ہزارہ ایکسپریس حادثے کے بعد ورثاء کو اپنے لاپتہ پیاروں کی تلاش میں مشکلات کا سامنا ہے۔ لاپتہ مسافروں کی تلاش میں اہل خانہ پیپلز میڈیکل اسپتال کا رخ کر رہے ہیں۔
پیپلز میڈیکل اسپتال انتظامیہ کے مطابق اسپتال میں 2 خواتین کی لاشوں کی شناخت اب تک نہیں ہوسکی جبکہ حادثے کے بعد کچھ انسانی اعضا بھی اسپتال لائے گئے تھے۔
اسپتال انتظامیہ کے مطابق 31 میتیں پیپلز میڈیکل اسپتال لائی گئی تھیں، جن میں سے 29 میتیں ورثاء کے حوالے کر دی گئی ہے جبکہ اسپتال لائے گئے 130 زخمیوں میں سے 30 اب بھی زیرعلاج ہیں، زخمیوں میں بیشتر خواتین اور بچے تھے۔
سانگھڑ میں ہزارہ ایکسپریس کے حادثے کے سبب بند ڈاؤن ٹریک تقریباً 18 گھنٹوں کے بعد بحال کر دیا گیا، ٹریک بحال ہونے کے بعد مختلف اسٹیشنوں پر رُکی ٹرینوں کی روانگی شروع ہوگئی ہے۔
ہزارہ ایکسپریس کے حادثے کے سبب ٹرینوں کا شیڈول متاثر ہوا ہے، اپ ٹریک اب بھی بند ہے جس کی بحالی کے لیے کام کیا جارہا ہے۔
ریلوے حکام کے مطابق ڈاؤن ٹریک سے کراچی سے اندرون ملک جانے والی ٹرینوں کو گزارنے کا عمل شروع ہوگیا ہے جس کے بعد ٹنڈو آدم پر کل سے رکی ہوئی رحمان بابا، حیدرآباد اسٹیشن پر رکی ہوئی قراقرم ایکسپریس ڈاؤن ٹریک سے روانہ ہوگئی۔
ریلوے حکام کے مطابق حادثے کے مقام پر ڈاؤن ٹریک سے ٹرینوں کی رفتار ہلکی رکھی گئی ہے۔
ہزارہ ایکسپریس حادثے میں جاں بحق افراد کی آبائی علاقوں میں تدفین کا عمل جاری ہے۔ سرہاری ٹرین حادثے میں پھلیلی کی شریفاں بی بی بھی جاں بحق ہوئیں۔
ان کے اہل خانہ نے جاں بحق شریفاں بی بی کی بھٹی گوٹھ قبرستان میں تدفین کردی، ان کے بیٹے نے بتایا کہ والدہ ٹنڈ و آدم سے نوابشاہ جانے کے لئے گاڑی میں سوار ہوئی تھیں۔
Comments are closed.