ہلری کلنٹن کی معاون ہما عابدین کا امریکی سینیٹر پر دست درازی کا الزام
ہما عابدین نے دست درازی کرنے والے سینٹر کی شناخت ظاہر نہیں کی ہے
امریکہ کی سابق وزیر خارجہ ہلری کلنٹن کی سیاسی معاون ہما عابدین نے اپنی یاداشتوں میں انکشاف کیا ہے کہ ایک امریکی سینیٹر نےان پر جنسی حملہ کیا تھا۔
گارڈین اخبار کے مطابق ہما عابدین نے کہا کہ سن 2000 کے وسط میں ایک سیاستدان انھیں گھر میں بلا کر ’ان پر جھپٹ پڑے تھے`۔
ان کا کہنا ہے کہ جب انھوں نے ان کے ساتھ بوس و کنار کرنا چاہا تو انھوں نے اسے دھتکار دیا۔
یہ تمام دعوے ہما عابدین کی نئی کتاب ’بوتھ / اینڈ: اے لائف ان مینی ورلڈز‘ (Both/And: A Life in Many Worlds) میں شائع ہو رہی ہیں جو اگلے ہفتے مارکیٹ میں آ رہی ہے۔
ہما عابدین ہلری کلنٹن کی بہت بااعتماد مشیر تھیں جنھیں انھوں نے ایک بار اپنی دوسری بیٹی کہا تھا۔
پینتالیس سالہ ہما عابدین نے مذکورہ سینیٹر کی شناخت کو مخفی رکھا ہے۔
ہما عابدین لکھتی ہیں کہ واشنٹگن میں ایک ڈنر کے بعد وہ ایک سیاستدان کے ساتھ باہر نکلیں اور جب وہ اس سیاستدان کے گھر کے سامنے پہنچے تو اس نےانھیں گھر میں کافی پینے کی دعوت دی جسے انھوں نے قبول کر لیا۔
ہلری کلنٹن نے اپنے معاون ہما عابدین کو ایک بار اپنی دوسری بیٹی قرار دیا تھا
گارڈین اخبار کے مطابق جس کے پاس ہما عابدین کی یاداشتوں ک ایڈوانس کاپی موجود ہے، ہما عابدین لکھتی ہیں کہ’ پھر اچانک سب کچھ بدل گیا۔ وہ میری دائیں جانب بیٹھ گیا، اپنا بایاں بازو میرے کندھوں پر ہاتھ رکھ کر مجھے چومنا شروع کر دیا۔۔۔ اور مجھے پیچھے صوفے پر دھکیل دیا۔‘
’میں ششدر رہ گئی، میں نے اسے پیچھے دھکیل دیا۔ میں صرف یہ چاہتی تھی کہ وہ دس سیکنڈ ختم ہو جائیں۔‘
ہما عابدین کہتی ہیں کہ سینیٹر نے معافی مانگی اور کہا کہ آپ کو رکنے کے لیے کہنے سے پہلے مجھے آپ کو سمجھنے میں غلطی ہوئی۔
وہ کہتی ہیں کہ میں نے جواب دیا۔ ’آئی ایم سوری، اور پھر وہاں سے نکل آئی اور یہ ظاہر کرنے کی کوشش کی کہ جیسے کچھ ہوا ہی نہیں۔‘
ہما عابدین ایتھونی وائنر کے سیکس سکینڈل کی وجہ سے انھیں طلاق دے دی تھی
ہما عابدین لکھتی ہیں کہ چند روز بعد کیپٹل ہل پر ان کی اچانک اس سینیٹر سے مڈبھیڑ ہو گئی اور انھوں نے کہا ’کیا ہم اب بھی دوست ہیں۔‘
وہ اپنی کتاب اپنے سابقہ شوہر اور نیویارک سے ڈیموکریٹ پارٹی کے رکنِ کانگریس اینتھونی وائنر پر بھی غصہ اتارا ہے جن کا سیکس سکینڈل کی وجہ سے سیاسی کیریئر تباہ ہو چکا ہے۔
Comments are closed.