برطانوی بزنس ٹائکون ایلن شوگر(Alan Sugar) نے گھر سے کام کرنے والوں کو سست، کاہل اور بیکار قرار دے دیا۔ انہیں شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ان کی تنخواہ آدھی یا انہیں مکمل فارغ کرنے کا مشورہ دے دیا۔
انہوں نے اپنے خیالات کا اظہار سماجی رابطوں کی سائٹ ٹوئٹر پر برطانوی مارننگ شو کی جانب سے اٹھائے گئے مسئلہ پر اپنی رائے دیتے ہوئے کیا۔
برطانوی مارننگ شو میں کہا گیا کہ جو افراد گھر سے کام کرتے ہیں انہیں کمپنی کی جانب سے سبسڈی ملنی چاہیئے کیوں کہ کمپنی کے کئی اخراجات ملازمین کے گھر سے کام کرنے کے باعث کم ہوجاتے ہیں۔
ایلن شوگر نے مارننگ شو میں اُٹھائے گئے نقطۂ نظر پر اپنا ردعمل سوشل میڈیا پر دیتے ہوئے ایک سے زائد ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ گھر سے کام کرنے والوں کے باعث کمپنی کو شدید نقصان اُٹھانا پڑتا ہے۔
کمپنی ملازمین کے لیے کرائے پر جگہ کا انتظام کرتی ہے لیکن ملازمین گھر سے کام کرتے ہیں اور کمپنی کا کرایہ ضائع ہوجاتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ گھر سے کام کرنے والے ملازمین کی تنخواہیں آدھی کرنی چاہیئے کیوں کہ ان کے سفری اخراجات کم ہوجاتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ گھر سے کام کرنے والے گھر پر آرام کرتے ہیں، ٹی وی دیکھتے ہیں اور ہم انہیں گھر پر آرام کرنے کی تنخواہ دیتے ہیں۔ انہیں واپس دفتر بلائیں یا فارغ کریں۔
انہوں نے ایک اور ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ نرسز، ڈاکٹرز، ریسٹورنٹ اسٹاف، بلڈرز، ٹیکسی اور ٹرک ڈرائیورز کا کیا، وہ تو گھر سے کام نہیں کرتے بلکہ ان سست اور کاہل افراد کو سروس مہیا کرتے ہیں۔
ایلن شوگر کی ٹوئٹس نے سوشل میڈیا صارفین میں ہلچل پیدا کردی اور صارفین ان کی ٹوئٹس پر کمنٹس میں تبصرے دیتے ہوئے انہیں شدید تنقید کا نشانہ بنارہے ہیں۔
صارفین کا کہنا ہے کہ یہ گھر سے کام کرنے والوں کی تذلیل ہے جنہوں نے عالمی وباء کورونا وائرس کے دوران سخت محنت کرتے ہوئے گھر سے اپنے فرائض انجام دیئے۔
ایک صارف نے ایلن شوگر کو ’ڈائناسور‘ سے تشبیہ دیتے ہوئے لکھا کہ وہ انتہائی قدیم دور میں جی رہے ہیں۔
جبکہ ایک صارف نے انہیں آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ ایلن شوگر کو ملازمین کا گھر سے کام کرنا پسند نہیں ہے لیکن وہ خود گھر سے بلکہ اپنی یاٹ (کشتی) سے کام کرتے ہیں۔
Comments are closed.