ہائی پروفائل کیسز میں ملزمان کا بری ہونا معمول بنتا جارہا ہے۔ ملزمان کی بریت کی ایک بڑی وجہ گواہان کا سامنے نہ آنا یا اپنے بیان سے منحرف ہوجانا ہے۔
گواہوں کو تحفظ فراہم کرنے کےلیے سندھ حکومت نے وٹنس پروٹیکشن ایکٹ 2013 میں 30 اکتوبر 2013 کو اسمبلی سے منظور کرایا۔ وٹنس پروٹیکشن بورڈ کا کام گواہان کو تحفظ فراہم کرنا تھا۔ جس کے تحت گواہی دینے والے کو نئی شناخت دی جائے گی، جب گواہی تو آواز تبدیل کی جائے، ماسک لگانا، گواہ کا ویڈیو کانفرنس کے ذریعے بیان رکارڈ کیا جائے گا۔
گواہ کی رہائش کا بندوبست کرنا، ٹرانسپورٹ اور مالی مدد جیسے اقدامات کرنا شامل تھے، لیکن 10 سال گزر جانے کے باوجود تاحال وٹنس پروٹیکشن ایکٹ پر عمل درآمد نہیں ہوسکا ہے جس کی وجہ سے ہائی پروفائل کیسز میں ملزمان بری ہوچکے ہیں۔
پراسکیوٹر جنرل سندھ فیض شاہ کا کہنا ہے کہ نگران حکومت سے اس حوالے سے بات چیت جاری ہے۔
سندھ ہائی کورٹ میں وٹنس پروٹیکشن ایکٹ پر عمل درآمد کے لیے درخواست دائر کرنے والے وکیل طارق منصور کا کہنا ہے کہ ایکٹ پر عمل درآمد نہ ہونے کی وجہ سے سنگین جرائم میں ملوث ملزمان با آسانی بچ نکلتے ہیں۔
Comments are closed.