وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ گھبرائیں مت، مہنگائی کو کنٹرول کر رہے ہیں، تبدیلی آرہی ہے، عوام کو تھوڑا صبر کرنا ہوگا۔
وزیراعظم نے آج ٹیلی فون کے ذریعے عوام سے براہِ راست گفتگو کی اور عوام کے سوالات کے جوابات دیے۔ وزیراعظم نے ملکی معیشت اور آئی ایم ایف، بھارت سے تجارتی تعلقات، کورونا وائرس، گیس اور چینی بحران، مہنگائی، عدلیہ ، نیب اور قبضہ مافیا سے متعلق سوالات کے جوابات دیے۔
ملکی معیشت اور آئی ایم ایف کی شرائط پر بات چیت کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ہماری معیشت مستحکم اور روپیہ بھی مضبوط ہو رہا ہے۔ہم ایسے پروجیکٹ لا رہے ہیں جس سے دولت میں اضافہ ہوگا۔ہمیں پاکستان ملا تو 20 ارب ڈالر خسارہ تھا۔
وزیراعظم نے کہا کہ آئی ایم ایف سب سےکم سود پر قرضہ دیتا ہے۔ آئی ایم ایف سے قرضہ ملنے پر دیگر ادارے بھی قرضہ دیتے ہیں۔آئی ایم ایف نے قرضے کے کیے ہم پر شرائط لگائی ہیں۔ آئی ایم ایف سے بات کر رہے ہیں۔ آئی ایم ایف نے شرائط رکھی ہیں جس میں اسٹیٹ بینک ان میں ایک ہے۔ اسٹیٹ بینک سے متعلق شور مچا ہوا ہے۔
بھارت سے تجارتی تعلقات پر کیے گئے سوال پر وزیراعظم نے کہا کہ بھارت جب تک 5 اگست کا اقدام واپس نہیں لیتا حالات معمول پرنہیں آسکتے۔ موجودہ حکومت نے ہر فورم پر کشمیر کا مقدمہ لڑا ہے۔ کابینہ نے بھارت سے چینی خریدنے کی تجویز کو مسترد کیا۔ ایمرجنسی میں بھارت سے چینی خریدنے پر صرف غور کیا گیا۔
کورونا وائرس سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کورونا کی تیسری لہر سب سے زیادہ خطرناک ہے۔ اللہ نے پاکستان پر خاص کرم کیا اور مشکل وقت سے بچایا۔ کوئی نہیں کہہ سکتا کہ صورتحال کہاں تک جا سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یورپ میں ویکسین لگانے کے باوجود لاک ڈاؤن کیا گیا ہے۔ لوگ باہر نکلتے ہوئے احتیاط نہیں کر رہے۔ ماسک پہنناسب سےآسان ہے۔ خدانخواستہ کورونا زیادہ پھیلا تو لاک ڈاؤن کی طرف جانا پڑے گا۔
چینی بحران پر گفتگو میں عمران خان نے کہا کہ چینی کے ذخیرے ہوتے ہیں لیکن قیمت بڑھتی رہتی ہے۔ کمیشن کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ تھوڑے سے لوگ اربوں روپے کیسے بناتے ہیں۔ پاکستان میں مافیا ہے جو چینی پر سٹہ کھیلتا ہے۔ مافیا ذخیرہ اندوزی کرتے ہیں جس سےدام بڑھ جاتےہیں۔ اربوں روپے کی چینی چوری کرنے والوں پر پھول پھینکے جا رہے ہیں۔
گیس کے بارے میں وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں گیس کے ذخائر کم ہو رہے ہیں۔ باہر ملک سےآنے والی گیس مہنگی ہے۔ پچھلےمعاہدوں کے برعکس کم دام پرگیس لے رہے ہیں۔ 27 فیصد پاکستانیوں کو پائپ لائنوں سےگیس کی فراہمی ہوتی ہے۔ گیس مہنگی لے کر سستی فراہم کر رہے ہیں۔ ہم گیس کے مزید کنویں کھود رہے ہیں۔ پچھلی حکومت کےمعاہدوں کےباعث مہنگی گیس خریدنا پڑ رہی ہے۔
مہنگائی سے متعلق وزیراعظم نے کہا کہ گھبرانے کی بات نہیں ہم مہنگائی کنٹرول کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ مہنگائی کی وجہ جاننے کے لیے کام ہو رہا ہے، جلد قابو کر کے دکھائیں گے۔
ہیلتھ کارڈ کے بارے میں عمران خان نے کہا کہ ہیلتھ کارڈ کے باعث شعبہ صحت میں بڑا انقلاب آ رہا ہے۔ پنجاب، گلگت بلتستان اور کے پی میں ہیلتھ کارڈ سے لوگ علاج کراسکیں گے۔ ہیلتھ کارڈ کی سہولت ترقی یافتہ ملکوں میں بھی نہیں۔ ہیلتھ کارڈ کے سوا انقلاب لانے کا کوئی راستہ نہیں تھا۔ اوقاف کی زمین، متروکہ وقف املاک اور سرکاری زمینوں پر اسپتال بنوائیں گے۔ دیہات، دور دراز علاقوں میں اسپتال بنانے کے لیے نجی شعبے کو سستی زمین دی جائے گی۔
عدلیہ اور نیب کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا کہ عمران خان اکیلا نہیں لڑسکتا عدلیہ کو کرپشن سے لڑنا پڑتا ہے۔ نواز شریف کو کہہ رہے تھے شیورٹی بانڈ دو، عدلیہ نے باہربھیج دیا۔ عدلیہ ساتھ نہیں دے گی تو کرپشن ختم نہیں کرسکتے۔ ملک کا پیسا لوٹنے والے نیب عدالتوں سے نکلتے ہیں تو ان پرپھول پھینکے جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عدلیہ آزاد ہے جو ہونی بھی چاہیے۔نیب بھی آزاد ہے۔ ادارےآزاد ہیں ہمارےکنٹرول میں نہیں ہیں۔ پہلی بار ہے کہ ہم فون اٹھا کر عدلیہ کو نہیں کہتے کہ یہ فیصلے کرو، پچھلی حکومت میں نیب بھی چوروں کو تحفظ دینے میں ملی ہوئی تھی۔
قبضہ مافیا کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا کہ اس وقت ملک پر سب سے بڑا عذاب قبضہ مافیا ہے۔ قبضہ مافیا حکمرانوں کے ساتھ مل کر قبضہ کرتا ہے۔ قبضہ مافیا سے 450 ارب کی زمین چھڑائی ہے۔ لاہور میں قبضہ مافیا کو ماضی میں سرکاری پشت پناہی تھی ان سےبھی زمین چھڑائی۔ ارکان اسمبلی اور سیاسی شخصیات نےبھی اربوں روپے کی زمینوں پر قبضے کر رکھے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سب سے زیادہ ظلم اوورسیز پاکستانیوں سے ہو رہا ہے۔ اوورسیز پاکستانیوں کی زمینوں پر قبضےکرلیے جاتے ہیں۔ قبضہ مافیا کے خلاف ہم نے جنگ کا اعلان کر رکھا ہے۔ ڈھائی سال میں پنجاب اور اسلام آباد میں سرکاری زمینیں چھڑائی ہیں۔ پہلی بار حکومت قبضہ مافیا کی پشت پناہی نہیں کررہی۔
آخر میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کوئی یہ بات نہیں کرتا کہ حکومت نے کیا اچھائیاں کیں۔ کوئی یہ بات نہیں کرتا ہم نے ملک کو کس طرح استحکام دیا۔ صبح یہ نہیں سمجھتا کہ آفس جا رہا ہوں بلکہ سمجھتا ہوں جہاد لڑنے جا رہا ہوں۔
وزیراعظم نے کہا کہ تبدیلی آ رہی ہے۔حقیقی تبدیلی کے لیے عوام کو تھوڑا صبرکرنا پڑے گا۔ حالیہ دو سال میری زندگی کے سب سے چیلنجنگ سال تھے۔ مجھ پر اعتماد رکھیں مجھے یہیں جینا مرنا ہے۔
Comments are closed.