پنجاب کے شہر سیالکوٹ میں ہجوم کے ہاتھوں سری لنکن منیجر کو بچانے کی کوشش کرنے والے ملک عدنان کا کہنا ہے کہ پریانتھا کمارا کو مارنے سے ہجوم کو روکنے کی کوشش کی خود بھی تشدد کا نشانہ بنتا رہا، ہجوم نے مجھے بھی چھت سے پھینکنے کی کوشش کی۔
سیالکوٹ میں غیر مسلم سری لنکن شہری پریانتھا کمارا کو ہجوم سے بچانے کے لیے ملک عدنان نے ہر ممکن کوشش کی، کبھی دلائل دیے، کبھی رحم کی بھیک مانگی، لیکن وحشت اور درندگی کے آگے بے بس ہوگیا۔
جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ملک عدنان کا کہنا تھا کہ پریانتھا ذاتی زندگی میں انتہائی نفیس انسان تھے، کام کے دوران ان کا رویہ سخت ہوتا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ جب معاملہ شروع ہوا تو اس وقت آفس میں میٹنگ کر رہا تھا، کال موصول ہوئی کہ پریانتھا صاحب نے نیچے کسی کو ڈانٹا ہے، تھوڑی دیر بعد ہجوم اوپر آگیا۔
ملک عدنان نے کہا کہ جب میری ہمت جواب دے گئی تو میں بے بس ہوگیا، ہجوم نے مجھے بھی چھت سے پھینکنے کی کوشش کی۔
انہوں نے کہا کہ پریانتھا کمارا اردو زبان نہیں لکھ سکتے تھے۔
ملک عدنان نے کہا کہ ان کو بچانے کے دوران موت کا خوف ذہن میں نہیں آیا، اس وقت یہی خیال تھا کہ ان کی جان بچ جائے اور ملک کی ساکھ خراب نہ ہو۔
Comments are closed.