا پڑے گا۔
نگراں وزیراعظم نے کہا کہ اگر میں انتخابات کی تاریخ کا اعلان کروں گا تو یہ غیرقانونی ہوگا، انتخابات کی تاریخ کا تعین کرنا ہمارا کام نہیں، ہم کسی بھی غیر آئینی اقدام کی حمایت نہیں کریں گے۔
انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ فواد حسن اور احد چیمہ قابل لوگ ہیں، مجھے یاد نہیں پڑتا کہ فواد حسن اور احد چیمہ کسی سیاسی جماعت کے عہدیدار رہے ہوں۔
انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ ذخیرہ اندوزوں اور منافع خوروں کے گٹھ جوڑ کو توڑنا ہوگا، نگراں حکومت بلاخوف و خطر کارروائی کر رہی ہے، کچے کے حوالے سے آپریشنل کمانڈ نے فیصلہ کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 200 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین کے بل قسطوں میں لینے کا فیصلہ جلد کریں گے، پرائس کنٹرول کمیٹیوں کے نظام کو بحال کیا ہے، روز گار کی فراہمی ریاست کی بنیادی ذمے داریوں میں شامل ہے۔
Comments are closed.