امیر جماعت اسلامی سراج الحق کا کہنا ہے کہ لوگوں نے قائداعظم کا ساتھ دیا تھا کیونکہ وہ اسلامی ملک بنا رہے تھے، ہماری معیشت سود کی وجہ سے بہتر نہیں ہورہی، آئین میں درج ہے اسلام کے منافی کوئی قانون نہیں بن سکتا۔
سراج الحق وفاقی شریعت عدالت میں پیش ہوئے جہاں انہوں نے کہا کہ وزیر خزانہ کہتے ہیں کہ سود کے نظام نے امیر اور غریب میں فرق بڑھا دیا ہے، پچھلے بجٹ کے مطابق 33 ہزار ارب سے زیادہ ہم سود میں ادا کر رہے ہیں، وزیر خزانہ سے پوچھا ملک کا سود کیسے ادا ہوگا تو کہا مزید قرض لیں گے۔
انہوں نے کہا کہ جاپان اپنے تجربے کی بنیاد پر سود فری اکانومی کی طرف جا رہا ہے، دوست ملک نے ہمیں کڑی شرائط پر بطور خیرات جو رقم دی اس پر بھی سود ادا کرنا ہوگا، کیا ضروری ہے جب تک سڑکوں پر نکلیں تب تک حکمران عوام کی بات نہ سنیں۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ سال 2002ء میں جب اسلامی نظام نافذ کرنے کی کوشش کی تو بیوروکریسی ہمارے خلاف کھڑی ہو گئی۔
سراج الحق نے کہا کہ جو دلائل آج دیے گئے یہی مسلم لیگ نون کے دور سے سن رہے ہیں، ہم اگر چاہیں تو ملک کو سود فری اکانومی بناسکتے ہیں۔
عدالت نے مزید سماعت کل تک ملتوی کردی ہے جبکہ انور منصور جمعے تک اپنے دلائل مکمل کریں گے۔
Comments are closed.