ہمدرد یونیورسٹی کے رجسٹرار کلیم احمد غیاث نے کہا ہے کہ پاکستان کے دوسرے ممالک سے پیچھے رہنے کی ایک وجہ یہ ہے کہ ہم نے بحیثیت قوم لائبریری کو اپنے معاشرے میں اس کا جائز مقام نہیں دیا جس کی وجہ سے ہم اب تک ترقی نہیں کرسکے۔
انہوں نے یہ بات بدھ کو ہمدرد یونیورسٹی میں لائبریرینز کے منعقدہ دو روزہ تربیتی ورکشاپ کے پہلے روز افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
ورکشاپ کا اہتمام ہمدرد یونیورسٹی کی بیت الحمکہ لائبریری نے پاکستان سائنٹیفک اینڈ ٹیکنالوجیکل انفارمیشن سینٹر (پی اے ایس ٹی آئی سی) اور یونیورسٹی کے او آر آئی سی ڈپارٹمنٹ کے اشتراک سے کیا ہے۔
رجسٹرار پروفیسر کلیم احمد غیاث نے مزید کہا کہ البرٹ آئن اسٹائن کہتے تھے کہ وہ کسی بھی ادارے میں سب سے پہلے جس چیز کا پتہ لگانا چاہتے ہیں وہ یہ کہ اس ادارے میں لائبریری کی سمت کہاں ہے۔
اس سے قبل ورکشاپ کے اغراض و مقاصد بتاتے ہوئے بیت الحکمہ کی ڈائریکٹر پروفیسر ملاحت کلیم شیروانی نے کہا کہ اپنے 42 سالہ کیریئر میں انہوں نے کئی باپ بیٹے کی جوڑیوں کو تربیت دی جو سب لائبریرین بننا چاہتے تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سیمینارز اور ورکشاپس کے لیے وہ آن لائن سیشنز کے بجائے فزیکل ٹریننگ کو ترجیح دیتی ہیں کیونکہ مسائل کو حل کرنے میں ذاتی بات چیت کہیں زیادہ موثر ہے، کیونکہ آمنے سامنے کی ترتیب میں تربیت زیادہ موثر انداز میں دی جا سکتی ہے۔ انہوں نے شرکاء پر زور دیا کہ وہ زندگی بھر سیکھنے کی ضرورت کو محسوس کریں۔
اس موقع پر پی اے ایس ٹی آئی سی کی افشین طارق نے بھی خطاب کیا۔
ورکشاپ کے پہلے روز ہمدرد یونیورسٹی کی مختلف فیکلٹیز کے 18 لائبریرنز سمیت کراچی اور اندرون سندھ کے 40 سے زیادہ لائبریرین کو کوہا (koha) سمیت دیگر ماڈیولز پر تربیت دی گئی، کوہا ایک کمپیوٹر پروگرام ہے جسے دنیا بھر میں آن لائن کتب اور پرنٹڈ میٹریل کی تلاش کیلئے محققین اور لائبریرین بڑے پیمانے پر استعمال کرتے ہیں۔
افتتاحی سیشن کے بعد منعقدہ تکنیکی سیشن میں کراچی یونیورسٹی کے شعبہ لائبریری انفارمیشن سائنسز کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر محمد وسیم ضیاء نے کمپیوٹر سوفٹ ویئر کوہا کو لاگو کرنے کا طریقہ اور درپیش مسائل کے حل سے آگاہ کیا۔
ورکشاپ کے دوسرے دن ( جمعرات 12 اکتوبر ) ڈاکٹر لیلیٰ انور، عطاء اللّٰہ اور بیت الحکمہ کی اسسٹنٹ لائبریرین فاطمہ اقبال ڈیٹا بیس سے متعلق شرکاء کو تربیت دیں گے۔
Comments are closed.