گھوٹکی: ضلع گھوٹکی میں ڈہرکی کے قریب دوٹرینوں میں خوفناک تصادم ہوا جس کے نتیجے میں 36افراد جاں بحق اور سے زائد 100زخمی ہو گئے ہیں جبکہ وزیر ریلوے اعظم سواتی نے ٹرین حادثے کی تحقیقاتی رپورٹ طلب کر لی ہے اور زخمیوں کو فوری طبی امداد فراہم کرنے کی ہدایت بھی جاری کردی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق پیر کی علی الصبح ملت ایکسپریس کراچی سے سرگودھا جارہی تھی اور سرسید ایکسپریس پنجاب سے کراچی جارہی تھی کہ ملت ایکسپریس کی بوگیاں ڈہرکی کے قریب پٹڑی سے اتر گئیں جبکہ اس دوران آنے والی سرسید ایکسپریس ڈی ریل بوگیوں سے ٹکراگئی۔
حادثہ ڈہرکی اور ریتی لین اسٹیشن کے قریب پیش آیا جس میں ملت ایکسپریس کی 8 اور سرسید ایکسپریس کے انجن سمیت 3 بوگیں پٹڑی سے اترگئیں جبکہ حادثے کی اطلاع ملنے کے چند گھنٹے بعد علاقے میں امدادی کارروائیوں کا آغاز کیا گیا، زخمیوں اور جاں بحق افراد کو صادق آباد، ڈہرکی اور میرپور ماتھیلو کے ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا جہاں اب تک 36 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق ہوئی ہے اور 60 سے زائد مسافر زخمی ہیں، جاں بحق ہونے والوں میں زیادہ تر ملت ایکسپریس میں سوار تھے، سرسید ایکسپریس کے زیادہ مسافر زخمی ہوئے ۔
مقامی حکام کا بتانا ہے کہ اندھیرے کے باعث امدادی کارروائیوں میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور دشوار گزار راستوں کی وجہ سے ہیوی مشینری کے پہنچنے میں تاخیر ہوئی ہے تاہم مقامی لوگوں نے امدادی کارروائیوں میں حصہ لیا ۔
ایس ایس پی گھوٹکی نے کہا کہ جائے حادثہ پر میڈیکل ریلیف کیمپ لگا دیا گیا اور زخمیوں کو طبی امداد دی گئی، حادثے کے نتیجے میں سندھ اور پنجاب کے درمیان ٹرینوں کی آمد و رفت معطل ہوگئی ۔
حکام کے مطابق متاثرہ ٹرینوں کے مسافر ٹریکٹر ٹرالیوں پرسوار ہوکر قومی شاہراہ کی طرف روانہ ہوگئے ہیں جبکہ ڈی ایس ریلوے طارق لطیف نے کہا کہ دونوں ٹرینوں کے ڈرائیور اور عملے کے افراد محفوظ ہیں۔
ترجمان ریلوے نازیہ جبیں نے بتایا کہ ٹرین حادثہ رات 3 بج کر 45 منٹ کے قریب ہوا، روہڑی سے ریلیف ٹرین جائے حادثہ کی طرف روانہ کی گئی ، ریلوے اور مقامی پولیس، مقامی انتظامیہ ریلیف کے لیے موقع پر موجود رہیں جب کہ مسافروں کی سہولت کے لیے کراچی، سکھر، فیصل آباد اور راولپنڈی میں ہیلپ سینٹر قائم کردیا گیا۔
ترجمان نے بتایا کہ حادثے کے زیادہ تر زخمیوں کو ابتدائی طبی امداد کے بعد فارغ کردیا گیا گیا، تاہم سرسید ایکسپریس کے مسافروں کو صادق آباد ریلوے اسٹیشن کی طرف روانہ کردیا گیا۔
ڈپٹی کمشنر گھوٹکی عثمان عبداللہ نے کہا کہ حادثے میں 13 سے 14 بوگیاں پٹڑی سے اتر گئیں اور 8 بوگیوں کو زیادہ نقصان پہنچا ہے، کئی افراد بوگیوں میں پھنس گئے، ہیوی مشینری کے نہ پہنچنے کی وجہ سے ہاتھ کے کٹر سے کام لیتے ہوئے لاشوں کو نکالا گیا ۔
ریلوے حکام نے حادثے کی تحقیقات کے لیے 21 گریڈ کے افسر کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی جبکہ ریلوے نے حادثے میں جاں بحق افراد کے ورثا کے لیے 15 لاکھ روپے فی کس امداد کا اعلان کیا ہے، زخمیوں کو ان کے زخموں کی نوعیت کے حوالے سے کم سے کم ایک لاکھ اور زیادہ سے زیادہ 3 لاکھ روپے امداد دی جائے گی۔
سرسید ایکسپریس کے ٹرین ڈرائیور اعجاز احمد نے کہا کہ رات 3 بج کر 40 منٹ کے وقت کراچی آنے والی ٹرین کے ڈبے گرے ہوئے تھے جنہیں دیکھ کر بریک لگانے کی بہت کوشش کی لیکن گاڑی نہیں رکی۔
Comments are closed.