وزیرِ مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے کہا ہے کہ ہمیں اپنے وسائل کے مطابق زندگی گزارنا ہو گی، ایکسپورٹس نہیں کر سکتے تو امپورٹ بھی کم کر دیں۔
عائشہ غوث پاشا نے اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں حالات کی نزاکت کو سمجھنا ہوگا، تب ہی ان کا مقابلہ کر سکیں گے۔
انہوں نے کہا کہ قائدِ اعظم نے ہمیشہ قومی اتحاد کی بات کی، انہوں نے قومیت کی بجائے پاکستانیت کی بات کی ہے، پاکستان بننے کے بعد نسلی امتیاز پروان چڑھتا گیا، قائد کا پیغام بھولنے سے قومی ترقی رک گئی، ہم اپنی اپنی مسجدیں بنانے میں مصروف ہو گئے۔
عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ آبادی کے لحاظ سے چھٹا ملک ہونے کے باوجود ہم بہت نیچے ہیں، پائیدار ترقی کیلئے محروم طبقوں کو فوکس کرنا ہو گا۔
ان کا کہنا ہے کہ نوجوانوں میں مایوسی ہوگی تو وہ کیا کریں گے؟ نوجوانوں نے ملازمت کی تلاش چھوڑ دی ہے، پڑھے لکھے نوجوان گھروں میں بیٹھے ہیں، معاشی لحاظ سے یہ صورتِ حال پریشان کن ہے۔
وزیرِ مملکت برائے خزانہ نے کہا کہ پاکستان آئی ایم ایف پروگرام میں ہے، ملک آئی ایم ایف کے پاس تب جاتا ہے جب اس کے پاس پیسے نہ ہوں۔
انہوں نے کہا کہ زرِمبادلہ کے ذخائر کم ہیں، تجارتی خسارہ بہت زیادہ ہے، بیرونی قرضے کی مد میں 130 ارب ڈالرز ادا کرنے ہیں، ملکی ترقی کیلئے شرح منافع پر ٹیکس لگانا ہو گا۔
ان کا کہنا ہے کہ ہمیں معلوم ہے کہ ہم اتنی زیادہ درآمدات افورڈ نہیں کر سکتے، سب سے زیادہ امپورٹس انرجی فیول کی ہیں۔
وفاقی وزیر برائے خزانہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہم صبح 8 بجے مارکیٹس کیوں نہیں کھول سکتے؟ دن 12 بجے مارکیٹس کھلیں گی تو بجلی زیادہ استعمال ہو گی۔
Comments are closed.