متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے رہنما ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کا کہنا ہے کہ تین سال سے ہم حکومت میں ہیں، لیکن ہمارے سوا سو کارکن لاپتہ ہیں، ہمارے دفاتر سیل ہیں، ہمیں وزارت اور حکومت میں رہنے کا کیا فائدہ ہے؟
کوئٹہ میں بی این پی کے وفد کے ہمراہ میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ہم موجودہ حالات کا جائزہ لے رہے ہیں، ان وعدوں سے زیادہ تبدیلی کی ضرورت ہے، اقوام میں اتفاق اور ہم آہنگی کی ضرورت ہے، بی این پی کا وفد کراچی آئے گا تو ہمارے درمیان بات چیت بڑھے گی۔
خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ہم عدالتوں اور ایوان کے ذریعے بہتری چاہتے ہیں، جو مہذب قوموں کا طریقہ کار ہے، عدم اعتماد حکومت کی بجائے نظام پر ہونا چاہئے۔
کنوینر ایم کیو ایم نے کہا کہ 2018 میں ہمارے ساتھ جو کچھ ہوا ہمیں اپوزیشن کا راستہ دیکھنا چاہئے تھا، لیکن ہم نے جمہوریت کو بچانے کےلئے حکومت کا ساتھ دیا، اب حکومت اورجمہوریت کی باری ہے کہ ہمارا ساتھ دے۔
خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ہمارا اور بی این پی کا دکھ مشترک ہے، ہمارے بھی کارکن لاپتہ ہیں اور بی این پی کے کارکن بھی لاپتہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کےخلاف عدم اعتماد کی صورتحال کا جائزہ لے رہےہیں، ہم کسی کو بلیک میل نہیں کریں گے، اصولوں کو دیکھ کر فیصلہ کریں گے۔
بی این پی کے جنرل سیکریٹری جہانزیب بلوچ کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم کے ساتھ کچھ معاملات پر اتفاق ہوا ہے، ہمارے اور ایم کیو ایم کے مشترکہ مسائل ہیں، اس حوالے سے قانون سازی پر بات ہوئی۔
Comments are closed.