سابق وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین کا کہنا ہے کہ ہماری کارکردگی موجودہ حکومت سے بہتر تھی، ٹیکس کلیکشن بھی ہمارے دور میں بہتر تھی۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ ہم روپے اور ڈالر کے معاملے میں ان سے بہتر رہے۔
سابق وزیر نے کہا کہ مارکیٹ ایکشن اور فیصلے مانگتی ہے، ان سے کام نہیں چل رہا، یہ نگران حکومت لائیں اور الیکشن کرائیں، ہم نگران حکومت کی مدد کرینگے۔
شوکت ترین نے کہا کہ ہم پچھلی حکومت کے ہی پراجیکٹس کو پورا کرتے رہے ہیں، ہم نے ڈیمز پر بہت زور دیا ہے، ڈیمز کا ہمیں فائدہ نہیں ہوگا مگر یہ خان صاحب کا بہتر اقدام تھا۔
انہوں نے بتایا کہ کامیاب جوان پروگرام ہمارے دور میں شروع ہوا، صحت کارڈ، احساس پروگرام کامیاب منصوبے ہیں۔
شوکت ترین کا کہنا تھا کہ خان صاحب نے کچھ نہیں کہا وہ اپنا کام کر رہے تھے ان کو ہٹایا گیا، لاکھوں کروڑوں لوگ سڑکوں پر نکل آئے، لوگوں نے اپنا عدم اعتماد دیا۔
سابق وزیر نے کہا کہ ہم کروڑوں لوگوں کا ملک ہیں، کسی سے ڈکٹیشن لیں؟ ہم 75 سال ڈکٹیشن لیتے رہے ہیں، پہلی بار ایک شخص نے ڈکٹیشن نہیں لی جو اس کے گلے میں پڑ گیا، عمران خان نے اسٹینڈ لیا اور کہا کہ ابسلوٹلی ناٹ۔
شوکت ترین کا کہنا تھا کہ ہم نے کرپشن کی ہے تو کیسز سامنے لائیں، سپریم کورٹ نے بھی لوٹوں کو مسترد کردیا ہے۔
وسابق وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ ابھی تک جتنی ایکسپورٹ ہونی چاہیے اتنی نہیں ہوئی، امپورٹ آئٹم پر پابندی حکومت کی گھبراہٹ کا ثبوت ہے، میں ہوتا تو میں بھی کچھ آئٹم کی امپورٹ پر پابندی ضرور لگاتا۔
شوکت ترین نے بتایا کہ ہم نے اپنے دور میں 18 ٹریلین کے قرضے لیے ہیں، ہمارے دور میں ایکسپورٹ بڑھی اور امپورٹ کم ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ المیہ ہے کہ ہمارا پراسیکیوشن سسٹم بہت کمزور ہے، سیاسی کیسز اور کرپشن کے کیسز میں فرق رکھنا چاہیے، مجھے کہا گیا حکومت کی مدد کروں لیکن کیوں کروں، انہوں نے ہمیں نکلوایا۔
شوکت ترین نے کہا کہ یہ حکومت کہتی ہے ہم نےبارودی سرنگیں بچھائی، ہمیں کیا پہلے سےپتہ تھا عدم اعتماد آئے گی۔
Comments are closed.