وفاقی وزیر ماحولیاتی تبدیلی شیری رحمٰن نے کہا ہے کہ ہر گھنٹے بعد طوفان کی رفتار اور رُخ تبدیل ہو رہا ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شیری رحمٰن نے کہا کہ بپرجوائے سمندری طوفان کی رفتار 6 سے 8 کلومیٹر کم ہوئی ہے لیکن اس کی شدت میں کمی نہیں آئی ہے۔
شیری رحمٰن نے کہا کہ طوفان کراچی سے مڑ چکا ہے لیکن اس کے اثرات ان علاقوں کو متاثر کریں گے، طوفان کا رخ شمال مشرق کی جانب ہے۔
انہوں نے کہا کہ سمندر میں طغیانی کی وارننگ دی گئی ہے۔ کیٹی بندر، ٹھٹھہ، سجاول اور بدین میں طوفان کا اثر زیادہ ہوگا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ طوفان کی رفتار کم ہوئی ہے لیکن رات کے کسی پہر ساحل سے ٹکرا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب اور سکھر سے پاور ڈویژن نے ٹیکنیکل ٹیمیں بلائی ہیں، کمیونی کیشن میں مسائل سے متعلق وزیر آئی ٹی امین الحق بھی متحرک ہیں۔
شیری رحمٰن نے کہا کہ فلائٹس سے متعلق لوگوں کے کافی سوالات ہیں، اگر ہوا کی رفتار زیادہ ہوگی تو فلائٹس کا عمل روک دیں گے، چھوٹے ائیر کرافٹ کو ابھی بھی اڑنے کی اجازت نہیں ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ تمام ایئر پورٹس کو ہدایات دی ہیں کہ کوئی خطرہ مول نہ لیں، 10 سال میں پہلا ایسا سائیکلون پاکستان کی جانب آیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تھرپارکر میں بھی سمندری طوفان کے اثرات ہو سکتے ہیں۔ ٹھٹھہ، سجاول اور میرپورخاص میں بارشیں ہو سکتی ہیں۔
اس سے قبل اپنے ایک بیان میں شیری رحمٰن نے کہا تھا کہ کوشش ہے کہ طوفان سے متعلق مصدقہ معلومات دی جائیں، متاثرین کی علاقوں سے منتقلی کا عمل 4 راتیں اور 4 دن جاری رہا۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ابھی کراچی ایئرپورٹ پر فلائٹس روکنے سے متعلق کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ 3 سال سے سندھ اور بلوچستان کو زیادہ گرمی کا سامنا ہے، عوام سے اپیل ہے کہ فی الحال ساحل پر نہ جائیں۔
Comments are closed.